آپ «خالص سوت کی اٹی از علی صابر رضوی» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 43: سطر 43:


زاہد کی دوسری خوبی راست فکری ہے۔ وہ شعر کہتے ہوئے عقیدے اور عقیدت میں جھول نہیں آنے دیتے جس  سے شعر کی اثر انگزیزی بڑھ جاتی ہے۔تیسری خوبی ان کے مضامین کا عام فہم ہونا ہے۔یعنی  وہ مضمون و معنی آفرینی سے زیادہ عشق آفرینی کے قائل ہیں۔  زاہد کی چوتھی خوبی ہماری معاصر شعری روایت سے مکمل جڑت ہے۔ وہ  عوام کے لہجے میں عوام سے مخاطب ہو کربات کرتے ہیں۔ یہ وہ خوبی ہے جس کے امین اس سے پہلے محمد علی ظہوری ، عبدالستار نیازی، صائم چشتی جیسے شعرا ہوئے اور آج کے زمانے میں  احمد علی حاکم اور ناصر چشتی جیسے شاعر اس روایت کو فروغ دے رہے ہیں۔۔۔اور اساتذہ میں اس روایت سے مجدد احمد رضا خان ہیں۔۔۔۔۔میرے کریم کو پڑھتے ہوئے آپ کو قدم قدم پر محسوس ہوگا کہ اس مجموعے میں عوامی رنگ کے اشعار کی کثرت ہے ۔ تنقیدی انداز میں کہوں تو زاہد کی شاعری عوام سے براہِ راست مکالمہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔زاہد کی پانچویں خوبی یہ ہے کہ انھوں نے لاشعوری طور پر چھوٹی بحر میں نعتیں کہی ہیں  جس سے ان کے مصرعے کی ساخت خود بہ خود بہتر ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔
زاہد کی دوسری خوبی راست فکری ہے۔ وہ شعر کہتے ہوئے عقیدے اور عقیدت میں جھول نہیں آنے دیتے جس  سے شعر کی اثر انگزیزی بڑھ جاتی ہے۔تیسری خوبی ان کے مضامین کا عام فہم ہونا ہے۔یعنی  وہ مضمون و معنی آفرینی سے زیادہ عشق آفرینی کے قائل ہیں۔  زاہد کی چوتھی خوبی ہماری معاصر شعری روایت سے مکمل جڑت ہے۔ وہ  عوام کے لہجے میں عوام سے مخاطب ہو کربات کرتے ہیں۔ یہ وہ خوبی ہے جس کے امین اس سے پہلے محمد علی ظہوری ، عبدالستار نیازی، صائم چشتی جیسے شعرا ہوئے اور آج کے زمانے میں  احمد علی حاکم اور ناصر چشتی جیسے شاعر اس روایت کو فروغ دے رہے ہیں۔۔۔اور اساتذہ میں اس روایت سے مجدد احمد رضا خان ہیں۔۔۔۔۔میرے کریم کو پڑھتے ہوئے آپ کو قدم قدم پر محسوس ہوگا کہ اس مجموعے میں عوامی رنگ کے اشعار کی کثرت ہے ۔ تنقیدی انداز میں کہوں تو زاہد کی شاعری عوام سے براہِ راست مکالمہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔زاہد کی پانچویں خوبی یہ ہے کہ انھوں نے لاشعوری طور پر چھوٹی بحر میں نعتیں کہی ہیں  جس سے ان کے مصرعے کی ساخت خود بہ خود بہتر ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔
 
  مجموعی طور پر کہوں تو زاہد کی نعت ہجر اور امید کی شاعری ہے۔وہ اس بڑھیا کی طرح ہیں جو سوت کی اٹی لے کر یوسف علیہ السلام کو خریدنے آئی تھی کہ کل قیامت کے دن جب حسنِ یوسف ع کے خریداروں کی صف بنے گی تو یہ سوت کی اٹی والی بھی اس صف میں شامل ہوگی ۔ محمد احمد زاہد کی کتاب سوت کی وہی اٹی ہے لیکن زاہد کا سوت زیادہ خالص اور بہتر کتا ہوا ہے کیوں کہ زاہد کا محبوب اٹی والی مائی کے محبوب کا بھی محبوب ہے۔
   
مجموعی طور پر کہوں تو زاہد کی نعت ہجر اور امید کی شاعری ہے۔وہ اس بڑھیا کی طرح ہیں جو سوت کی اٹی لے کر یوسف علیہ السلام کو خریدنے آئی تھی کہ کل قیامت کے دن جب حسنِ یوسف ع کے خریداروں کی صف بنے گی تو یہ سوت کی اٹی والی بھی اس صف میں شامل ہوگی ۔ محمد احمد زاہد کی کتاب سوت کی وہی اٹی ہے لیکن زاہد کا سوت زیادہ خالص اور بہتر کتا ہوا ہے کیوں کہ زاہد کا محبوب اٹی والی مائی کے محبوب کا بھی محبوب ہے۔


علی صابر رضوی
علی صابر رضوی


دسویں جون دوہزار اکیس
دسویں جون دوہزار اکیس
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)