حفیظ ہوشیار پوری

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 16:03، 24 جنوری 2017ء از تیمورصدیقی (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: ===نمونہ کلام=== ====ظہور نور ازل کو نیا بہانہ ملا==== ظہور نور ازل کو نیا بہانہ ملا حرم کی تیرہ شبی کو...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search

نمونہ کلام

ظہور نور ازل کو نیا بہانہ ملا

ظہور نور ازل کو نیا بہانہ ملا

حرم کی تیرہ شبی کو چراغ خانہ ملا


تری نظر سے ملی روشنی نگاہوں کو

دلوں کو سوز تب و تاب جاودانہ ملا


خدا کے بعد جلال و جمال کا مظہر

اگر ملا بھی تو کوئی ترے سوا نہ ملا


وہ اوج ہمت عالی، وہ شان فقر غیور

کہ سرکشوں سے بانداز خسروانہ ملا


وہ دشمنوں سے مدارا، وہ دوستوں پر کرم

بقدر ظرف ترے در سے کسی کو کیا نہ ملا


زمین سے تا بفلک جس کو جرات پرواز

وہ میر قافلہ وہ رہبر یگا نہ ملا


بشر پہ جس کی نظر ہو، بشر کو تیرے سوا

کوئی بھی محرم اسرار کبریا نہ ملا


خیال اہل جہاں تھا کہ انتہائے خودی

حریم قدس کو تجھ سا گریز پا نہ ملا


نیاز اس کا، جبیں اس کی، اعتبار اس کا

وہ خوش نصیب جسے تیرا آستانہ ملا


در حضورﷺ سے کیا کچھ ملا نہ مجھ کو حفیظ

نوائے شوق ملی، جذب عاشقانہ ملا

شراکتیں

صارف:تیمورصدیقی