"حفیظ تائب" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
سطر 122: سطر 122:


کیا کیا نہ سکوں پایا سرکار کے قدموں میں
کیا کیا نہ سکوں پایا سرکار کے قدموں میں
== وفات ==
ممتاز نعت گو شاعر جناب حفیظ تائب13 جون2004ء کو اس جہانِ فانی سے رخصت ہوئے تو یوں محسوس ہوا جیسے دنیا ایک سچے عاشق رسول سے محروم ہوگئی۔ حفیظ تائب کسی ایک شخص کا نام نہیں بلکہ رقت و محبت میں ڈوبی ہوئی ایک کیفیت کا نام تھا کہ جو لاکھوں کروڑوں کے ہجوم میں سے کسی کسی کو نصیب ہوتی ہے نفاست اور سادگی کا مرقع روشن چہرے اور تابناک جذبوں کے حامل جناب حفیظ تائب ان چند خوش نصیبوں میں سے تھے جنہیں موت بھی اپنی آغوش میں لیتے ہوئے عشق کی سرمستیوں میں ڈوبتی چلی گئی ہوگی ۔


== حفیظ تائب فاونڈیشن ==
== حفیظ تائب فاونڈیشن ==


2014 میں حفیظ تائب صاحب کے غیر مدون کلام کو ترتیب دینے اور ان کے مشن کو آگے بڑھانے کے لئے محبان ِ حفیظ تائب نے [[حفیظ تائب فاونڈیشن ]] کی بنیاد رکھی اور حفیظ تائب رحمتہ اللہ علیہ کے برادر عبدالحفیظ منہاس اس کے سرپرست اعلی ٹھہرے ۔  
نومبر 2014 میں حفیظ تائب صاحب کے غیر مدون کلام کو ترتیب دینے اور ان کے مشن کو آگے بڑھانے کے لئے محبان ِ حفیظ تائب نے [[حفیظ تائب فاونڈیشن ]] کی بنیاد رکھی اور حفیظ تائب رحمتہ اللہ علیہ کے برادر عبدالحفیظ منہاس اس کے سرپرست اعلی ٹھہرے ۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==

نسخہ بمطابق 19:44، 24 دسمبر 2016ء

ایک عہد ساز نعت گو

تعارف

آپ کا اصل نام عبدالحفیظ ہے اور تائؔب تخلص فرمایا کرتے تھے۔ آپ کے والد کا نام حاجی چراغ دین منہاس قادری ہے۔ آپ نے 1974 میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم-اے پنجابی کیا اور 1976 سے 2003 تک مختلف اطوار سے شعبہ ِ پنجابی میں تدریسی فرائض سرانجام دئیے۔ آپ اپنے دور کے ممتاز ترین نعت گو شاعر ہیں اور آپ کی شاعری نے نعتیہ شاعری پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ پچپن ہی سے آپ کو نعت سے خصوصی لگاؤ تھا۔ آپ کے والد مسجد میں امام کے فرائض سر انجام دیتے تھے ۔ کبھی کبھار جمعہ کی نماز سے پہلے حفیظ تائب صاحب نعت سنایا کرتے تھے، اور کبھی ایسا ہوتا کہ وقت کی کمی کے باعث آپ کے والد آپ کو نعت پڑھنے نہ دیتے ۔ جب سب گھر لوٹتے تو حفیظ صاحب کی والدہ اپنے شوہر سے دریافت فرماتیں کہ کیا آپ نے آج حفیظ کو نعت نہ پڑھنے دی؟ تو والد مسکرا کر پوچھتے کہ کیا اس نے تم سے گلہ کیا؟ تو والدہ جواب دیتیں کہ اس نے تو گلہ نہیں کیا، لیکن جس روز وہ نعت پڑھ کر آتا ہے، اس روز اس کے چہر ے کا رنگ کچھ اور ہی ہوتا ہے۔

سال بہ سال

1931: پیدائش 14 فروری

1949: ملازمت محمکہ برقیات

1974: ایم اے پنجابی

1976: پارٹ ٹائم لیکچرار [پنجاب یونیورسٹی، اورئنٹیل کالج ]

1978: صلو علیہ و آلہ ۔۔ اردو مجموعہ نعت، سک متراں دی ۔۔ پنجابی مجموعہ نعت

1979: محکمہ برقیات سے ریٹائرمنٹ اور پنجابی لیکچرر شپ کا باقاعدہ آغاز

1988: کینسر کی بیماری کا شکار ہوئے

1990: وسلمموا تسلیما۔۔ پنجابی مجموعہ نعت

1991: حضرت حسان نعت ایوارڈ، نقوش ایوارڈ، لیکچرشپ سے ریٹائرمنٹ

1993: الحاج محمد حسین گوہر نعت ایوارڈ، جنگ ٹیلنٹ ایوارڈ برائے نعت گوئی

1994: اکیڈمی ایوارڈ برائے نعت گوئی، صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی، ہمدرد فاوئڈیشن ایوارڈ، نشان ِ حضرت حسان رضی اللہ تعالیِ عنہ

1995: نشان ِ امام بوصیری

1996: نشانِ مولانا جامی

1997: نشانِ احمد رضا

1998: نشان ِ اقبال ، وزیر اعظم ادبی ایوارڈ

1999: نشان ِ کعب

2000: نشان کفایت اللہ کافی

2001: نشان ِ یوسف بن اسماعیل نبہانی

2002: نشان ِ امیر مینائِ

2003: نشان ِ محسن کاکوروی ، کوثریہ اردو مجموعہ نعت

2004: وفات [13 جون ]

نعت گوئی میں کردار

احباب کی نظر میں

احمد ندیم قاسمی حیفظ تائب کے بارے فرماتے ہیں

”میں نے فارسی، اردو اور پنجابی کی بے شمار نعتیں پڑھی ہیں، ان میں آنحضرت سے عقیدت اور عشق کا اظہار تو جابجا ملتا ہے مگر حفیظ تائب کے ہاں اس عقیدت اور عشق کے پہلو بہ پہلو میں نے جو ندرت اظہار دیکھی ہے، اس کی مثال ذرا کم ہی دستیاب ہوگی۔“


تصانیف

1۔ صلو علیہ و آلہ ۔۔ اردو مجموعہ نعت [آدم جی ادبی ایوارڈ ]

2۔ سک متراں دی ۔۔ پنجابی مجموعہ نعت [پاکستان رائٹرز گلڈ ایوارڈ ]

3۔وسلموا تسلیما پنجابی مجموعہ نعت [صدارتی ایوارد ]

4۔ وہی یسیں وہی طہ۔ 1998، اردو مجموعہ نعت ، وزیر اعظم ادبی ایوارڈ برائے نعت ، نیشنل لٹریری ایوارڈ

6۔ کوثریہ، 2003 اردو مجموعہ نعت،

7۔ اصحابی کالنجوم ، 2006

8۔ حاضریاں ، 2007، پنجابی سفر نامہ بمعہ تصاویر

9۔ حضوریاں ، 2007، حاضری کے نعتیہ کلام


اس کے علاوہ غزلیات اور تحقیق و تدوین پر چند کتابیں

ایوارڈز

1۔ تمغہ حسن کارکردگی

2۔ نقوش ایوارڈ

3۔ آدم جی ایوارڈ

4۔ ہمدرد فاونڈیشن ایوارڈ

5۔ پاکستان رائٹرز گلڈ ایوارڈ

6۔ الحاج محد حسین گوہر ایوارڈ

7۔ اکیڈمی ایوارڈ برائے نعت گوئی

اور بے شمار دیگر ایوارڈ

چند اشعار

شوق و دنیاز و عجز کے سانچے میں ڈھل کے آ

یہ کوچہ حبیب ہے پلکوں سے چل کے آ



خوشبو ہے دو عالم میں تری اے گل چیدہ

کس منہ سے بیاں ہوں ترے اوصافِ حمیدہ



اللہ نے پہنچایا سرکار کے قدموں میں

کیا کیا نہ سکوں پایا سرکار کے قدموں میں

وفات

ممتاز نعت گو شاعر جناب حفیظ تائب13 جون2004ء کو اس جہانِ فانی سے رخصت ہوئے تو یوں محسوس ہوا جیسے دنیا ایک سچے عاشق رسول سے محروم ہوگئی۔ حفیظ تائب کسی ایک شخص کا نام نہیں بلکہ رقت و محبت میں ڈوبی ہوئی ایک کیفیت کا نام تھا کہ جو لاکھوں کروڑوں کے ہجوم میں سے کسی کسی کو نصیب ہوتی ہے نفاست اور سادگی کا مرقع روشن چہرے اور تابناک جذبوں کے حامل جناب حفیظ تائب ان چند خوش نصیبوں میں سے تھے جنہیں موت بھی اپنی آغوش میں لیتے ہوئے عشق کی سرمستیوں میں ڈوبتی چلی گئی ہوگی ۔


حفیظ تائب فاونڈیشن

نومبر 2014 میں حفیظ تائب صاحب کے غیر مدون کلام کو ترتیب دینے اور ان کے مشن کو آگے بڑھانے کے لئے محبان ِ حفیظ تائب نے حفیظ تائب فاونڈیشن کی بنیاد رکھی اور حفیظ تائب رحمتہ اللہ علیہ کے برادر عبدالحفیظ منہاس اس کے سرپرست اعلی ٹھہرے ۔

حوالہ جات

حفیظ تائب فاونڈیشن

[http://www.hafeeztaib.org]