آپ «حبیب جالب» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 1: سطر 1:
{{بسم اللہ}}
{{بسم اللہ}}
[[ملف:Habib Jalib.jpg|link=حبیب جالب ]]


[[زمرہ: شعراء]]
[[زمرہ: شعراء]]
سطر 7: سطر 5:
[[زمرہ: مشہور نعت گو شعراء]]
[[زمرہ: مشہور نعت گو شعراء]]


حبیب جالبؔ کے نام سے شہرت پائی، پیدائشی نام حبیب احمد اور تخلص جالبؔ ہے۔ [[24 مارچ]] [[1928]]ء یکم شوال ۱۳۴۶ھ بروز ہفتہ عید الفطر کے دن صبح سوا آٹھ بجے گائوں میانی افغاناں ضلع ہوشیار پور مشرقی پنجاب (انڈیا) میں پیدا ہوئے۔ حبیب جالبؔ کے والدِ گرامی صوفی عنایت اللہ خان شرف القادری دینِ اسلام، پیغمبرِ اسلام اور اولیائے کرام کے سچے عقیدت مند تھے۔ جالبؔ صاحب کی والدہ رابعہ بصری بھی اسمِ بامسمّیٰ تھیں۔ حبیب جالبؔ کی تربیت بھی اِسی ماحول میں ہوئی۔ اُن کے بہن بھائیوں میں مشتاق حسین مبارک، رشیدہ بیگم، عبدالحمید خان اور سعید پرویز شامل ہیں۔ جب کہ اُن کے بچوں میں ناصر عباس، انور ہدیٰ، نور افشاں، لیلیٰ خالد، طاہرہ، یاسر عباس، رخشندہ زویا اور حجاب فاطمہ ہیں۔
[[24 مارچ]] [[1928]]ئ یکم شوال ۱۳۴۶ھ بروز ہفتہ عیدالفطر کے دن صبح سوا آٹھ بجے گاؤں میانی افغاناں ضلع ہوشیار پور مشرقی پنجاب (انڈیا) میں پیدا ہوئے۔
 
=== مختصر حالات ِ زندگی ===
 
پرائمری و دینی تعلیم گائوں میانی افغاناں ضلع ہوشیار پور (انڈیا) میں حاصل کی۔ پرائمری اسکول سے جماعت پنجم پاس کی۔ گائوں سے پانچویں جماعت کے بعد دہلی آ گئے۔ اینگلو عربک ہائی اسکول موری گیٹ، دہلی میں داخلہ لیا۔ پہلا شعر 1942ء میں جماعت ہفتم کے امتحانی پرچے کے دوران جملہ بناتے ہوئے کہا۔ دوسرا شعر 1945ء میں کہا۔عملی زندگی کا آغاز 1945ء سے کیا۔ دوسری جنگِ عظیم کے موقع پر فوجی بیرکوں میں بچے تھیلیوں میں چنے بھرتے تھے۔ سو تھیلیاں بھرنے کی مزدوری بارہ آنے تھی۔ جالبؔ صاحب یوں گھر کی کفالت میں حصہ دار بنے۔ تحریکِ پاکستان میں بہ نفسِ نفیس شامل رہے۔ 14؍ اگست 1947ء میں بڑے بھائی مشتاق مبارک کے ہمراہ کراچی آ گئے۔ کراچی کی بندرگاہ پر مزدوری کی۔ حبیب جالبؔ پہلے تخلص مستؔ یعنی حبیب احمد مستؔ میانوی کے نام سے کراچی کے مشاعروں میں شرکت کیاکرتے تھے۔ حالات کی وجہ سے منقطع تعلیمی سلسلے کا دوبارہ آغاز کیا۔ گورنمنٹ بوائز سیکنڈری اسکول جیکب لائن، کراچی درجہ دہم میں داخلہ لیا۔ جہاں لسّان الحسّان مولانا ضیاؔء القادری بدایونی رہتے تھے۔ حبیب جالبؔ کے والدِ ماجد کو صوفی کا لقب [[ضیاء القادری | مولانا ضیاؔء القادری]] نے عطا کیا تھا۔ حبیب جالبؔ مولانا صاحب کے عقیدت مند اور پڑوسی تھے۔
 
[[دہلی]] میں حبیب جالبؔ نے [حضرت سائلؔ اور [[بیخود دہلوی | حضرت بیخودؔ]] کو مشاعروں میں سنا ہوا تھا۔ جنھوں نے [[غالبؔ]] و [[داغ]] کو سن رکھا تھا۔ جب کہ پنجاب یونی ورسٹی ہال، [[لاہور]] میں [[جگر مراد آبادی]] کے ساتھ مشاعرہ بھی پڑھا۔ جس پر [[جگر مراد آبادی | جگرؔ صاحب]] نے ایک ایک شعر پر بے پناہ داد دی۔
 
بہ طور پروف ریڈر [[روزنامہ جنگ]] اور [[روزنامہ ڈان]] میں ملازمت کا آغاز کیا۔ 1952ء میں کامریڈ حیدر بخش جتوئی کی ہاری تحریک میں شمولیت اختیار کی۔ حبیب جالبؔ کی تمام زندگی مالی ناہمواری سے آراستہ رہی۔ اُنھوں نے اپنی خودداری کا کبھی سودا نہیں کیا۔ وہ ہمیشہ اپنے انداز میں شانِ بے نیازی اور شانِ بے غرضی سے جیتے رہے۔
 
===  شاعری و نعت گوئی ===
 
 
شاعرِ عوام حبیب جالبؔ بے باکی اور مزاحمتی لہجہ رکھنے والی شاعری میں اپنی مثال آپ تھے۔ اُن کی شاعری میں ایسی کاٹ تھی کہ آمرّیت کے در و دیوار لرّزنے لگتے تھے۔ عوامی شاعر کی حیثیت سے اُن کی شہرت مسلّم ہے۔ جالبؔ صاحب محنت کشوں، مظلوموں، ستم زدوں اور مزدوروں کے رفیق تھے۔ وہ عوامی شاعر تھے۔ عوامی لب و لہجے میں شعر کہتے تھے جو عوام میں بہت مقبول ہوئے۔ حبیب جالبؔ کی تمام زندگی بے نیازی اور لالچ سے مبرّا رہی۔ اُنھوں نے دنیاوی لالچ کو شانِ بے نیازی سے ٹھکرا دیا۔
 
 
حبیب جالبؔ نے اپنی عوامی شاعری کے علاوہ بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم میں چند نعتیں بھی کہی ہیں۔ جیسی گھن گھرج کی اُن کی عوامی شاعری میں ہے۔ اُس سے کہیں زیادہ اُنھوں نے عاجزی و انکساری سے نعتیہ شاعری کی ہے۔ حبیب جالبؔ کی نعتیہ شاعری کا یہ پہلو عوام النّاس و خواص کی نظروں سے اوجھل تھا۔ جالبؔ صاحب کے چھوٹے بھائی معروف محقق و ادیب سعید پرویز صاحب کی خاص توجّہ اور شاعرعلی شاعرؔ کی مسلسل لگن کی وجہ سے یہ نعتیہ کلام یک جا ہو سکا ہے۔ اُن کی نعتیہ شاعری میں بھی عوامی شاعری کی جھلک موجود ہے۔ جسے اُنھوں نے بہ طور استغاثہ و التجا بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے حضور پیش کیا ہے۔


 
==== مشہور کلام ====
 
=== حمدیہ و نعتیہ شاعری ===


[[دنیا نہیں دیتی تو نہ دے ساتھ ہمارا ۔ حبیب جالب | دنیا نہیں دیتی تو نہ دے ساتھ ہمارا]] <ref> ڈاکڑ شہزاد احمد، ایک سو ایک پاکستانی نعت گو شعرا، رنگ ادب پبلی کیشنز، کراچی ۔ 2017</ref>
[[دنیا نہیں دیتی تو نہ دے ساتھ ہمارا ۔ حبیب جالب | دنیا نہیں دیتی تو نہ دے ساتھ ہمارا]] <ref> ڈاکڑ شہزاد احمد، ایک سو ایک پاکستانی نعت گو شعرا، رنگ ادب پبلی کیشنز، کراچی ۔ 2017</ref>
سطر 36: سطر 16:


12 اور [[13 مارچ]] [[1993]]ئ کی درمیانی رات ساڑھے بارہ بجے شیخ زید ہسپتال، لاہور میں شاعرِ عوام حبیب جالب کا انتقال ہوا۔ اور وہ 65 سال کی عمر میں اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔
12 اور [[13 مارچ]] [[1993]]ئ کی درمیانی رات ساڑھے بارہ بجے شیخ زید ہسپتال، لاہور میں شاعرِ عوام حبیب جالب کا انتقال ہوا۔ اور وہ 65 سال کی عمر میں اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔
=== مآخذ ===
[[101 پاکستانی نعت گو شعراء ]] از [[ شہزاد احمد | ڈاکٹر شہزاد احمد ]]


===== مزید دیکھیے =====
===== مزید دیکھیے =====
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)

اِس صفحہ پر مستعمل سانچہ حسب ذیل ہے: