حافظ مظہرالدین

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


نمونہ کلام

اضطراب دل مضطر مرے سینے میں رہے

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

اضطراب دل مضطر مرے سینے میں رہے

یہ مدینہ ہے، یہاں شوق قرینے میں رہے


عکس روئے نبوی دل کے نگینے میں رہے

لاکھ طوفان انھیں نوح سفینے میں رہے


ہم گنہگاروں نے بھی لوٹے ہیں رحمت کے مزے

بن کے مہمان کئی روز مدینے میں رہے


دل بے تاب، شہ دیں تو ہیں بندہ پرور

اب کے بھی عزم سفر حج کے مہینے میں رہے


عشق والوں کی کئی عمر در حضرت پر

کیا تھا وہ لوگ جو دن رات مدینے میں رہے


روح سر مست ہے، دل مست ہے عالم سر شت

یوں ہی پھولوں کی مہک شہ کے پسینے میں رہے


چشم پر نم سے نہ اشکوں کو کوئی چھین سکا

یہ گہر ہائے گراں مایہ خزینے میں رہے

شراکتیں

صارف:تیمورصدیقی