"جاری زباں پہ اب مری ذکر رسول ہے ۔ تنویر پھول" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 10: سطر 10:
روضے پہ جن کے رحمتِ حق کا نزول ہے
روضے پہ جن کے رحمتِ حق کا نزول ہے


جب سے ہُوا ظہور  نبوت کے چاند کا
جب سے ہُوا ظہور  نبوت کے چاند کا


ظلمت کا جو سحاب ہے بے حد ملول ہے
ظلمت کا جو سحاب ہے ، بے حد ملول ہے


حُبّ رسول دل میں نہیں پھر بھی پارسا
حُبّ رسول دل میں نہیں پھر بھی پارسا

نسخہ بمطابق 20:19، 19 اگست 2017ء


شاعر: تنویر پھول

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

جاری مِری زبان پہ ذکرِ رسول ہے

روضے پہ جن کے رحمتِ حق کا نزول ہے

جب سے ہُوا ظہور نبوت کے چاند کا

ظلمت کا جو سحاب ہے ، بے حد ملول ہے

حُبّ رسول دل میں نہیں پھر بھی پارسا

جو ایسا سمجھے، جان لے یہ اس کی بھول ہے

اُلفت ہو اُن سے ، دین کی ہے شرطِ اولیں

اس میں اگر کمی ہے تو سب کچھ فضول ہے

قرباں ہیں جان و دل سے شہ دیں پہ ہم سبھی

مادر ہیں جن کی آمنہ، دختر بتول ہے

سنگِ در رسول ہو تکیہ بنا ہوا

اس حال میں اجل تو خوشی سے قبول ہے

رخ آپ کا ہے غیرت خورشید ضوفشاں

اور چاندنی تو آپ کے قدموں کی دھول ہے

پڑھنا درود اسمِ گرامی پہ دم بدم

ہر عاشق رسول کا زریں اصول ہے

چشمِ کرم شہا ہو خدارا مری طرف

ادنیٰ غلام آپ کا کہتا یہ پھول ہے

[ "اُردو نیٹ جاپان" شمارہ ۴ اگست ۲۱۰۲ ء]