"جاری زباں پہ اب مری ذکر رسول ہے ۔ تنویر پھول" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: تنویر پھول ==== {{نعت}} ==== جاری زباں پہ اب مری ذکرِ رسول ہے روضے پہ جن کے رحمتِ حق...)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 6: سطر 6:




جاری زباں پہ اب مری ذکرِ رسول ہے
جاری مِری  زبان پہ ذکرِ رسول ہے


روضے پہ جن کے رحمتِ حق کا نزول ہے
روضے پہ جن کے رحمتِ حق کا نزول ہے


جب سے ہُوا ظہور  نبوت کے چاند  کا


اس ماہِ رسالت کا ہوا جب سے ہے ظہور
ظلمت کا جو سحاب ہے بے حد ملول ہے


طاغوت جو ظلمت کا ہے بے حد ملول ہے
حُبّ رسول دل میں نہیں پھر بھی پارسا
 
 
عشقِ رسول دل میں نہیں دعویٰ ایمان


جو ایسا سمجھے، جان لے یہ اس کی بھول ہے
جو ایسا سمجھے، جان لے یہ اس کی بھول ہے


اُلفت ہو  اُن سے  ،  دین کی ہے شرطِ اولیں


اس شاہ پر قرباں ہیں بصد شوق جاں ودل
اس میں اگر  کمی ہے تو  سب کچھ فضول ہے


مادر ہیں جن کی آمنہ دختر بتول ہے
قرباں ہیں جان و دل سے شہ دیں پہ ہم سبھی


مادر ہیں جن کی آمنہ، دختر بتول ہے


سنگِ در رسول ہو تکیہ بنا ہوا
سنگِ در رسول ہو تکیہ بنا ہوا


اس حال میں اجل تو خوشی سے قبول ہے
اس حال میں اجل تو خوشی سے قبول ہے


رخ آپ کا ہے غیرت خورشید ضوفشاں
رخ آپ کا ہے غیرت خورشید ضوفشاں
سطر 35: سطر 34:
اور چاندنی تو آپ کے قدموں کی دھول ہے
اور چاندنی تو آپ کے قدموں کی دھول ہے


 
پڑھنا درود اسمِ گرامی پہ دم  بدم
پڑھنا درود اسمِ گرامی پہ روز و شب


ہر عاشق رسول کا زریں اصول ہے
ہر عاشق رسول کا زریں اصول ہے


چشمِ کرم شہا ہو خدارا مری طرف
چشمِ کرم شہا ہو خدارا مری طرف


ادنیٰ غلام آپ کا کہتا یہ پھول ہے
ادنیٰ غلام آپ کا کہتا یہ پھول ہے

نسخہ بمطابق 20:07، 19 اگست 2017ء


شاعر: تنویر پھول

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

جاری مِری زبان پہ ذکرِ رسول ہے

روضے پہ جن کے رحمتِ حق کا نزول ہے

جب سے ہُوا ظہور  نبوت کے چاند  کا
ظلمت کا جو سحاب ہے بے حد ملول ہے

حُبّ رسول دل میں نہیں پھر بھی پارسا

جو ایسا سمجھے، جان لے یہ اس کی بھول ہے

اُلفت ہو اُن سے ، دین کی ہے شرطِ اولیں

اس میں اگر کمی ہے تو سب کچھ فضول ہے

قرباں ہیں جان و دل سے شہ دیں پہ ہم سبھی

مادر ہیں جن کی آمنہ، دختر بتول ہے

سنگِ در رسول ہو تکیہ بنا ہوا

اس حال میں اجل تو خوشی سے قبول ہے

رخ آپ کا ہے غیرت خورشید ضوفشاں

اور چاندنی تو آپ کے قدموں کی دھول ہے

پڑھنا درود اسمِ گرامی پہ دم بدم

ہر عاشق رسول کا زریں اصول ہے

چشمِ کرم شہا ہو خدارا مری طرف

ادنیٰ غلام آپ کا کہتا یہ پھول ہے