تھی جس کے مقدر میں گدائی تیرے در کی ۔ نصیر الدین نصیر

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 19:17، 17 اپريل 2017ء از Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ }} شاعر: نصیر احمد نصیر === نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم === ====تھی جس کے مقدر...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: نصیر احمد نصیر

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

تھی جس کے مقدر میں گدائی تیرے در کی

تھی کس کے مقدر میں گدائی تیرے در کی

قدرت نے اسے راہ دکھائی تیرے در کی


میں بھول گیا نقش و نگار رخ جنت!

صورت جو کبھی سامنے آئی تیرے در کی


پھر اس نے کوئی اور تصور نہیں باندھا

ہم نے جسے تصویر دکھائی تیرے در کی


رویا ہوں میں اس شخص کے پاوں سے لپٹ کے

جس نے بھی کوئی بات سنائی تیرے در کی


یہ ارض سماوات تیری ذات کا صدقہ

محتاج ہے یہ ساری خدائی تیرے در کی


پانے کو تو یہ شمس و قمر چرخ نے پائے

کیا پایا اگر خاک نہ پائی تیرے در کی


آیا ہے نصیر آج تمنا یہی لے کے

پلکوں سے کیے جائے صفائی تیرے در کی


کچھ اس کلام کے بارے

یہ کلام معروف نعت خواں منظور الکونین کی فرمائش پر لکھا گیا ۔ منظور الکونین نے منور بدایونی کا ایک مصرع اللہ نے یوں شان بڑھائی ترے در کی پیر نصیر الدین نصیر کو نعت کہنے کے لیے دیا تھا ۔ <ref> ارسلان احمد ارسل، حضور و سرور، ارفع پبلیکیشنز ، فروری 2011، ص 476 </ref>

اس کلام کے اولین نعت خواں

منظور الکونین ہی اس نعت کے اولین نعت خواں ہیں ۔ انہوں نے یہ نعت مبارکہ حج کمپلیکس کے افتتاح پر پڑھی جہاں صدر پاکستان ضیاء الحق نے انہیں خصوصی طور پر بلایا تھا ۔ اس نعت مبارکہ کہ بعد ضیا الحق نے منظور الکونین کو اپنے ساتھ حج پر چلنے کی دعوت دی <ref> ارسلان احمد ارسل، حضور و سرور، ارفع پبلیکیشنز ، فروری 2011، ص 477 </ref>

Naat View - thi jis ke muqaddar men