"تو شاہ خوباں، تو جان جاناں، ہے چہرہ ام الکتاب تیرا ۔ صائم چشتی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
م (Admin نے صفحہ تو شاہ خوبہ، تو جان جانا، ہے چہرہ ام الکتاب تیرا ۔ صائم چشتی کو بجانب [[تو شاہ خوباں، تو جان جاناں، ہے چہرہ ام الکتاب تیرا ۔ صائم...)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 6: سطر 6:




تو شاہِ خوبہ، تو جانِ جانا، ہے چہرہ اُم الکتاب تیرا
تو شاہِ خوباں، تو جانِ جاناں، ہے چہرہ اُم الکتاب تیرا


نہ بن سکی ہے، نہ بن سکے گا، مثال تیری جواب تیرا
نہ بن سکی ہے، نہ بن سکے گا، مثال تیری جواب تیرا
سطر 16: سطر 16:




خدا کی غیرت نے ڈالا رکھے ہیں تجھ پہ ستر ہزار پردے
خدا کی غیرت نے ڈال رکھے ہیں تجھ پہ ستر ہزار پردے


جہاں میں بن جاتے طُور لاکھوں جو اک بھی اٹھتا حجاب تیرا
جہاں میں بن جاتے طُور لاکھوں جو اک بھی اٹھتا حجاب تیرا
سطر 23: سطر 23:
ہو مشک و امبر، یابوئے جنت، نظر میں اس کی ہے بے حقیقت
ہو مشک و امبر، یابوئے جنت، نظر میں اس کی ہے بے حقیقت


ملا ہے جس کو، ملا ہے جن سے پسینائے رشک گلاب تیرا
ملا ہے جس کو، مَلا ہے جس نے پسینہ رشک گلاب تیرا




سطر 31: سطر 31:




ہے تو بھی صائم عجیب انسان کہ خوف محشر سے ہے ہراساں
ہے تو بھی صائم عجیب انساں کہ خوف محشر سے ہے ہراساں


ارے تو جن کی ہے نعت پڑھتا وہی تو لینگے حساب تیرا
ارے تو جن کی ہے نعت پڑھتا وہی تو لینگے حساب تیرا

نسخہ بمطابق 19:03، 28 جولائی 2017ء


شاعر: صائم چشتی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

تو شاہِ خوباں، تو جانِ جاناں، ہے چہرہ اُم الکتاب تیرا

نہ بن سکی ہے، نہ بن سکے گا، مثال تیری جواب تیرا


تو سب سے اول، تو سب سے آخر، ملا ہے حسنِ دوام تجھ کو

ہے عمر لاکھوں برس کی تیری، مگر ہے تازہ شباب تیرا


خدا کی غیرت نے ڈال رکھے ہیں تجھ پہ ستر ہزار پردے

جہاں میں بن جاتے طُور لاکھوں جو اک بھی اٹھتا حجاب تیرا


ہو مشک و امبر، یابوئے جنت، نظر میں اس کی ہے بے حقیقت

ملا ہے جس کو، مَلا ہے جس نے پسینہ رشک گلاب تیرا


میں تیرے حُسن وبیاں کے صدقے، میں تیری میٹھی زبان کے صدقے

با رنگِ خوشبو دلوں پہ اترا ہے کتنا دلکش خطاب تیرا


ہے تو بھی صائم عجیب انساں کہ خوف محشر سے ہے ہراساں

ارے تو جن کی ہے نعت پڑھتا وہی تو لینگے حساب تیرا