آپ «تو شاہ خوباں، تو جان جاناں، ہے چہرہ ام الکتاب تیرا ۔ صائم چشتی» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{بسم اللہ}} | {{بسم اللہ}} | ||
شاعر: [[صائم چشتی]] | شاعر: [[صائم چشتی]] | ||
==== {{نعت}} ==== | ==== {{نعت}} ==== | ||
تو شاہِ | تو شاہِ خوبہ، تو جانِ جانا، ہے چہرہ اُم الکتاب تیرا | ||
نہ بن سکی ہے، نہ بن سکے گا، مثال تیری جواب تیرا | نہ بن سکی ہے، نہ بن سکے گا، مثال تیری جواب تیرا | ||
سطر 20: | سطر 16: | ||
خدا کی غیرت نے | خدا کی غیرت نے ڈالا رکھے ہیں تجھ پہ ستر ہزار پردے | ||
جہاں میں بن جاتے طُور لاکھوں جو اک بھی اٹھتا حجاب تیرا | جہاں میں بن جاتے طُور لاکھوں جو اک بھی اٹھتا حجاب تیرا | ||
ہو مشک و | ہو مشک و امبر، یابوئے جنت، نظر میں اس کی ہے بے حقیقت | ||
ملا ہے جس کو، ملا ہے جن سے پسینائے رشک گلاب تیرا | |||
میں تیرے حُسن وبیاں کے صدقے، میں تیری میٹھی زبان کے صدقے | میں تیرے حُسن وبیاں کے صدقے، میں تیری میٹھی زبان کے صدقے | ||
با رنگِ خوشبو دلوں پہ اترا ہے کتنا دلکش خطاب تیرا | |||
ہے تو بھی صائم عجیب | ہے تو بھی صائم عجیب انسان کہ خوف محشر سے ہے ہراساں | ||
ارے تو جن کی ہے نعت پڑھتا وہی تو لینگے حساب تیرا | ارے تو جن کی ہے نعت پڑھتا وہی تو لینگے حساب تیرا | ||