تنم فرسودہ جاں پارہ ، ز ہجراں ، یا رسول اللہ ۔ عبد الرحمن جامی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 11:47، 11 فروری 2017ء از Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: شاعر: مولانا عبد الرحمن جامی ==== نعت ِ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ==== تنم فرسودہ جاں پارہ...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search

شاعر: مولانا عبد الرحمن جامی


نعت ِ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

تنم فرسودہ جاں پارہ ، ز ہجراں ، یا رسول اللہ

دِلم پژمردہ آوارہ ، زِ عصیاں ، یا رسول اللہ


( یا رسول اللہ آپ کی جدائی میں میرا جسم بے کار اور جاں پارہ پارہ ہو گئی ہے ۔ گناہوں کی وجہ سے دل نیم مردہ اور آورہ ہو گیا ہے )


چوں سوئے من گذر آری ، منِ مسکیں زِ ناداری

فدائے نقشِ نعلینت ، کنم جاں ، یا رسول اللہ


( یا رسول اللہ اگر کبھی آپ میرے جانب قدم رنجہ فرمائیں تو میں غریب و ناتواں ۔ آپ کی جوتیوں کے نشان پر جان قربان کر دوں۔ )


ز جام حب تو مستم ، با زنجیر تو دل بستم

ںا می گویم کہ من بستم سخن دا، یا رسول اللہ


( آپ کی محبت کا جام پی چکا ہوں،آپ کی عشق کی زنجیر میں بندھا ہوں ۔ پھربھی میں نہیں کہتا کہ عشق کی زبان سےشناسا ہوں ، یا رسول اللہ )


زِ کردہ خویش حیرانم ، سیہ شُد روزِ عصیانم

پشیمانم، پشیمانم ، پشیماں ، یا رسول اللہ


( میں اپنے کیے پر حیران ہوں اور گناہوں سے سیاہ ہو چکا ہوں ۔ پشیمانی اور شرمند گی سے پانی پانی ہو رہا ہوں ،یا رسول اللہ )


چوں بازوئے شفاعت را ، کُشائی بر گنہ گاراں

مکُن محروم جامی را ، درا آں ، یا رسول اللہ

( روز محشر جب آپ شفاعت کا بازو گناہ گاروں کے لیے کھولیں گے ۔ یا رسول اللہ اُس وقت جامی کو محروم نہ رکھیے گا )

مزید دیکھیے

مولانا عبدا لرحمن جامی | قصیدہ بردہ شریف