آپ «تبادلۂ خیال زمرہ:اعظم چشتی» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 13: سطر 13:
1952 میں لاہور کے مفید نعت خوان حضرات کے تعاون سے حضرت حسّان بن تابت لفہ کے نام سے ایک جماعت '' بزمِ حسّان '' عرضِ وجود میں آئی۔ اس بزم کی صدارت کے لیے صرف اعظم چشتی ہی کی ذات کو موزوں سمجھا گیا۔ چنانچہ اس جماعت کے اصل محّرک حضرت مولانا ریاض الدین سہروردی ( امرتسری) جو عالم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے نعت کوان اور نعت گو بھی تھے۔ اپنے مفید احباب کے ہمراہ اعظم چشتی کے پاس تشریف لے گئے اور اس جماعت کی صدارت قبول کرنے کی خواہش کا اظہار کیا جسے آپ نے احتراماً قبول کرلیا۔ اعظم چشتی کی صدارت میں ملک کے ہر شہر میں ''بزمِ حسّان '' کے تحت ''یومِ حسّان'' اور محافلِ نعت کا اٹوٹ سلسلہ شروع ہوگیا۔ مولانا موصوف کے مستقلد کراچی چلے جانے کے بعد 14 ستمبر 1970 میں جناب اعظم چشتی نے کل پاکستان جمعیت حسّان کی بنیاد رکھی۔ آپ ہی اس کے پہلے صدر منتخب ہوئے۔ نائب صدارت کا عہدہ جان محمد امرتسری اور جناب محمد علی ظہوری (قصوری) کو سونپا گیا۔ جمعیت حسان کی سرپرستی میں آج بھی ملک کے تقریباً ہر شہر اور قصبہ میں اس کی شاخیں قائم ہیں۔ بلکہ برطانیہ، جرمنی، فرانس اور امریکہ میں بھی اعظم چشتی کے شاگردوں نے جمعیت حسّان کی شاخیں کھول رکھی ہیں۔ اور محافلِ نعت کا سلسلہ جاری وساری ہے۔ آپ کے فرزند اور شاگرد آج بھی نعتِ رسول مقبول کے ذریعے عشقِ رسول کی شمعیں فروزاں کرنے میں سبق بستی ہیں
1952 میں لاہور کے مفید نعت خوان حضرات کے تعاون سے حضرت حسّان بن تابت لفہ کے نام سے ایک جماعت '' بزمِ حسّان '' عرضِ وجود میں آئی۔ اس بزم کی صدارت کے لیے صرف اعظم چشتی ہی کی ذات کو موزوں سمجھا گیا۔ چنانچہ اس جماعت کے اصل محّرک حضرت مولانا ریاض الدین سہروردی ( امرتسری) جو عالم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے نعت کوان اور نعت گو بھی تھے۔ اپنے مفید احباب کے ہمراہ اعظم چشتی کے پاس تشریف لے گئے اور اس جماعت کی صدارت قبول کرنے کی خواہش کا اظہار کیا جسے آپ نے احتراماً قبول کرلیا۔ اعظم چشتی کی صدارت میں ملک کے ہر شہر میں ''بزمِ حسّان '' کے تحت ''یومِ حسّان'' اور محافلِ نعت کا اٹوٹ سلسلہ شروع ہوگیا۔ مولانا موصوف کے مستقلد کراچی چلے جانے کے بعد 14 ستمبر 1970 میں جناب اعظم چشتی نے کل پاکستان جمعیت حسّان کی بنیاد رکھی۔ آپ ہی اس کے پہلے صدر منتخب ہوئے۔ نائب صدارت کا عہدہ جان محمد امرتسری اور جناب محمد علی ظہوری (قصوری) کو سونپا گیا۔ جمعیت حسان کی سرپرستی میں آج بھی ملک کے تقریباً ہر شہر اور قصبہ میں اس کی شاخیں قائم ہیں۔ بلکہ برطانیہ، جرمنی، فرانس اور امریکہ میں بھی اعظم چشتی کے شاگردوں نے جمعیت حسّان کی شاخیں کھول رکھی ہیں۔ اور محافلِ نعت کا سلسلہ جاری وساری ہے۔ آپ کے فرزند اور شاگرد آج بھی نعتِ رسول مقبول کے ذریعے عشقِ رسول کی شمعیں فروزاں کرنے میں سبق بستی ہیں
==== نئی معلومات====
==== نئی معلومات====
====  واقعہ ====
مرید کے ۔  کسی دوسرے شہر کے تھے ۔ نذراکہ کم  کرایہ ، اعظم چشتی صاحب کے بلوا کر آواز لگوانا اور نذرانہ اکٹھا کروانا ۔
نعت اور راگ
نعت اور راگ
ایسا کوئی محبوب نہ ہو گا نہ کہیں ہے راگ کھماج
ایسا کوئی محبوب نہ ہو گا نہ کہیں ہے راگ کھماج
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)