"تبادلۂ خیال:مناقب حسین بن علی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 6: سطر 6:
اپنا کلام اس سطر کے نیچے پیش کریں  
اپنا کلام اس سطر کے نیچے پیش کریں  
---------------------------------------------
---------------------------------------------
محمد خالد ، بشکریہ انحراف
راہ جو بھی لیں ہمیں وہ کربلا لے جائے گی
اپنی منزل پر مدینے کی ہوا لے جائے گی
یہ تری دریا دلی ہے موجۂ حُسنِ عطا
جو مرے دل کی پریشانی بہا لے جائے گی
دُھوپ میں سایہ بنے گی، تا سرِ محشر ہمیں
چادرِ زینبؑ، سکینہؑ کی ردا لے جائے گی
گو دئیے کی لو بجھا ڈالی ہے میرے شاہؑ نے
پر غلاموں کو کہاں در سے وفا لے جائے گی
ہم کہ وابستہ رہے ہیں جاودانی نور سے
موت ہے کیا اور کیا ہم سے بھلا لے جائے گی !
ساکنانِ خلد کو حسرت رہے گی تا ابد
کیا شرف یہ سر زمینِ نینوا لے جائے گی !
کیوں بنا انسان کا دل سجدہ گاہِ عرشیاں ؟
بات چل نکلی تو سُوئے کربلا لے جائے گی !
دشت کو مہکار کر ڈالا ہے کس گل رنگ نے
بھر کے دامن میں جسے بادِ صبا لے جائے گی
بر سرِ منبر نہیں ہے وہ سرِ نیزہ بھی ہے
کائناتِ عشق میں جس کی نوا لے جائے گی
اے مرے شاہِ شہیداںؑ، اے اماموں کے امامؑ
دین تیرے گھر کی ہے ، خلق ِ خدا لے جائے گی !
کچھ نہیں پلّے مرے تیری حضوری کے لئے
بس یہی حمد و ثنا آہِ رسا لے جائے گی !
Sanwerj Hashmi
Sanwerj Hashmi
نم آنکھوں سے ظاہر محبت حقیقتت
محبت سے بڑھ کر مئو د ت حقیقت
وہ شب اور وہ کا رو اں ز ند گی کا
و ہ د ھو کا د ہی اور وہ جرآت حقیقتت
ر سو ل۔خدا کے گھر ا نے سے ملتی
ر سو ل ۔ خد ا کی ا طا عت حقیقت
و ہ آل۔ محمد (ص) کی قر با نیا ں تھیں
برا ہیم (علیہ السلام) کے خو ا ب و سنت حقیقت
ز ر و مال کیا!جا ن دی راہ۔ حق میں
شہا د ت حقیقت اما مت حقیقت
یقین ا ہے گا حشر میں مو منو ں کو
یقیناً یقیں کی ہے د و لت حقیقت
خد ا ان کے سائے میں ہم سب کو رکھے
و ہ ساعت بنے جب شفا عت حقیقت
Farhat Zehra
سلام بحضور امام عالی مقام
نفس کے مختار تھے راہ خدا تک آ گئے
حق کو جو پہچان پاۓ کربلا تک آ گئے
آسمان رویا زمیں تڑپی ہوا رکنے لگی
شمر تیرے ہاتھ آل مصطفی تک آ گئے
استغاثے کی صدا نے کر دیا بے چین تو
خیمہء اقدس سے اصغر حرملہ تک آ گئے
منزلیں دشوار تھیں پر قافلہ بنتا گیا
راہ حق کے سب مسافر راہ نما تک آ گئے
شور تھا کہ لوٹ لو آل عبا کی چادریں
اشقیاء کے حوصلے دیکھو کہاں تک آ گئے
اک طرف فسق یزیدی اک طرف صبر حسین
دونوں اطرافی مثال انتہا تک آ گئے

نسخہ بمطابق 13:36، 30 اگست 2019ء

اوپر ترمیم کا بٹن دبائیں اور اپنا نام، شہر اور کلام سب سے نیچے پیش کر کے ڈاکومنٹ کو محفوظ کر دیں درج ذیل باتوں کا خیال رکھیے

  • ہر دو مصرعوں میں ایک بار انٹر دبا کر فاصلہ دیں
  • ہر شعر کے بعد دو بار انٹر دبا کر دگنا فاصلہ دیں

اپنا کلام اس سطر کے نیچے پیش کریں


محمد خالد ، بشکریہ انحراف

راہ جو بھی لیں ہمیں وہ کربلا لے جائے گی اپنی منزل پر مدینے کی ہوا لے جائے گی یہ تری دریا دلی ہے موجۂ حُسنِ عطا جو مرے دل کی پریشانی بہا لے جائے گی دُھوپ میں سایہ بنے گی، تا سرِ محشر ہمیں چادرِ زینبؑ، سکینہؑ کی ردا لے جائے گی گو دئیے کی لو بجھا ڈالی ہے میرے شاہؑ نے پر غلاموں کو کہاں در سے وفا لے جائے گی ہم کہ وابستہ رہے ہیں جاودانی نور سے موت ہے کیا اور کیا ہم سے بھلا لے جائے گی ! ساکنانِ خلد کو حسرت رہے گی تا ابد کیا شرف یہ سر زمینِ نینوا لے جائے گی ! کیوں بنا انسان کا دل سجدہ گاہِ عرشیاں ؟ بات چل نکلی تو سُوئے کربلا لے جائے گی ! دشت کو مہکار کر ڈالا ہے کس گل رنگ نے بھر کے دامن میں جسے بادِ صبا لے جائے گی بر سرِ منبر نہیں ہے وہ سرِ نیزہ بھی ہے کائناتِ عشق میں جس کی نوا لے جائے گی اے مرے شاہِ شہیداںؑ، اے اماموں کے امامؑ دین تیرے گھر کی ہے ، خلق ِ خدا لے جائے گی ! کچھ نہیں پلّے مرے تیری حضوری کے لئے بس یہی حمد و ثنا آہِ رسا لے جائے گی !



Sanwerj Hashmi Sanwerj Hashmi نم آنکھوں سے ظاہر محبت حقیقتت محبت سے بڑھ کر مئو د ت حقیقت وہ شب اور وہ کا رو اں ز ند گی کا و ہ د ھو کا د ہی اور وہ جرآت حقیقتت ر سو ل۔خدا کے گھر ا نے سے ملتی ر سو ل ۔ خد ا کی ا طا عت حقیقت و ہ آل۔ محمد (ص) کی قر با نیا ں تھیں برا ہیم (علیہ السلام) کے خو ا ب و سنت حقیقت ز ر و مال کیا!جا ن دی راہ۔ حق میں شہا د ت حقیقت اما مت حقیقت یقین ا ہے گا حشر میں مو منو ں کو یقیناً یقیں کی ہے د و لت حقیقت خد ا ان کے سائے میں ہم سب کو رکھے و ہ ساعت بنے جب شفا عت حقیقت



Farhat Zehra سلام بحضور امام عالی مقام نفس کے مختار تھے راہ خدا تک آ گئے حق کو جو پہچان پاۓ کربلا تک آ گئے آسمان رویا زمیں تڑپی ہوا رکنے لگی شمر تیرے ہاتھ آل مصطفی تک آ گئے استغاثے کی صدا نے کر دیا بے چین تو خیمہء اقدس سے اصغر حرملہ تک آ گئے منزلیں دشوار تھیں پر قافلہ بنتا گیا راہ حق کے سب مسافر راہ نما تک آ گئے شور تھا کہ لوٹ لو آل عبا کی چادریں اشقیاء کے حوصلے دیکھو کہاں تک آ گئے اک طرف فسق یزیدی اک طرف صبر حسین دونوں اطرافی مثال انتہا تک آ گئے