"تبادلۂ خیال:مناقب حسین بن علی" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 6: | سطر 6: | ||
اپنا کلام اس سطر کے نیچے پیش کریں | اپنا کلام اس سطر کے نیچے پیش کریں | ||
--------------------------------------------- | --------------------------------------------- | ||
ارشاد نیازی | |||
سیالکوٹ چوبارہ | |||
کیسا سفر ہے زینہ بہ زینہ حسین کا | |||
دیکھو عبادتوں میں قرینہ حسین کا | |||
آئے گی کیسے نیند مجھے آپ کے بٖغیر | |||
منہ چومتی ہے رو کے سکینہ حسین کا | |||
پامال کر رہے تھے جو گھوڑے لعین کے | |||
قرآن کا وہ عرش تھا سینہ حسین کا | |||
قبرِ نبی پہ رو کے یہ صغری نے دی صدا | |||
کیا گھر نہیں تھا شہرِ مدینہ حسین کا؟ | |||
پا بوسی ء حسین کو بڑھنے لگا فرات | |||
دیکھا جو کربلا میں سفینہ حسین کا | |||
لازم نہیں کہ سوگ محرم تلک رہے | |||
ہر دن , ہر ایک سال , مہینہ حسین کا | |||
خوش بخت ہے وہ جس کو عطا ہو گیا یہ غم | |||
یہ غم ہی بے بہا ہے خزینہ حسین کا | |||
ارشاد نیازی |
نسخہ بمطابق 08:21، 29 اگست 2019ء
اوپر ترمیم کا بٹن دبائیں اور اپنا نام، شہر اور کلام سب سے نیچے پیش کر کے ڈاکومنٹ کو محفوظ کر دیں درج ذیل باتوں کا خیال رکھیے
- ہر دو مصرعوں میں ایک بار انٹر دبا کر فاصلہ دیں
- ہر شعر کے بعد دو بار انٹر دبا کر دگنا فاصلہ دیں
اپنا کلام اس سطر کے نیچے پیش کریں
ارشاد نیازی سیالکوٹ چوبارہ
کیسا سفر ہے زینہ بہ زینہ حسین کا دیکھو عبادتوں میں قرینہ حسین کا
آئے گی کیسے نیند مجھے آپ کے بٖغیر منہ چومتی ہے رو کے سکینہ حسین کا
پامال کر رہے تھے جو گھوڑے لعین کے قرآن کا وہ عرش تھا سینہ حسین کا
قبرِ نبی پہ رو کے یہ صغری نے دی صدا کیا گھر نہیں تھا شہرِ مدینہ حسین کا؟
پا بوسی ء حسین کو بڑھنے لگا فرات دیکھا جو کربلا میں سفینہ حسین کا
لازم نہیں کہ سوگ محرم تلک رہے ہر دن , ہر ایک سال , مہینہ حسین کا
خوش بخت ہے وہ جس کو عطا ہو گیا یہ غم یہ غم ہی بے بہا ہے خزینہ حسین کا
ارشاد نیازی