آپ «تبادلۂ خیال:حدائق بخشش» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 1: سطر 1:


[[واہ کیا جود و کرم ہے شہِ بطحا تیرا]]
[[پل سے اتارو راہ گزر کو خبر نہ ہو]]
.......................................................
==واہ کیا جود و کرم ہے شہِ بطحا تیرا==
واہ کیا جود و کرم ہے شہِ بطحا تیرا
نہیں سنتا ہی نہیں مانگنے والا تیرا
دھارے چلتے ہیں عطا کے وہ ہے قطرہ تیرا
تارے کھلتے ہیں سخا کے وہ ہے ذرہ تیرا
فرش والے تیری شوکت کا عُلو کیا جانیں
خسروا عرش پہ اڑتا ہے پھریرا تیرا
میں تو مالک ہی کہوں گا کہ ہو مالک کے حبیب
یعنی محبوب و محب میں نہیں میرا تیرا
تیرے قدموں میں جو ہیں غیر کا منہ کیا دیکھیں
کون نظروں پہ چڑھے دیکھ کے تلوا تیرا
آنکھیں ٹھنڈی ہوں جگر تازے ہوں جانیں سیراب
سچے سورج وہ دل آرا ہے اجالا تیرا
تیرے ٹکڑوں سے پلے غیر کی ٹھوکر پہ نہ ڈال
جھڑکیاں کھائیں کہاں چھوڑ کے صدقہ تیرا
خوار و بیمار و خطاوار و گنہ گار ہوں میں
رافع و نافع و شافع لقب آقا تیرا
میری تقدیر بُری ہو تو بھلی کردے کہ ہے
محو و اثبات کے دفتر پہ کڑوڑا تیرا
تیرے صدقے مجھے اِک بوند بہت ہے تیری
جس دن اچھوں کو ملے جام چھلکتا تیرا
تیری سرکار میں لاتا ہے رضا اس کو شفیع
جو مِرا غوث ہے اور لاڈلا بیٹا تیرا
==پل سے اتارو راہ گزر کو خبر نہ ہو==
پل سے اتارو راہ گزر کو خبر نہ ہو
جبریل پر بچھائیں تو پر کو خبر نہ ہو
کانٹا مِرے جگر سے غمِ روزگار کا
یوں کھینچ لیجیے کہ جگر کو خبر نہ ہو
فریاد امتی جو کرے حالِ زار میں
ممکن نہیں کہ خیر بشر کو خبر نہ ہو
کہتی تھی یہ بُراق سے اُس کی سبک روی
یوں جایئے کہ گردِ سفر کو خبر نہ ہو
ایسا گُمادے ان کی وِلا میں خدا ہمیں
ڈھونڈھا کرے پر اپنی خبر کو خبر نہ ہو
آ دِل حرم کو روکنے والوں سے چھپ کے آج
یوں اٹھ چلیں کہ پہلو و بر کو خبر نہ ہو
اے شوقِ دل یہ سجدہ گر ان کو روا نہیں
اچھا وہ سجدہ کیجیے کہ سر کو خبر نہ ہو
ان کے سوا رضا کوئی حامی نہیں جہاں
گزرا کرے پسر پہ پدر کو خبر نہ ہو
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)