بارہویں مشاعرے کی مفصل کارروائی کی رپورٹ ۔ ڈاکٹر ذوالفقار علی دانش

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

معروف ادبی تنظیم چوپال پاکستان کے نعت فورم کے اشتراک سے

با تعاون کارروانِ ادب حسن ابدال و سیون سٹار کیبل نیٹ ورک حسن ابدال

محفلِ نعت حسن ابدال کا بارہواں ماہانہ نعتیہ مشاعرہ

زیرِ صدارت : جناب سید ضیا الدین نعیم
مہمانانِ خصوصی : جناب عرش ہاشمی ( سیکرٹری محفلِ نعت پاکستان، اسلام آباد )
میزبان : جناب راجہ محمد عامر (مینیجنگ ڈائریکٹر سیون سٹار کیبل نیٹ ورک حسن ابدال )
نظامت  : محمد آصف ایڈووکیٹ ، محمد عارف قادری ، ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش
مقام : سیون سٹار کیبل نیٹ ورک آفس حسن ابدال
تاریخ : بدھ 29 نومبر 2017 – بمطابق 10 ربیع الاول 1439ھ


شرکائے مشاعرہ

محفل میں شرکت کرنے والے شعراء کرام کے اسمائے گرامی درجہ ذیل ہیں

اسلام آباد سے جناب سید ضیا الدین نعیم ، جناب عرش ہاشمی ، جناب سعید انور اور جناب اسلم ساگر ، واہ کینٹ سے جناب آصف قادری اور جناب محمد عارف قادری ، ہری پور سے جناب عبدالباسط عادی ، ، حسن ابدال سے جناب قیصر ابدالی ، جناب پروفیسر ہاشم علی ہمدم ، جناب ناظم شاہجہانپوری ، جناب وقار عالم جدون ایڈووکیٹ ، جناب خالد منیر شیخ ایڈووکیٹ ، جناب ظفر برہانی ، جناب عبدالکریم شادی ، جناب صدیق صابر ایاز ، اور سیکرٹری محفلِ نعت حسن ابدال ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش

مشاعرے کی کاروائی

حسن ابدال اور گرد و نواح میں نعتیہ ادب کے فروغ کے لیے قائم تنظیم محفل نعت پاکستان، حسن ابدال کے تحت بارہواں مسلسل ماہانہ نعتیہ مشاعرہ ملک گیر ادبی تنظیم چوپال پاکستان کے نعت فورم کے اشتراک اور سیون سٹار کیبل نیٹ ورک حسن ابدال اور ادبی تنظیم کارروانِ ادب حسن ابدال کے تعاون سے بتاریخ 29 نومبر 2017 بمطابق 10 ربیع الاول 1439 ھجری بروز بدھ سیون سٹار کیبل نیٹ ورک حسن ابدال کے آفس میں جناب راجہ محمد عامر کی میزبانی میں منعقد ہوا ۔ محفل کی صدارت معروف شاعر اور ماہرِ تعلیم جناب سید ضیا الدین نعیم نے کی ۔ اس موقع پر مرکزی سیکرٹری محفلِ نعت پاکستان اسلام آباد جناب ریاض الاسلام عرش ہاشمی مہمانِ خصوصی تھے جبکہ کافی تعداد میں اہلِ علاقہ کے باذوق احباب بھی شریکِ محفل ہوئے ۔ ماہِ مبارکِ ربیع الاول کی ان مبارک و پرمسرت ساعتوں کے موقع پر منعقد ہونے والے اس مشاعرے کی سب سے خاص بات محفلِ نعت حسن ابدال کے پہلے سال کی تکمیل بھی تھی ۔ یاد رہے گزشتہ سال 25 دسمبر 2016 بمطابق 25 ربیع الاول 1438 ھجری کو حسن ابدال میں ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش کی میزبانی میں منعقدہ محفل میں مرکزی محفلِ نعت پاکستان اسلام آباد کی پالیسیوں اور اصول و ضوابط کو مدِ نظر رکھتے ہوئے محفلِ نعت حسن ابدال کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔ سیون سٹار کیبل نیٹ ورک حسن ابدال نے اس مبارک موقع پر حسن ابدال اور گرد و نواح کے باذوق سامعین کے لیے مشاعرہ کی براہِ راست کوریج کا بھی اہتمام کیا تھا ۔ علالتِ طبع کے باعث سیکرٹری محفلِ نعت کی بجائے اس مشاعرے میں نظامت کے فرائض جناب محمد عارف قادری اور کارروانِ ادب حسن ابدال کے رکن جناب محمد آصف ایڈووکیٹ نے مشترکہ طور پر سرانجام دیے ۔ تلاوت کی سعادت جناب صدیق صابر ایاز نے حاصل کی جبکہ حسن ابدال کے معروف نعت خوان جناب محمد انعام ربانی نے اپنے خوبصورت لحن میں سید پیر نصیر الدین نصیر علیہ الرحمہ کا نعتیہ کلام پیش کیا ۔ اس مبارک موقع پر میزبان محفل جناب راجہ عامر کی دو ننھی بیٹیوں نے بھی بارگاہِ رسالتمآب ﷺ میں ہدیہِ عقیدت پیش کیا ۔ اس موقع پر سیکرٹری محفلِ نعت حسن ابدال ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش نے اپنے کلام سے قبل تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور محفلِ نعت کے صدر جناب قیصر ابدالی اور دیرینہ اراکین کو محفلِ نعت کا ایک سال مکمل ہونے پر مبارکباد پیش کی اور سب اراکین کی پرخلوص کاوشوں اور مخلصانہ ساتھ کو زبردست الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا جن کے بے مثال تعاون سے محفلِ نعت حسن ابدال نے کامیابی سے بلا تعطل اپنے ایک سال کا سفر مکمل کیا اور اس توقع کا اظہار کیا کہ گزشتہ سال کی طرح آنے والے سالوں میں بھی تمام احباب ایسے ہی تعاون فرماتے رہیں گے ۔ مہمانِ خصوصی جناب عرش ہاشمی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں محفلِ نعت کے قیام اور اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی اور محفلِ نعت حسن ابدال کے پہلے سال کی کامیاب تکمیل پر مبارکباد پیش کی ۔ صدرِ محفل نے اپنے خطاب میں محفلِ نعت حسن ابدال کے صدر و سیکرٹری و اراکین کو مبارکباد پیش کی ۔ انھوں نے حاضرینِ محفل کے ذوق و شوق اور شعرائے کرام کے عمدہ کلام کو زبردست الٖفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا ۔ انھوں نے بطورِ خاص میزبان اور منتظمینِ محفل کو اس کامیاب پروگرام کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی ۔ محفل کے اختتام پر جناب قیصر ابدالی نے میزبانِ محفل ، منتظمینِ محفلِ نعت حسن ابدال اور تمام شرکاء کے درجات کی بلندی ، مرحومین کی مغفرت اور شرکائے محفل کی دنیا و آخرت کی بھلائی کے لیے دعا کی اور محفلِ نعت کے کامیاب تسلسل کے لیے بارگاہِ ایزدی میں بوسیلہِ سیدِ کونین ﷺ التجا پیش کی ۔

مشاعرے میں پیش کیے گئے گلہائے عقیدت

اس پاکیزہ بزم میں پیش کیئے گئے گلدستہ ہائے نعت میں سے نمونہِ کلام ملاحظہ کیجیے




سید ضیا الدین نعیم - صدرِ محفل


روؤف ایسا نہیں دیکھا ، رحیم ایسا نہیں دیکھا

کوئی انسان دل کا نرم اس درجہ نہیں دیکھا

عداوت ، بدزبانی ، بے رخی ، اپنوں کا کٹ جانا

نبی نے راہ میں تبلیغ کی کیا کیا نہیں دیکھا

نعیم اس بات پر تاریخ کے صفحات شاہد ہیں

فلک نے ان سے بڑھ کر خوبیوں والا نہیں دیکھا



عرش ہاشمی – مہمانِ خصوصی


عالم میں ہر اک شے کو اس ذات کا عرفاں ہے

جو سرورِ عالم ہے ، جو رحمتِ رحماں ہے

کیا کیف کا عالم ہے پھر جشنِ ولادت میں

عالم میں جدھر دیکھو اک جشنِ بہاراں ہے

سرکارِ مدینہ کے انوار کے پرتو سے

ہر ذرہ مدینے کا خورشید بداماں ہے



سعید انور


ملے ہیں ان سے مرے دل کو آگہی کے چراغ

انھی کے دم سے ہیں روشن یہ زندگی کے چراغ

یہ سنتیں ، یہ احادیث سامنے ہوں اگر

بھٹکنے دیتے نہیں ہیں یہ راستی کے چراغ

اور اس کے اجر کے حد سوچ سے بھی آگے ہے

تو آؤ  ! مل کے جلاتے ہیں پیروی کے چراغ


پروفیسر ہاشم علی ہمدم


جو بندگی کا قرینہ سکھا گئے سب کو

مرا رکوع و سجود و قیام ، ان کے نام

ثنائے ربی سے لے کر ثنائے خواجہ تک

یہ حمد ، نعت ، قصیدہ ، سلام ، ان کے نام

شرف یہی ہے کہ ہمدم غلام ہوں ان کا

نمود ، نام ، قبیلہ ، مقام ، ان کے نام


پروفیسر قیصر ابدالی (صدر محفلِ نعت حسن ابدال )


جونہی میں نے اسمِ احمد صفحہِ دل پر لکھا

روشنی سے دل کا کاشانہ منور ہو گیا

معتبر آنکھیں ہوئیں شہرِ مدینہ دیکھ کر

اور سر اونچا ہوا جب آپ کے در پر جھکا



اسلم ساگر


مالک ہیں یہ کوثر کے ، راضی بہ رضا ، پھر بھی

خالق کی بھی منشا تھی ، اصغر کو نہ دو پانی

یہ درس دیا ہم کو ، شبیر نے کربل میں

جاتی ہے تو جاں جائے ، مشروط نہ لو پانی


عبدالباسط عادی


کرتا رہا میں ضبط مگر وقتِ رخصتی

دل بھی غمیں تھا ، آنکھ سے آنسو بھی بہہ گئے

جاں اور جسم آ گئے واپس وطن میں اور

دل اور دماغ دونوں مدینے میں رہ گئے


وقار عالم جدون ایڈووکیٹ


محمد نام سنتا ہوں خوشی سے جھوم جاتا ہوں

انگوٹھے چوم کر اپنے میں آنکھوں سے لگاتا ہوں

مری پرنور آنکھوں کو اندھیروں سے بچاتا ہے

بصیرت کو بڑھاتا ہے ، محمد نام ایسا ہے


خالد منیر شیخ ایڈووکیٹ


جب بھی آنکھ میں آنسو بھر کر آپ کو میں نے سوچا ہے

لب نہیں کھولے بن مانگے رب نے سب کچھ سونپا ہے


ظفر برہانی


اس نسبتِ عظیم پہ اِترا رہا ہوں میں

شہرِ نبی سے رشتہ ہے ، چاہے گدا کا ہے


عبدالکریم شادی


میں ہوں آیا ترے جہاں میں ترے کرم کا جواز بن کر

میں جیسے آیا تھا ویسے جاتا ، ترے کرم کا جواز کیا ہے


صدیق صابر ایاز


مرے آقا  ! ایسی نظر چاہتا ہوں

منور درودوں سے گھر چاہتا ہوں

اڑوں سوئے طیبہ تو اڑتا ہی جاؤں

توانا و محکم وہ پر چاہتا ہوں



محمد آصف قادری


آپ کے آنے سے پہلے آپ سا کوئی نہ تھا

کون آیا آپ جیسا آپ کے آنے کے بعد

کس طرح آتے نظر سرکار غارِ ثور میں

بُن دیا مکڑی نے جالا ، آپ کے آنے کے بعد


ناظم شاہجہانپوری


ہے دل میں آپ کے گر شائبہ بھی عشقِ احمد کا

یقیں بخشش کا ہے کہیے ، یہ مت کہیے کہ امکاں ہے

ہوا عشقِ محمد جاگزیں جب سے مرے دل میں

نہ میرا دل مرا دل ہے ، نہ میری جاں مری جاں ہے



محمد عارف قادری -- ناظمِ مشاعرہ


مزہ ملتا ہے جو ان کے فقیروں کو فقیری میں

کہاں حاصل وہ دنیا کے امیروں کو امیری میں

نہ بھولے سے کبھی مانگیں رہائی کی دعا عارف  !

بڑا سکھ ہے مدینے کے اسیروں کو اسیری میں


ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش ( سیکرٹری محفلِ نعت حسن ابدال )


تہذیب نے سیکھا ہے جینے کا چلن اُن سے

پائی ہے تمدن نے پہچان مدینے میں

کیا رفعت و عظمت ہے ، کیا شان ہے شوکت ہے

سر خم کیے آتے ہیں سلطان مدینے میں

دیکھوں گا کبھی گنبد ، چوموں گا کبھی جالی

نکلیں گے سبھی دل کے ارمان مدینے میں