ایسا کوئی محبوب نہ ہوگا، نہ کہیں ہے ۔ اعظم چشتی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 12:51، 4 اگست 2017ء از تیمورصدیقی (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} زمرہ: خاص نعت شاعر: اعظم چشتی ==== {{نعت}} ==== ایسا کوئی محبوب نہ ہوگا، نہ کہیں ہے بیٹ...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: اعظم چشتی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

ایسا کوئی محبوب نہ ہوگا، نہ کہیں ہے

بیٹھا ہے چٹائی پہ مگر عرش نشیں ہے


ملتا نہیں کیا کیا دو جہاں کو ترے در سے

اک لفظ نہیں ہے کہ ترے لب پہ نہیں ہے


ہیں تیرے ہوا خواہوں میں مراسل بھی، نبی بھی

کونین ترے زیرِ اثر، زیرِ نگیں ہے


تو چاہے تو ہر شب ہو مثالِ شبِ اسریٰ

تیرے لیے دو چار قدم عرشِ بریں ہے


ہر اک کو میسر کہاں اُس در کی غلامی

اُس در کا تو دربان بھی جبریل امیں ہے


رُکتے ہیں یہیں آ کے قدم اہلِ نظر کے

اس کوچے سے آگے نہ زماں ہے، نہ زمیں ہے


اے شاہِ زمن! اب تو زیارت کا شرف دے

بے چین ہیں آنکھیں مری، بے تاب جبیں ہے


دل گریہ کناں اور نظر سوئے مدینہ

اعظم ترا اندازِ طلب کتنا حسیں ہے