آپ «اک نعت کا ہدیہ لیے در پر مرے آقا لب بستہ کھڑا ہے یہ سخنور مرے آقا ۔ فیضان عارف» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 8: | سطر 8: | ||
اک نعت کا ہدیہ لیے در پر مرے آقا | اک نعت کا ہدیہ لیے در پر مرے آقا لب بستہ کھڑا ہے یہ سخنور مرے آقا | ||
چمکے مری سوئی ہوئی قسمت کا ستارہ مدت سے اندھیرے ہیں مقدر مرے آقا | |||
در پیش ہوئے کب اسے دنیا کے مسائل ہو جائے کرم آپ کا جس پر مرے آقا | |||
ہو اب تو عطا جراتِ اظہار مجھے بھی آیا ہوں بڑی دور سے چل کر مرے آقا | |||
جو کچھ بھی ہے یہ آپ کا فیضانؔ ہے ورنہ میں ریت کا ذرہ تو سمندر ہے آقا | |||
جو کچھ بھی ہے یہ آپ کا فیضانؔ ہے ورنہ | |||
میں ریت کا ذرہ تو سمندر ہے آقا | |||