"ان سے عقیدت کا یہ تقاضا کل بھی تھا اور آج بھی ہے ۔ مہر وجدانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: مہر وجدانی ==== {{نعت}} ==== ان سے عقیدت کا یہ تقاضا کل بھی تھا اور آج بھی ہے ان کے ن...)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 39: سطر 39:


ان کی ضیا سے مہر کا جلوہ کل بھی تھا اور آج بھی تھا
ان کی ضیا سے مہر کا جلوہ کل بھی تھا اور آج بھی تھا
=== مزید دیکھیے ===
[[لب پر نعت پاک کا نغمہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے ۔ صبیح رحمانی ]]

نسخہ بمطابق 01:50، 12 اگست 2017ء


شاعر: مہر وجدانی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

ان سے عقیدت کا یہ تقاضا کل بھی تھا اور آج بھی ہے

ان کے نام پہ جینا مرنا کل بھی تھا اور آج بھی ہے


وہ کہتا ہے صرف بشر تھے، میں کہتا ہوں نور بھی ہیں

اس کا گماں اور میرا دعویٰ کل بھی تھا اور آج بھی ہے


میں تو رحمت بھیجتا ہوں تم ان پر درود سلام پڑھو

قرآں میں یہ حکم خدا کا کل بھی تھا اور آج بھی ہے


ان کی خاطر دنیا بنی ہے، بعد خدا ہے ان کی ہستی

اہلِ سنّت کا یہ عقیدہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے


ان کی شفارش اور شفاعت کام آتی ہے کام آئے گی

ان سے ربط اور ان کا وسیلہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے


جب سے میں نے ہوش سنبھالا ان سے محبت کرتا ہوں

میرے دل میں عشق کا جذبہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے


ان کے نور سے کون ومکاں کو خالق نے تخلیق کیا

ان کی ضیا سے مہر کا جلوہ کل بھی تھا اور آج بھی تھا

مزید دیکھیے

لب پر نعت پاک کا نغمہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے ۔ صبیح رحمانی