آپ «امیر مینائی» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 1: | سطر 1: | ||
===نمونہ کلام=== | |||
====آنسو مری آنکھوں میں نہیں آئے ہوئے ہیں==== | |||
آنسو مری آنکھوں میں نہیں آئے ہوئے ہیں | |||
دریا تیری رحمت کے یہ لہرائے ہوئے ہیں | |||
اللہ ری حیاء حشر میں اللہ کے آگے | |||
ہم سب کے گناہوں پہ وہ شرمائے ہوئے ہیں | |||
میں نے چمن خلد کے پھولوں کو بھی دیکھا | |||
سب آگے ترے چہرے کے مرجھائے ہوئے ہیں | |||
بھاتا نہیں کوئی ، نظر آتا نہیں کوئی | |||
دل میں وہی آنکھوں میں وہی چھائے ہوئے ہیں | |||
روشن ہوئے دل پر تو رخسار نبی{{ص}} سے | |||
یہ ذرے اسی مہر کے چمکائے ہوئے ہیں | |||
شاہوں سے وہیں کیا جو گدا ہیں ترے در کے | |||
یہ اے شاہ خوباں تری شہ پائے ہوئے ہیں | |||
آئے ہیں جو وہ بے خودی ءِ شوق کو سن کر | |||
اس وقت امیر آپ میں ہم آئے ہوئے ہیں | |||
====اس آفتاب رخ سے اگر ہوں دو چار پھول==== | |||
اس آفتاب رخ سے اگر ہوں دو چار پھول | |||
حربا ہوں رنگ بدلیں ابھی بار بار پھول | |||
دامن میں ہیں لیے ہوے بہر نثار شاہ | |||
شبنم سے سینکروں گہر آبدار پھول | |||
صیقل گر چمن ہو جو اس کی ہوائے لطف | |||
پھر بلبلوں سے دل میں نہ رکھیں غبار پھول | |||
اللہ ری لطافت تن جس سے مانگ کر | |||
پہنے ہوئے ہیں پیرہن مستعار پھول | |||
دستار پر اگر وہ گل کفش طرہ ہو | |||
خورشید آسمان پہ کریں افتخار پھول | |||
اللہ نے دیا ہے یہ اس کو جمال پاک | |||
سنبل فدا ہے زلف پہ رخ پر نثار پھول | |||
اللہ کیا دہن ہے کہ باتیں ہیں معجزہ | |||
ہوتے ہیں ایک غنچہ سے پیدا ہزار پھول | |||
وہ چہرہ وہ دہن کہ فدا جن پہ کیجئے | |||
ستر ہزار غنچے بہتر زار پھول | |||
امت کا بوجھ پشت پہ اپنے اٹھا لیا | |||
طاقت کی بات ہے کہ بنا کو ہسا ر پھول | |||
یہ فیض تھا اسی کا کہ حق میں خلیل کے | |||
اخگر ہوئے تمام دم اضطرار پھول | |||
ادنی یہ معجزہ تھا کہ اک چوب خشک میں | |||
پتے لگے ہزار پھل آئے ہزار پھول | |||
یا شاہ دیں ہیں تیری عنایت سے فیضیاب | |||
جتنے ہیں رونق چمن روزگار پھول | |||
امت پہ وقف باغ شفاعت ہے آپ کا | |||
مجھ کو بھی اس چمن سے عنایت ہوں چار پھول | |||
وقت دعا ہے ہاتھ دعا کو اٹھا امیر | |||
جب تک کھلیں چمن میں سر شاخسار پھول | |||
غنچے کی طرح آپکے دشمن گرفتہ دل | |||
خنداں ہو دوست جیسے کہ روز بہار پھول | |||
====بن آئی تیری شفاعت سے رو سیاہوں کی==== | |||
بن آئی تیری شفاعت سے رو سیاہوں کی | |||
کہ فرد داخل دفتر ہوئی گناہوں کی | |||
ترے فقیر دکھائیں جو مرتبہ اپنا | |||
نظر سے اترے چڑھی بارگاہ شاہوں کی | |||
ذرا بھی چشم کرم ہو تو لے اڑیں حوریں | |||
سمجھ کے سرمہ سیاہی مرے گناہوں کی | |||
خوشا نصیب جو تیری گلی میں دفن ہوئے | |||
جناں میں روحیں ہیں ان مغفرت پناہوں کی | |||
فرشتے کرتے ہیں دامان زلف حور سے صاف | |||
جو گرد پڑتی ہے اس روضے پر نگاہوں کی | |||
رکے گی آ کے شفاعت تری خریداری | |||
کھلیں گی حشر میں جب گٹھڑیاں گناہوں کی | |||
میں ناتواں ہوں پہنچوں گا آپ تک کیونکر | |||
کہ بھیڑ ہوگی قیامت میں عذر خواہوں کی | |||
نگاہ لطف ہے لازم کہ دور ہو یہ مرض | |||
دبا رہی ہے سیاہی مجھے گناہوں کی | |||
خدا کریم محمد{{ص}} شفیع روز جزا | |||
امیر کیا ہے حقیقت میرے گناہوں کی | |||
====بازو در عرفاں کا ہے بازوئے محمد{{ص}}==== | |||
بازو در عرفاں کا ہے بازوئے محمد{{ص}} | |||
زنجیر اسی در کی ہے گیسوئے محمد{{ص}} | |||
قوسین ہیں تفسیر دوا بروئے محمد{{ص}} | |||
کونین تہ ظل دو گیسوئے محمد{{ص}} | |||
منظور نظر اس کیے ہے سیر گلستاں | |||
شاید کہ کسی پھول میں ہو بوئے محمد{{ص}} | |||
امت میں جو مشہور ہے منشور شفاعت | |||
گیسوئے محمد{{ص}} ہے وہ گیسوئے محمد{{ص}} | |||
کس طرح زبردست نہ ہو دست ید محمد{{ص}} | |||
بازو میں جو ہو قوت بازوئے محمد{{ص}} | |||
سبطین محمد{{ص}} تھے اگر مصحف ناطق | |||
قرآن کی تھی رحل دو زانوئے محمد{{ص}} | |||
حاصل یہ کبھی عرش کو ہوتی نہ بلندی | |||
ہوتا نہ اگر تکیہ پہلوئے محمد{{ص}} | |||
چار آنکھیں کرے شیر فلک مجھ سے ہے کیا جا | |||
سب جانتے ہیں میں ہوں سگ کوئے محمد{{ص}} | |||
صحبت کو ہے تاثیر امیر اس میں نہیں شک | |||
اصحاب میں کس طرح نہ ہو خوئے محمد{{ص}} | |||
====تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسول{{ص}}==== | |||
تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسول{{ص}} | |||
بر آئیں میرے دل کے بھِی ارمان یا رسول{{ص}} | |||
کیوں دل سے میں فدا نہ کروں جان یا رسول{{ص}} | |||
رہتے ہیں اس میں آپ کے ارمان یا رسول{{ص}} | |||
کشتہ ہوں روئے پاک کا نکلوں جو قبر سے | |||
جاری میری زباں پہ ہو قرآن یا رسول{{ص}} | |||
دنیا سے اور کچھ نہیں مطلوب ہے مجھے | |||
لے جاوں اپنے ساتھ میں ایمان یا رسول{{ص}} | |||
اس شوق میں کہ آپ کے دامن سے جا ملے | |||
میں چاک کر رہا ہوں گریباں یا رسول{{ص}} | |||
کافی ہے یہ وسیلہ شفاعت کے واسطے | |||
عاصی تو مگر ہوں پشیمان یا رسول{{ص}} | |||
مشکل کشا ہیں آپ امیر آپ کا غلام | |||
اب اس کی مشکلیں بھی ہوں آسان یا رسول{{ص}} | |||
====حکمراں وہ ہے جو ہے بندہ فرماں ان{{ص}} کا==== | |||
جکمراں وہ ہے جو ہے بندہ ان{{ص}} کا | |||
کون آزاد نہیں بندہ احسان ان{{ص}} کا | |||
لے چلے بخشش امت کا خدا سے اقرار | |||
عرصئہ حشر ہے مارا ہوا میداں ان{{ص}} کا | |||
کس طرح گر کے کنوئیں سے نکل آتے یوسف | |||
ہاتھ آتا نہ اگر گوشئہ داماں ان{{ص}} کا | |||
کس کی طاقت ہے کہ مدحت میں زباں کھول سکے | |||
جب خدا خود ہی ہو قرآں میں ثنا خواں ان{{ص}} کا | |||
بادشاہوں کو کیا فقیر میں مغلوب امیر | |||
{{ | وجہ یہ ہے کہ خدا خود تھا نگہباں ان{{ص}} کا | ||
=== | ===شراکتیں=== | ||
[[صارف:تیمورصدیقی]] | |||
[[زمرہ: مشہور نعت گو شعراء]] | [[زمرہ: مشہور نعت گو شعراء]] |