آپ «امجد فرید صابری» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 29: سطر 29:
<blockquote>
<blockquote>
بعض شخصیتیں ایسی شاداب اور زندگی سے بھرپور ہوتی ہیں کہ ان کو مرحوم لکھنا آسان نہیں ہوتا۔ [[امجد صابری]] بھی ایسے ہی لوگوں میں شامل تھا کہ اس کی موت کا اب تک یقین نہیں آتا۔ وہ ایک بہت بڑا فنکار ہونے کے باوجود انتہائی منکسرالمزاج اور خلیق دوست تھا۔ ہمیشہ ادب اور نیازمندی کے ساتھ ملنا اس کی شخصیت کا خاصہ تھا۔ ایک دل آواز مسکراہٹ والا، سروں کی دنیا میں گم، یہ شخص اپنے وجود میں بھی موسیقی جیسا بہائو رکھتا تھا۔ ہم اکثر ساتھ مختلف ٹی وی چیلنجز پر مقابلۂ نعت میں منصف کے فرائض انجام دیتے اور مختلف محافل میں پڑھتے رہے اور میں نے اسے ہر جگہ ایک ہی رنگ اور کیفیت میں پایا یعنی ’’سراپا محبت‘‘۔ افسوس کہ ساری دنیا میں دینی اقدار کی روشنی کو مذہبی کلاموں کے ذریعے پھیلانے والے اس چراغ کو دہشت گردی کا اندھیرا نگل گیا اور ہماری ریاست اپنی روایتی بے حسی سے دیکھتی رہی۔ اس کا پڑھا ہوا کلام ’’جب وقتِ نزع آئے دیدار عطا کرنا‘‘ اس کی وہ عرضی بن گیا جو یقینا قبولیت سے سرفراز ہوئی ہوگی، لیکن اس کے جانے کے ایک ماہ بعد تک اس کی آواز میں یہ عشق و عقیدت اور طلبِ شفاعت و رحمت میں ڈوبی ہوئی التجا پاکستان کے ہر ٹی وی چینل پر گونجتی رہی اور لوگوں کے عقیدے اور عقیدت کو تازہ کرتی رہی۔ [[امجد صابری]] تم چلے گئے مگر تمھارے نام اور کام کی روشنی دلوں کو گرماتی رہے گی۔ (ان شاء اللہ) <ref>صبیح رحمانی، اداریہ نعت رنگ شمارہ 26 </ref>  
بعض شخصیتیں ایسی شاداب اور زندگی سے بھرپور ہوتی ہیں کہ ان کو مرحوم لکھنا آسان نہیں ہوتا۔ [[امجد صابری]] بھی ایسے ہی لوگوں میں شامل تھا کہ اس کی موت کا اب تک یقین نہیں آتا۔ وہ ایک بہت بڑا فنکار ہونے کے باوجود انتہائی منکسرالمزاج اور خلیق دوست تھا۔ ہمیشہ ادب اور نیازمندی کے ساتھ ملنا اس کی شخصیت کا خاصہ تھا۔ ایک دل آواز مسکراہٹ والا، سروں کی دنیا میں گم، یہ شخص اپنے وجود میں بھی موسیقی جیسا بہائو رکھتا تھا۔ ہم اکثر ساتھ مختلف ٹی وی چیلنجز پر مقابلۂ نعت میں منصف کے فرائض انجام دیتے اور مختلف محافل میں پڑھتے رہے اور میں نے اسے ہر جگہ ایک ہی رنگ اور کیفیت میں پایا یعنی ’’سراپا محبت‘‘۔ افسوس کہ ساری دنیا میں دینی اقدار کی روشنی کو مذہبی کلاموں کے ذریعے پھیلانے والے اس چراغ کو دہشت گردی کا اندھیرا نگل گیا اور ہماری ریاست اپنی روایتی بے حسی سے دیکھتی رہی۔ اس کا پڑھا ہوا کلام ’’جب وقتِ نزع آئے دیدار عطا کرنا‘‘ اس کی وہ عرضی بن گیا جو یقینا قبولیت سے سرفراز ہوئی ہوگی، لیکن اس کے جانے کے ایک ماہ بعد تک اس کی آواز میں یہ عشق و عقیدت اور طلبِ شفاعت و رحمت میں ڈوبی ہوئی التجا پاکستان کے ہر ٹی وی چینل پر گونجتی رہی اور لوگوں کے عقیدے اور عقیدت کو تازہ کرتی رہی۔ [[امجد صابری]] تم چلے گئے مگر تمھارے نام اور کام کی روشنی دلوں کو گرماتی رہے گی۔ (ان شاء اللہ) <ref>صبیح رحمانی، اداریہ نعت رنگ شمارہ 26 </ref>  
</blockquote>
<blockquote>


{{باکس شخصیات }}
{{باکس شخصیات }}
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)