آپ «المدیح النبوی ۔ایک مطالعہ ،- ڈاکٹر ابوسفیان اصلاحی» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 87: سطر 87:
یا ربنا أبق لنا محمداً
یا ربنا أبق لنا محمداً


حتی آراہ یافعاً وأمردا
حتی آراہ یافعاً وأمروا


(اے پروردگار! محمد کو ہمارے لیے باقی رکھ، تاکہ میں نظروں کے سامنے ان کے بچپن سے بلوغ تک کو دیکھوں اور بے ریش جوانی کے دن بھی )
(اے پروردگار! محمد کو ہمارے لیے باقی رکھ، ہم نے نظروں کے سامنے ان کے بچپن سے بلوغ تک کو دیکھا ہے اور بے ریش جوانی کے دن بھی )


واعطہ عزاً یدوم أبداً
واعطہ عزاً یدوم أبداً


(اورتوانہیں اسے ایسی عزت دے دے جسے دوام حاصل ہو۔)
(اورتونواسے ایسی عزت دے دے جسے دوام حاصل ہو۔)


ورقہ بن نوفل کی شخصیت کا ذکر ہمیشہ تاریخ اسلام میں ہوتا رہے گا احادیث کی تمام کتابوں میں آپ کا ذکر موجود ہے۔ آپ اپنے وقت کے ایک معروف عالم تھے۔ انھیں قدر کی نظروں سے دیکھا جاتاتھا۔ یہی وجہ ہے کہ جب حضرت جبرئیل علیہ السلام آپ کے پاس تشریف لے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی عجیب کیفیت ہوگئی تو حضرت خدیجہ آپ ہی کے پاس گئی تھیں جہاں سے آپ کو تسلی بخش جواب ملا اور ملنے والی نبوت کے باب میں بتایا گیا کہ جلد ہی محمد صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کو نبوت سے سرفراز کیا جائے گا۔ اور یہ وہی فرشتہ ہے جو دیگر انبیاء کرام کے پاس آتا رہا ہے۔
ورقہ بن نوفل کی شخصیت کا ذکر ہمیشہ تاریخ اسلام میں ہوتا رہے گا احادیث کی تمام کتابوں میں آپ کا ذکر موجود ہے۔ آپ اپنے وقت کے ایک معروف عالم تھے۔ انھیں قدر کی نظروں سے دیکھا جاتاتھا۔ یہی وجہ ہے کہ جب حضرت جبرئیل علیہ السلام آپ کے پاس تشریف لے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی عجیب کیفیت ہوگئی تو حضرت خدیجہ آپ ہی کے پاس گئی تھیں جہاں سے آپ کو تسلی بخش جواب ملا اور ملنے والی نبوت کے باب میں بتایا گیا کہ جلد ہی محمد صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کو نبوت سے سرفراز کیا جائے گا۔ اور یہ وہی فرشتہ ہے جو دیگر انبیاء کرام کے پاس آتا رہا ہے۔
سطر 111: سطر 111:
وظن بہ أن سوف یبعث صادقاً
وظن بہ أن سوف یبعث صادقاً


کما أرسل العبدان ھود وصالح
کما أرسل العبد ان ھود وصالح


(اور احمد مرسل کی باب میں مجھے یقین ہے کہ انہیں ایک صادق کی صورت میں پیش کیا جائے گا جس طرح حضرت ہود اور حضرت صالح علیہما السلام کو رسول بناکر بھیجا گیاہے۔)
(اور احمد مرسل کی باب میں مجھے یقین ہے کہ انہیں ایک صادق کی صورت میں پیش کیا جائے گا جس طرح حضرت ہود اور حضرت صالح علیہما السلام کو رسول بناکر بھیجا گیاہے۔)
سطر 123: سطر 123:
(ہم اس پروردگار کے شکر گزار ہیں جس نے ہمیں یہ خوش رنگ اور خوشبودار بیٹا عطا کیا۔)
(ہم اس پروردگار کے شکر گزار ہیں جس نے ہمیں یہ خوش رنگ اور خوشبودار بیٹا عطا کیا۔)


قد ساد فی المھد علی الغلمان
قد سار فی المھد علی الغلمان


أعیذہ باﷲ ذی الأرکان
أعیذہ باﷲ ذی الأرکان
سطر 147: سطر 147:
وانقض منکر الأرجاء ذامیل
وانقض منکر الأرجاء ذامیل


(اور کسریٰ کی درودیوار ڈھینے لگی، اور چہار جانب میلوں پر مشتمل یہ سلطنت زمین بوس ہونے لگی۔)
(اور کسریٰ کی درودیوار ڈھنے لگی، اور چہار جانب میلوں پر مشتمل یہ سلطنت زمین بوس ہونے لگی۔)


آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی آمد مبارک کا ذکر شیخ امام جعفر مدنی برزنجی نے اس انداز سے کیا:
آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی آمد مبارک کا ذکر شیخ امام جعفر مدنی برزنجی نے اس انداز سے کیا:


محیا کالشمس منک مضیء
محیا کالشمس منک مضی


أسفرت عنہ لیلۃ غراء
أسفرت عنہ لیلۃ غراء
سطر 233: سطر 233:
ما کان عیش یرتجی لمعاد
ما کان عیش یرتجی لمعاد


(بخدا اے میرے پروردگار! ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے حکم سے خود کو علیحدہ نہیں کرسکتے، میرے پاس کوئی پونجی نہیں ہے جس سے بروز قیامت امید وابستہ کرسکوں۔)
(بخدا اے میرے پروردگار! ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے حکم سے خود کو علاحدہ نہیں کرسکتے، میرے پاس کوئی پونجی نہیں ہے جس سے بروز قیامت امید وابستہ کرسکوں۔)


لانبتغی ربا سواہ ناصراً
لانبتغی ربا سواہ ناصراً
سطر 287: سطر 287:
فینا الرسول شھاب ثم یتبعہ
فینا الرسول شھاب ثم یتبعہ


نور مضیء لہ فضل علی الشھب
نور مضی لہ فضل علی الشھب


(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم ہمارے مابین شہاب (ثاقب) کے مانند ہیں، روشن کرنیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے پیچھے پیچھے چلتی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کو تمام ستاروں پر فوقیت حاصل ہے۔)
(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم ہمارے مابین شہاب (ثاقب) کے مانند ہیں، روشن کرنیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے پیچھے پیچھے چلتی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کو تمام ستاروں پر فوقیت حاصل ہے۔)
سطر 427: سطر 427:
دعا إلی اللہ فالمستمسکون بہ
دعا إلی اللہ فالمستمسکون بہ


مستمسکون بحبل غیر منفصم
مستمسکون بحیل غیر منفصم


(اس نے ہمیں اللہ کی طرف بلایا، پس ہم نے اسے مضبوطی سے تھام لیا ہے۔ ہم ایک اٹوٹ رسی سے چمٹ گئے ہیں۔ )
(اس نے ہمیں اللہ کی طرف بلایا، پس ہم نے اسے مضبوطی سے تھام لیا ہے۔ ہم ایک اٹوٹ رسی سے چمٹ گئے ہیں۔ )
سطر 433: سطر 433:
فاق النبیین فی خلق وفی خلق
فاق النبیین فی خلق وفی خلق


ولم یدانوہ فی علم ولاکرم
ولم یدانوہ علی علم ولاکرم


(اپنے چہرے بشرے اور اخلاقیات میں تمام انبیاء سے فائق ہے اور اس کی علم وشرافت میں وہ اس کی ہم سری نہیں کرسکتے۔)
(اپنے چہرے بشرے اور اخلاقیات میں تمام انبیاء سے فائق ہے اور اس کی علم وشرافت میں وہ اس کی ہم سری نہیں کرسکتے۔)
سطر 457: سطر 457:
ولن یضیق رسول اللہ جاھک لی
ولن یضیق رسول اللہ جاھک لی


إذا الکریم تجلی باسم منتقم
إذا الکریم تجلی بإسم منتقم


(جس روزاللہ تعالیٰ اپنی صفتِ انتقام کے ساتھ (بروز حشر) نمودار ہوگا اس دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی شان شفاعت میرے لیے تنگ دامنی کا ثبوت نہ دے گی۔)
(جس روزاللہ تعالیٰ اپنی صفتِ انتقام کے ساتھ (بروز حشر) نمودار ہوگا اس دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی شان شفاعت میرے لیے تنگ دامنی کا ثبوت نہ دے گی۔)
سطر 645: سطر 645:
أنبئت أن رسول اللہ أو عدنی
أنبئت أن رسول اللہ أو عدنی


والعفو عند رسول اللہ مأمول
والغو عند رسول اللہ مأمول


(ہمیں خبر دی گئی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم نے ہمارے بارے میں (مارڈالنے کی) دھمکی دی ہے اور جب کہ اور دربار رسالت سے عفو و درگزر ہی کی امیدیں وابستہ ہیں۔)
(ہمیں خبر دی گئی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم نے ہمارے باب میں (مارڈالنے کی) دھمکی دی ہے اور جب کہ اور دربار رسالت سے عفو و درگزر ہی کی امیدیں وابستہ ہیں۔)


فقد أتیت رسول اللہ معتذراً
فقد أتیت رسول اللہ معتذراً
سطر 671: سطر 671:
لا ألھینک إنی عنک مشغول
لا ألھینک إنی عنک مشغول


(اور ہر ایک دوست جس سے میری امیدیں وابستہ تھیں کہنے لگا کہ مجھ سے دلچسپی نہ رکھنا میں تمہارے معاملے میں حصہ لینے والا نہیں ہوں، میں تو مصروف ہوں۔)
(اور ہر ایک دست جس سے ہماری امیدیں وابستہ تھیں وہ مجھے آپ سے غافل نہیں کرسکتے میں تو یقیناًآپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی ذات اقدس میں ڈوبا ہوا ہوں۔)


فقلت خلوا سبیلی لا أبالکم
فقلت خلوا سبیلی لا أبالکم
سطر 687: سطر 687:
ضاقت علی بعر ضھن الدور
ضاقت علی بعر ضھن الدور


(جب میں نے اپنے نبی (کے جسد خاکی) کو پڑا ہوادیکھا تو کشادگی کے باوجود گھر مجھ پر تنگ ہو گئے۔)
(جب میں نے اپنے نبی (کے جسد خاکی) کو پڑا ہوادیکھا تو ستاروں کے درمیان چاند کا ہالہ بھی مجھ پر گراں گزرنے لگا۔)


فارتاع قلبی عند ذاک مھلکہ
فارتاع قلبی عند ذاک مھلکہ
سطر 727: سطر 727:
(آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم اپنے اہل وعیال کے ساتھ ساتھ ہمارے لیے بھی قلعہ تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم دشمنوں سے بچاؤ کے لیے پناہ گاہ تھے۔)
(آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم اپنے اہل وعیال کے ساتھ ساتھ ہمارے لیے بھی قلعہ تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم دشمنوں سے بچاؤ کے لیے پناہ گاہ تھے۔)


وکنا بمرآہ نری النور و الھدی
وکنا بمرآۃ نری النور و الھدی


صباح مساء راح فینا أو اغتدی
صباح مساء راح فینا أو اغتدی
سطر 739: سطر 739:
(آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی وفات کے بعد دن میں ظلمتیں ہم سے چمٹ گئیں بلکہ یہ تاریکیاں مزید گھنگھور وتاریکیوں کا سبب بن گئیں۔)
(آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی وفات کے بعد دن میں ظلمتیں ہم سے چمٹ گئیں بلکہ یہ تاریکیاں مزید گھنگھور وتاریکیوں کا سبب بن گئیں۔)


وضاق فضاء الأرض عنھم برحبہ
وضاق فضاء الأرض عنھم یرحبہ


بفقد رسول اللہ إذ قیل قد مضی
بفقد رسول اللہ إذ قیل قد مضی
سطر 827: سطر 827:
(اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کا جمرہ کبری (سب سے بڑے شیطان کو کنکری مارنا) پر رمی جمار کا سلسلہ بھی ٹوٹ گیا، آج (آپ کے جانے کی وجہ سے) علاقوں، گھروں، محلوں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی جائے پیدائش پر وحشت برس رہی ہے۔)
(اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کا جمرہ کبری (سب سے بڑے شیطان کو کنکری مارنا) پر رمی جمار کا سلسلہ بھی ٹوٹ گیا، آج (آپ کے جانے کی وجہ سے) علاقوں، گھروں، محلوں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی جائے پیدائش پر وحشت برس رہی ہے۔)


فابکی رسول اللہ یا عین عبرۃ
فبکی رسول اللہ یا عین عبرۃ


ولا أعرفنک الدھر، دمعک یجمد
ولا أعرفنک الدھر، دمعک یجمد
سطر 833: سطر 833:
(اے آنکھ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم پر آنسو بہاؤ، اور میں نے تمہیں زمانے کے سامنے اس حیثیت سے پیش کیا کہ تمہارے آنسو کبھی خشک ہونے والے نہیں ہیں۔)
(اے آنکھ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم پر آنسو بہاؤ، اور میں نے تمہیں زمانے کے سامنے اس حیثیت سے پیش کیا کہ تمہارے آنسو کبھی خشک ہونے والے نہیں ہیں۔)


ومالک لاتبکین ذاالنعمۃ التی
ومالک لاتبکین ذالنعمۃ التی


علی الناس منہا سابغ یتغمد
علی الناس منہا سابغ یتغمد
سطر 931: سطر 931:
امام اعظم ابوحنیفہ کی شخصیت محتاج تعارف نہیں، آپ نے اپنی فقہی بصیرت سے فقہی لٹریچر میں غیر معمولی اضافہ کیا۔ اس فقہی بصیرت اور استخراجی مواہب کا معروف محقق محمدابوزہرہ نے اپنی مشہور زمانہ کتاب ’’ابوحنیفۃ حیاتہ وعصرہ وآراۂ ‘‘ ( ۲۲)میں تحلیل وتجزیہ پیش کیا ہے۔ اسی طرح علامہ شبلی نعمانی نے اپنی معرکہ آراء کتاب ’’سیرۃ النعمان‘‘ (۲۳)میں امام اعظم کے احوال وکوائف کے ساتھ آپ کی فقہی خدمات اور اس کے اثرات کا جائزہ پیش کیا ہے۔ امام اعظم نے اپنی قیمتی تصنیف ’’کتاب الأم‘‘ (۲۴)کے ذریعہ علم فقہ کو آگے بڑھایا۔ بالعموم امام اعظم کو ایک فقیہ کی حیثیت سے جاناجاتا ہے جب کہ دنیائے شعر وادب میں بھی آپ کا ایک بلند مقام ہے۔ اللہ نے آپ کو غیر معمولی شاعرانہ کمال سے نوازا تھا۔ مرتب نے آپ کا ایک قصیدہ ’’النعمانیۃ‘‘اس مجموعہ میں شامل کیا ہے۔ جسے ’الخیرات الحسان‘‘ سے لیا گیاہے:
امام اعظم ابوحنیفہ کی شخصیت محتاج تعارف نہیں، آپ نے اپنی فقہی بصیرت سے فقہی لٹریچر میں غیر معمولی اضافہ کیا۔ اس فقہی بصیرت اور استخراجی مواہب کا معروف محقق محمدابوزہرہ نے اپنی مشہور زمانہ کتاب ’’ابوحنیفۃ حیاتہ وعصرہ وآراۂ ‘‘ ( ۲۲)میں تحلیل وتجزیہ پیش کیا ہے۔ اسی طرح علامہ شبلی نعمانی نے اپنی معرکہ آراء کتاب ’’سیرۃ النعمان‘‘ (۲۳)میں امام اعظم کے احوال وکوائف کے ساتھ آپ کی فقہی خدمات اور اس کے اثرات کا جائزہ پیش کیا ہے۔ امام اعظم نے اپنی قیمتی تصنیف ’’کتاب الأم‘‘ (۲۴)کے ذریعہ علم فقہ کو آگے بڑھایا۔ بالعموم امام اعظم کو ایک فقیہ کی حیثیت سے جاناجاتا ہے جب کہ دنیائے شعر وادب میں بھی آپ کا ایک بلند مقام ہے۔ اللہ نے آپ کو غیر معمولی شاعرانہ کمال سے نوازا تھا۔ مرتب نے آپ کا ایک قصیدہ ’’النعمانیۃ‘‘اس مجموعہ میں شامل کیا ہے۔ جسے ’الخیرات الحسان‘‘ سے لیا گیاہے:


یا سید السادات جئتک قاصداً
یا سید السادات جئک قاصداً


أرجو رضاک وأحتمی بحماک
أرجو رضاک وأحتمی بحماک
سطر 1,019: سطر 1,019:
(اے نبی اللہ ! یا خیر نبی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی محبت کے سوا میرے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے۔)
(اے نبی اللہ ! یا خیر نبی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی محبت کے سوا میرے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے۔)


ویقینی فیک یا خیر الوریٰ
ویقبنی فیک یا خیر الوریٰ


أن حبی لک أقویٰ السبب
أن حبی لک أقویٰ السبب


(اے خیرالوریٰ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے تعلق سے پورا یقین ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم سے محبت کرنا ہی میرا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔)
(اے خیرالوریٰ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے تعلق سے پورا یقین ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم سے محبت کرنا ہی میرا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔)
حسان الہند سید غلام علی آزاد بلگرامی کی شخصیت کے کئی زاویے ہیں۔(۲۵) انھیں عربی اور فارسی پر قدرت حاصل تھی۔عربی کے شاعر تھے اور فارسی کے تذکرہ نویس ، تذکرہ نویسی میں آپ کی ایک شناخت ہے، لیکن شاعری میں ایک شناخت بنانے سے قاصر رہے۔ علامہ شبلی نعمانی نے آپ کی شاعری پر اچھا تبصرہ کیاہے۔ (۲۶)اور بتایا کہ اس پر ہندوستانیت غالب ہے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ وہ ایک بڑے نعت گو شاعر تھے طرح طرح سے حب رسول کی کرنوں کو قید کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کی رگ وپے میں حب رسول سرایت کرچکی تھی۔ آپ کے چند اشعار سے آئیے اپنے حب رسول میں مزید رنگ بھریں۔
حسان الہند سید غلام علی آزاد بلگرامی کی شخصیت کے کئی زاویے ہیں۔(۲۵) انھیں عربی اور فارسی پر قدرت حاصل تھی۔عربی کے شاعر تھے اور فارسی کے تذکرہ نویس ، تذکرہ نویسی میں آپ کی ایک شناخت ہے، لیکن شاعری میں ایک شناخت بنانے سے قاصر رہے۔ علامہ شبلی نعمانی نے آپ کی شاعری پر اچھا تبصرہ کیاہے۔ (۲۶)اور بتایا کہ اس پر ہندوستانیت غالب ہے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ وہ ایک بڑے نعت گو شاعر تھے طرح طرح سے حب رسول کی کرنوں کو قید کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کی رگ وپے میں حب رسول سرایت کرچکی تھی۔ آپ کے چند شعار سے آئیے اپنے حب رسول میں مزید رنگ بھریں۔


یا سیدی یا عروتی ووسیلتی
یا سیدی یا عروتی ووسیلتی
سطر 1,064: سطر 1,064:
(اور دین ودنیا اور اقوال وافعال میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے مفاخر ومآثر حاصل ہیں۔)
(اور دین ودنیا اور اقوال وافعال میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے مفاخر ومآثر حاصل ہیں۔)


لو أن خدی یحتذی بغلالہا
لو أن خدی یحتذی یغلالہا


لبلغت ومن نیل المنی آمال
لبلغت ومن نیل المنی آمال
سطر 1,072: سطر 1,072:
ابوبکر احمد ابن الامام ابومحمد عبداللہ بن حسین قرطبی نے بھی نعلین شریفین کے ذکر میں ایک مخصوص رنگ چھوڑا ہے۔
ابوبکر احمد ابن الامام ابومحمد عبداللہ بن حسین قرطبی نے بھی نعلین شریفین کے ذکر میں ایک مخصوص رنگ چھوڑا ہے۔


ونعل خضعنا ھیبۃ لبھائھا
ونعل خضعنا ھیبۃ لبھاۂا


وإنا متی نخضع لہا أبداً نعلو
وإنا متی تخضع لہا أبداً نعلو


(آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے نعلین شریفین کے حسن وجمال کے حضور ہم جھک گئے۔ اور ہم اس کے سامنے ہمیشہ جھکیں گے تاکہ بلندی کو پاسکیں۔)
(آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے نعلین شریفین کے حسن وجمال کے حضور ہم جھک گئے۔ اور ہم اس کے سامنے ہمیشہ جھکیں گے تاکہ بلندی کو پاسکیں۔)
سطر 1,094: سطر 1,094:
فلایتحرک ساکن منکم إلی
فلایتحرک ساکن منکم إلی


سواھا و إن جار الزمان وان شقا
سواھاو إن جار الزمان وان شقا


(تمہارا ہر شخص روضہ رسول کے سوا کہیں اور کا قصد نہیں کرتا گرچہ زمانہ قہر برپا کرے یا منتشر کردے۔)
(تمہارا ہر شخص روضہ رسول کے سوا کہیں اور کا قصد نہیں کرتا گرچہ زمانہ قہر برپا کرے یا منتشر کردے۔)
سطر 1,118: سطر 1,118:
اسی باب میں عبدالرحیم برعی کا قصیدہ ہے ۔ دیکھیے روضۂ رسول پر اپنی حاضری کو کس طرح پیش کیا ہے:
اسی باب میں عبدالرحیم برعی کا قصیدہ ہے ۔ دیکھیے روضۂ رسول پر اپنی حاضری کو کس طرح پیش کیا ہے:


لقد شاقنی زوار قبر محمد
لقد شافتی زوار قبر محمد


شوقی مع الزوار یسری ویدلج
شوقی مع الزوار یسری ویدلج
سطر 1,130: سطر 1,130:
(میں طیبہ کی خوشگوار ہواؤں سے لطف اندوز ہوتا رہتا ہوں، اس کے گوشے گوشے سے مشک (وعنبر) کی خوشبو آتی ہے۔)
(میں طیبہ کی خوشگوار ہواؤں سے لطف اندوز ہوتا رہتا ہوں، اس کے گوشے گوشے سے مشک (وعنبر) کی خوشبو آتی ہے۔)


بلادبھا جبریل یسحب ریشہ
بلادبھا جریل یسحب ریشہ


وینزل من جو السماء ویعرج
وینزل من جو السماء ویعرج
سطر 1,210: سطر 1,210:
(درودوسلام اس مضبوط رسی پر اور اس چاند پر جس کی چاندنی امن واحسان بن کر مخلوق پر برس رہی ہیں۔)
(درودوسلام اس مضبوط رسی پر اور اس چاند پر جس کی چاندنی امن واحسان بن کر مخلوق پر برس رہی ہیں۔)


علی منقذ الإنسان من حفر الردیٰ
علی منقد الإنسان من حفر الردیٰ


ولولا سناہ کان فیھا یدھدہ
ولولا سناہ کان فیھا یدھدہ
سطر 1,255: سطر 1,255:


انہی اشعار پر یہ سلسلہ ختم کیا جارہا ہے کیوں کہ دس عناوین کے ایک سو چالیس نعتیہ قصائد کے ترجمے کے لیے طویل وقت درکار ہے۔ خدا کرے ان تمام نعتوں کے تراجم کا شرف کسی کو حاصل ہو۔ مرتب مجموعہ یٰسین اختر مصباحی اعظمی قابل صد افتخار اور قابل مبارک باد ہیں کہ انھوں نے اتنا خوبصورت اور علمی کام کیا، اس مجموعے میں وضاحت کی کوشش کی گئی ہے کہ دورِ جاہلی ، مخضرمی، اسلامی، اندلسی اور ہندوستانی شعراء نے کس کس طرح عربی نعتیہ شاعری میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی تصویر کشی کی ہے ، ان قصائد میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے مقام ومرتبہ ،مکی ومدنی زندگی، ازواج مطہرات، صحابہ کرام، خلفاء راشدین، مدینۂ رسول، روضۂ رسول، دشمنان رسول، اور غزوات وسرایا پر بھرپور روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ مجموعہ عربی نعت گوئی میں ایک استنادی حیثیت کا حامل ہے۔ مرتب کو اس کی ترتیب میں محنت شاقہ سے گزرنا پڑا ہوگا۔ اس محنت شاقہ سے ان کی آخرت سنور جائے گی اور یقیناًاللہ انہیں بڑے انعام واکرام سے نواے گا۔ اس کے مندرجہ مآخذ سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس کی ترتیب میں عالمانہ معیار کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔ البخاری، الروض الانف، السیرۃ النبویۃ، مولد النبی، الفضل الموھبی، مجلہ التربیۃ الاسلامیۃ، وفاء الوفاء، مسالک الحنفاء، الاستیعاب، الحاوی، الإصابۃ، السیرۃ لابن اسحق، الخصائص الکبری، زاد المعاد، مجلۃ رابطۃ مکۃ المکرمۃ، مجلۃ ھدی الاسلام، شرح المواھب، عمدۃ القاری، تہذیب ابن عساکر، البدایۃ والنہایۃ، اسد الغابۃ، المجموعۃ النبھانیۃ، الروض المحمود، مجلۃ العالم الاسلامی، السیرۃ النبویۃ للسید احمد زینی، دیوان ابی الحسن علی بن أبی طالب، الخیرات الحسان، السبعۃ السیارۃ لکناؤ اور الشوقیات وغیرہ کی ورق گردانی کے بعد یہ مجموعہ ترتیب دیا گیا ہے۔ یقیناً’’دارالقلم‘‘ کے روح رواں نے ایک قابل ذکر کام کیا ہے اس سے مرتب کے دینی، علمی، اور ادبی مزاج کو سمجھاجاسکتا ہے۔ اس مجموعے کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے راقم الحروف نے یہ مضمون ترتیب دینے کی کوشش کی ہے۔ خدا کرے دنیائے نعت کی تزئین میں مولانا مصباحی اعظمی صاحب آئندہ بھی کوئی بڑا کام کرجائیں۔ اس چھوٹے سے مجموعہ پر دریا کو کوزے میں بند کرنے کی مثال صادق آتی ہے۔ ویسے بھی جو علامہ شبلی نعمانی ، قاضی اطہر مبارک پوری، اور علامہ اقبال سہیل کا ہم وطن ہو اسے اس طرح کا ہفت خواں طے کرنے کی عادت ہوہی جاتی ہے۔ صاحب ترتیب علم وفن کے شیدائی ہیں۔ خدا کرے کہ دنیائے علم وادب میں اسی طرح کے نقوش چھوڑتے جائیں آپ کئی کتابوں کے مصنف ہیں اور مستقلاً قلم وقرطاس سے لیس رہتے ہیں۔
انہی اشعار پر یہ سلسلہ ختم کیا جارہا ہے کیوں کہ دس عناوین کے ایک سو چالیس نعتیہ قصائد کے ترجمے کے لیے طویل وقت درکار ہے۔ خدا کرے ان تمام نعتوں کے تراجم کا شرف کسی کو حاصل ہو۔ مرتب مجموعہ یٰسین اختر مصباحی اعظمی قابل صد افتخار اور قابل مبارک باد ہیں کہ انھوں نے اتنا خوبصورت اور علمی کام کیا، اس مجموعے میں وضاحت کی کوشش کی گئی ہے کہ دورِ جاہلی ، مخضرمی، اسلامی، اندلسی اور ہندوستانی شعراء نے کس کس طرح عربی نعتیہ شاعری میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی تصویر کشی کی ہے ، ان قصائد میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے مقام ومرتبہ ،مکی ومدنی زندگی، ازواج مطہرات، صحابہ کرام، خلفاء راشدین، مدینۂ رسول، روضۂ رسول، دشمنان رسول، اور غزوات وسرایا پر بھرپور روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ مجموعہ عربی نعت گوئی میں ایک استنادی حیثیت کا حامل ہے۔ مرتب کو اس کی ترتیب میں محنت شاقہ سے گزرنا پڑا ہوگا۔ اس محنت شاقہ سے ان کی آخرت سنور جائے گی اور یقیناًاللہ انہیں بڑے انعام واکرام سے نواے گا۔ اس کے مندرجہ مآخذ سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس کی ترتیب میں عالمانہ معیار کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔ البخاری، الروض الانف، السیرۃ النبویۃ، مولد النبی، الفضل الموھبی، مجلہ التربیۃ الاسلامیۃ، وفاء الوفاء، مسالک الحنفاء، الاستیعاب، الحاوی، الإصابۃ، السیرۃ لابن اسحق، الخصائص الکبری، زاد المعاد، مجلۃ رابطۃ مکۃ المکرمۃ، مجلۃ ھدی الاسلام، شرح المواھب، عمدۃ القاری، تہذیب ابن عساکر، البدایۃ والنہایۃ، اسد الغابۃ، المجموعۃ النبھانیۃ، الروض المحمود، مجلۃ العالم الاسلامی، السیرۃ النبویۃ للسید احمد زینی، دیوان ابی الحسن علی بن أبی طالب، الخیرات الحسان، السبعۃ السیارۃ لکناؤ اور الشوقیات وغیرہ کی ورق گردانی کے بعد یہ مجموعہ ترتیب دیا گیا ہے۔ یقیناً’’دارالقلم‘‘ کے روح رواں نے ایک قابل ذکر کام کیا ہے اس سے مرتب کے دینی، علمی، اور ادبی مزاج کو سمجھاجاسکتا ہے۔ اس مجموعے کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے راقم الحروف نے یہ مضمون ترتیب دینے کی کوشش کی ہے۔ خدا کرے دنیائے نعت کی تزئین میں مولانا مصباحی اعظمی صاحب آئندہ بھی کوئی بڑا کام کرجائیں۔ اس چھوٹے سے مجموعہ پر دریا کو کوزے میں بند کرنے کی مثال صادق آتی ہے۔ ویسے بھی جو علامہ شبلی نعمانی ، قاضی اطہر مبارک پوری، اور علامہ اقبال سہیل کا ہم وطن ہو اسے اس طرح کا ہفت خواں طے کرنے کی عادت ہوہی جاتی ہے۔ صاحب ترتیب علم وفن کے شیدائی ہیں۔ خدا کرے کہ دنیائے علم وادب میں اسی طرح کے نقوش چھوڑتے جائیں آپ کئی کتابوں کے مصنف ہیں اور مستقلاً قلم وقرطاس سے لیس رہتے ہیں۔


==== حوالہ جات ====
==== حوالہ جات ====
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)