آپ «المدیح النبوی ۔ایک مطالعہ ،- ڈاکٹر ابوسفیان اصلاحی» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 16: سطر 16:
مسخر کل ماتحت السماء لہ  
مسخر کل ماتحت السماء لہ  


لاینبغی أن یناوی ملکہ احد
لاینبغی أن ینادی ملکہ احد


(زیر آسمان ہر شی اللہ کے دست قدرت میں ہے، کسی کو زیب نہیں دیتا کہ وہ اس کی قدرت کی ہم سری کرے۔)
(زیر آسمان ہر شی اللہ کے دست قدرت میں ہے، کسی کو زیب نہیں دیتا کہ وہ اس کی قدرت کی ہم سری کرے۔)
سطر 22: سطر 22:
لاشیئ مما تریٰ تبغی بشاشتہ
لاشیئ مما تریٰ تبغی بشاشتہ


ینبغی الا لہ ويودی المال والولد
ینبغی الا لہ ویؤدی المال والولد


(دنیا کی جتنی اشیاء کا تم مشاہدہ کررہے ہو، ان کی تروتازگی دائمی نہیں ہے، بقاء صرف اللہ کے لے ہے اور وہی اموال واولاد فراہم کرتاہے۔)
(دنیا کی جتنی اشیاء کا تم مشاہدہ کررہے ہو، ان کی تروتازگی دائمی نہیں ہے، بقاء صرف اللہ کے لے ہے اور وہی اموال واولاد فراہم کرتاہے۔)
سطر 42: سطر 42:
تعالی الواحد الصمد الجلیل
تعالی الواحد الصمد الجلیل


وحاشا ان یکون لہ عدیل
وحاشیٰ ان یکون لہ عدیل


(ذات یکتا، بے نیاز اور صاحب جلالت بلند وبرتر ہے اور اس کا ہم پلہ ہونا بعید از قیاس ہے۔)
(ذات یکتا، بے نیاز اور صاحب جلالت بلند وبرتر ہے اور اس کا ہم پلہ ہونا بعید از قیاس ہے۔)
سطر 59: سطر 59:
مالی سویٰ قرعی لبابک حیلۃ
مالی سویٰ قرعی لبابک حیلۃ


فلئن رددت فأی باب أقرع
فلئن ردوت فأی باب اقرع


(اے بار الٰہا! تمہارے دروازے پر دستک دینے کے بجائے میرے پاس کوئی چارہ نہیں ہے ، اگر تم نے دھتکار دیا تو میں کس دروازے کو کھٹکھٹاؤں گا۔)
(اے بار الٰہا! تمہارے دروازے پر دستک دینے کے بجائے میرے پاس کوئی چارہ نہیں ہے ، اگر تم نے دھتکار دیا تو میں کس دروازے کو کھٹکھٹاؤں گا۔)
سطر 65: سطر 65:
مالی سوی فقری إلیک وسیلۃ
مالی سوی فقری إلیک وسیلۃ


بالافتقار إلیک فقری أدفع
بالافتقار إلیک فقری ادفع


(تمہارے دربار میں رسائی کے لیے میرے فقر کے ماسوا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ میں اپنے فقر کو تمہارے حضور بدست احتیاج لے کر کھڑا ہوں۔)
(تمہارے دربار میں رسائی کے لیے میرے فقر کے ماسوا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ میں اپنے فقر کو تمہارے حضور بدست احتیاج لے کر کھڑا ہوں۔)


مذکورہ چند حمدیہ اشعار کی تقدیم کے بعد اب نعتیہ اشعار پیش کیے جائیں گے۔ یہ سچ ہے کہ عرب نعت گو شعراء نے آپ کی بڑے سچی تصویر اتاری ہے۔ بالخصوص صحابہ کرامؓ نے تو براہ راست روبرو اتاری ہے اس بلاواسطہ اتاری گئی تصویر میں صداقت اور کس قدر حقیقت ہے۔ چشمۂ نبوت ان کے سامنے تھا، وہی آبِ زلال ان کی شاعری میں رواں دواں ہے یہ چشمۂ صافی کسی اور زبان کے شاعر کو نصیب نہیں، یہ دربار نبوت کسی اور زبان کو حاصل نہیں یہی تو وجہ ہے کہ اس میں مبالغہ نہیں، قیاس آرائیوں سے پاک صاف اور ذہنی زور آزمائیوں سے دوروں دور، صحابہ کرامؓ کے جذبات آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلم کے تئیں کتنے پاکیزہ تھے اس پاکیزگی نے ان کی نعتیہ شاعری کو آب حیات بنادیا ہے۔ یہی آب حیات امت مسلمہ کی شناخت ہے اور باعث طمانیت بھی۔ آج اس ظلمت کدہ میں یہی نعتیہ شاعری ہمارے لیے مشعل حیات ہے۔ اس سراج منیر کی کچھ کرنیں آپ کے حضور لے کر حاضر ہوں۔ یہ حقیقت آشکارہ ہوچکی ہے کہ صحف آسمانی میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی نبوت کی بشارت موجود ہے۔ جسے مستشرقین اور علماء یہود وونصاریٰ نے اسے پس پشت ڈالنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ بہر کیف سرسید نے خطبات احمدیہ( ۱۰)اور تبیین الکلام (۱۱)نے اس بشارت کو منظرعام پر لانے کے لیے بڑا عالمانہ انداز اختیار کیا ہے۔ اسی تعلق سے تبان اسعد بن أبی کرب کے دوشعر ملاحظہ ہوں:
مذکورہ چند حمدیہ اشعار کی تقدیم کے بعد اب نعتیہ اشعار پیش کیے جائیں گے۔ یہ سچ ہے کہ عرب نعت گو شعراء نے آپ کی بڑے سچی تصویر اتاری ہے۔ بالخصوص صحابہ کرامؓ نے تو براہ راست روبرو اتاری ہے اس بلاواسطہ اتاری گئی تصویر میں صداقت اور کس قدر حقیقت ہے۔ چشمۂ نبوت ان کے سامنے تھا، وہی آبِ زلال ان کی شاعری میں رواں دواں ہے یہ چشمۂ صافی کسی اور زبان کے شاعر کو نصیب نہیں، یہ دربار نبوت کسی اور زبان کو حاصل نہیں یہی تو وجہ ہے کہ اس میں مبالغہ نہیں، قیاس آرائیوں سے پاک صاف اور ذہنی زور آزمائیوں سے دوروں دور، صحابہ کرامؓ کے جذبات آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے تئیں کتنے پاکیزہ تھے اس پاکیزگی نے ان کی نعتیہ شاعری کو آب حیات بنادیا ہے۔ یہی آب حیات امت مسلمہ کی شناخت ہے اور باعث طمانیت بھی۔ آج اس ظلمت کدہ میں یہی نعتیہ شاعری ہمارے لیے مشعل حیات ہے۔ اس سراج منیر کی کچھ کرنیں آپ کے حضور لے کر حاضر ہوں۔ یہ حقیقت آشکارہ ہوچکی ہے کہ صحف آسمانی میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی نبوت کی بشارت موجود ہے۔ جسے مستشرقین اور علماء یہود وونصاریٰ نے اسے پس پشت ڈالنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ بہر کیف سرسید نے خطبات احمدیہ( ۱۰)اور تبیین الکلام (۱۱)نے اس بشارت کو منظرعام پر لانے کے لیے بڑا عالمانہ انداز اختیار کیا ہے۔ اسی تعلق سے تبان اسعد بن کلکیکرب کے دوشعر ملاحظہ ہوں:


شہدت علی أحمد انہ  
شہدت علی أحمد انہ  
سطر 87: سطر 87:
یا ربنا أبق لنا محمداً
یا ربنا أبق لنا محمداً


حتی آراہ یافعاً وأمردا
حتی آراہ یافعاً وأمروا


(اے پروردگار! محمد کو ہمارے لیے باقی رکھ، تاکہ میں نظروں کے سامنے ان کے بچپن سے بلوغ تک کو دیکھوں اور بے ریش جوانی کے دن بھی )
(اے پروردگار! محمد کو ہمارے لیے باقی رکھ، ہم نے نظروں کے سامنے ان کے بچپن سے بلوغ تک کو دیکھا ہے اور بے ریش جوانی کے دن بھی )


واعطہ عزاً یدوم أبداً
واعطہ عزاً یدوم أبداً


(اورتوانہیں اسے ایسی عزت دے دے جسے دوام حاصل ہو۔)
(اورتونواسے ایسی عزت دے دے جسے دوام حاصل ہو۔)


ورقہ بن نوفل کی شخصیت کا ذکر ہمیشہ تاریخ اسلام میں ہوتا رہے گا احادیث کی تمام کتابوں میں آپ کا ذکر موجود ہے۔ آپ اپنے وقت کے ایک معروف عالم تھے۔ انھیں قدر کی نظروں سے دیکھا جاتاتھا۔ یہی وجہ ہے کہ جب حضرت جبرئیل علیہ السلام آپ کے پاس تشریف لے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی عجیب کیفیت ہوگئی تو حضرت خدیجہ آپ ہی کے پاس گئی تھیں جہاں سے آپ کو تسلی بخش جواب ملا اور ملنے والی نبوت کے باب میں بتایا گیا کہ جلد ہی محمد صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کو نبوت سے سرفراز کیا جائے گا۔ اور یہ وہی فرشتہ ہے جو دیگر انبیاء کرام کے پاس آتا رہا ہے۔
ورقہ بن نوفل کی شخصیت کا ذکر ہمیشہ تاریخ اسلام میں ہوتا رہے گا احادیث کی تمام کتابوں میں آپ کا ذکر موجود ہے۔ آپ اپنے وقت کے ایک معروف عالم تھے۔ انھیں قدر کی نظروں سے دیکھا جاتاتھا۔ یہی وجہ ہے کہ جب حضرت جبرئیل علیہ السلام آپ کے پاس تشریف لے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی عجیب کیفیت ہوگئی تو حضرت خدیجہ آپ ہی کے پاس گئی تھیں جہاں سے آپ کو تسلی بخش جواب ملا اور ملنے والی نبوت کے باب میں بتایا گیا کہ جلد ہی محمد صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کو نبوت سے سرفراز کیا جائے گا۔ اور یہ وہی فرشتہ ہے جو دیگر انبیاء کرام کے پاس آتا رہا ہے۔
سطر 111: سطر 111:
وظن بہ أن سوف یبعث صادقاً
وظن بہ أن سوف یبعث صادقاً


کما أرسل العبدان ھود وصالح
کما أرسل العبد ان وھود وصالح


(اور احمد مرسل کی باب میں مجھے یقین ہے کہ انہیں ایک صادق کی صورت میں پیش کیا جائے گا جس طرح حضرت ہود اور حضرت صالح علیہما السلام کو رسول بناکر بھیجا گیاہے۔)
(اور احمد مرسل کی باب میں مجھے یقین ہے کہ انہیں ایک صادق کی صورت میں پیش کیا جائے گا جس طرح حضرت ہود اور حضرت صالح علیہما السلام کو رسول بناکر بھیجا گیاہے۔)


اس کے بعد چند اشعار ’’ذکری الولد‘‘ سے نقل کیے جائیں گے۔ یہ بات روز روشن ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت سے نہ صرف عرب بلکہ دنیا کا نقشہ ہی بدل گیا۔ ایک عجیب قسم کی بارش تھی جو اقتصادیات کے مسائل ومصائب کا حل پیش کررہی تھی اور دنیا کی تاریکیوں کی روشنیوں میں تبدیل کررہی تھی۔ کفروشرک اور ظلم وتشدد کا سورج غروب ہورہا تھا۔ سیرت نگاروں نے اپنے اپنے انداز سے ان حسین لمحات کی تصویر کشی کی ہے لیکن علامہ شبلی نعمانی نے اپنی سیرۃ النبی میں ’’ظہور قدسی‘‘ کے عنوان سے ایسا مثالی نقشہ کھینچا ہے کہ انسان انگشت بدنداں ہوجائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دادا عبدالمطلب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کعبہ کے اندر لے گئے اور اپنے جذبہ مسرت کا یوں اظہار کیا:
اس کے بعد چند اشعار ’’ذکری الولد‘‘ سے نقل کیے جائیں گے۔ یہ بات روز روشن ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی ولادت باسعادت سے نہ صرف عرب بلکہ دنیا کا نقشہ ہی بدل گیا۔ ایک عجیب قسم کی بارش تھی جو اقتصادیات کے مسائل ومصائب کا حل پیش کررہی تھی اور دنیا کی تاریکیوں کی روشنیوں میں تبدیل کررہی تھی۔ کفروشرک اور ظلم وتشدد کا سورج غروب ہورہا تھا۔ سیرت نگاروں نے اپنے اپنے انداز سے ان حسین لمحات کی تصویر کشی کی ہے لیکن علامہ شبلی نعمانی نے اپنی سیرۃ النبی میں ’’ظہور قدسی‘‘ کے عنوان سے ایسا مثالی نقشہ کھینچا ہے کہ انسان انگشت بدنداں ہوجائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے دادا عبدالمطلب آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کو کعبہ کے اندر لے گئے اور اپنے جذبہ مسرت کا یوں اظہار کیا:


الحمدﷲ الذی أعطانی
الحمدﷲ الذی أعطانی
سطر 123: سطر 123:
(ہم اس پروردگار کے شکر گزار ہیں جس نے ہمیں یہ خوش رنگ اور خوشبودار بیٹا عطا کیا۔)
(ہم اس پروردگار کے شکر گزار ہیں جس نے ہمیں یہ خوش رنگ اور خوشبودار بیٹا عطا کیا۔)


قد ساد فی المھد علی الغلمان
قد سار فی المھد علی الغلمان


أعیذہ باﷲ ذی الأرکان
أعیذہ باﷲ ذی الأرکان
سطر 147: سطر 147:
وانقض منکر الأرجاء ذامیل
وانقض منکر الأرجاء ذامیل


(اور کسریٰ کی درودیوار ڈھینے لگی، اور چہار جانب میلوں پر مشتمل یہ سلطنت زمین بوس ہونے لگی۔)
(اور کسریٰ کی درودیوار ڈھنے لگی، اور چہار جانب میلوں پر مشتمل یہ سلطنت زمین بوس ہونے لگی۔)


آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی آمد مبارک کا ذکر شیخ امام جعفر مدنی برزنجی نے اس انداز سے کیا:
آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی آمد مبارک کا ذکر شیخ امام جعفر مدنی برزنجی نے اس انداز سے کیا:


محیا کالشمس منک مضیء
محیا کالشمس منک مضی


أسفرت عنہ لیلۃ غراء
أسفرت عنہ لیلۃ غراء
سطر 169: سطر 169:
(دنیائے کفر میں ظہور قدسی انجام پذیر ہوئی، کفار کے لیے وبال (جان) اور باعث عذاب تھی۔)
(دنیائے کفر میں ظہور قدسی انجام پذیر ہوئی، کفار کے لیے وبال (جان) اور باعث عذاب تھی۔)


مشہور جدید مصری شاعر احمد شوقی نے کئی نعتیہ قصائد منظوم کرکے اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ یہ تمام قصائد ’’الشوقیات‘‘ میں ملاحظہ کیے جاسکتے ہیں۔ شوقی کے اندر جب رسول کا ایک تلاطم تھا شوقی اپنے فکر اور اسلوب بیان کی بنیاد پر نعت گو شعراء میں ایک بلند مقام پر فائز ہے۔ ایرانیہ اسکالر محترمہ نسرین نزاری تلوکی نے اپنے غیر مطبوعہ تحقیقی مقالہ: ’’مکانۃ الفکر الدینی فی شعر شوقی‘‘ میں شوقی کی مذہبیات اور عشق رسول کا قابل قدر انداز میں جائزہ لیا ہے۔ خودر راقم الحروف نے شوقی کی نعتیہ شاعری پر ایک مقالہ مجلہ نعت رنگ میں سپرد قرطاس کیا ہے۔ (۱۴) یہاں تین اشعار نقل کیے جارہے ہیں:
مشہور جدید مصری شاعر احمد شوقی نے کئی نعتیہ قصائد منظوم کرکے اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ یہ تمام قصائد ’’الشوقیات‘‘ میں ملاحظہ کیے جاسکتے ہیں۔ شوقی کے اندر جب رسول کا ایک تلاطم تھا شوقی اپنے فکر اور اسلوب بیان کی بنیاد پر نعت گو شعراء میں ایک بلند مقام پر فائز ہے۔ ایرانیہ اسکالر محترمہ نسرین نزاری تلوکی نے اپنے غیر مطبوعہ تحقیقی مقالہ: ’’مکانۃ الفکر الدینی فی شعر شوقی‘‘ میں شوقی کی مذہبیات اور عشق رسول کا قابل قدر انداز میں جائزہ لیا ہے۔ خودر راقم الحروف نے شوقی کی نعتیہ شاعری پر ایک مقالہ مجلہ نعت رنگ میں سپرد قرطاس کیا ہے۔ (۱۴) یہاں تین اشعار نقل کیے جارہے ہیں:


وکان بیانہ للھدی سبلاً
وکان بیانہ للھدی سبلاً
سطر 179: سطر 179:
بنیت لھم من الأخلاق رکنا
بنیت لھم من الأخلاق رکنا


فخافوا الرکن فانھدم اضطرابا
فخافوا الرکن فانھدم إضطرابا


(آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم نے ستونِ اخلاق کی عمارت تعمیر کی، پس دھیرے دھیرے امت مسلمہ اس ستون کو کم کرتی گئی جس کی وجہ سے یہ اچانک زمین پر آگیا۔)
(آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم نے ستونِ اخلاق کی عمارت تعمیر کی، پس دھیرے دھیرے امت مسلمہ اس ستون کو کم کرتی گئی جس کی وجہ سے یہ اچانک زمین پر آگیا۔)
سطر 199: سطر 199:
صلوا علیہ علی من دعا ﷲ محتسبا
صلوا علیہ علی من دعا ﷲ محتسبا


ومن لساحتہ یھفو المحبون
ومن لساحتہ یھفوا المحبون


(اس ذات اشرف پر درود سلام بھیجو جو خدا وند قدوس کو اپنا محتسب سمجھ کر پکارتاہے۔ اور یہ وہی شخص ہے جس کے دربار میں عشاق پر پھڑپھڑاتے ہوئے حاضری دینے کے خواہش مند ہیں۔)
(اس ذات اشرف پر درود سلام بھیجو جو خدا وند قدوس کو اپنا محتسب سمجھ کر پکارتاہے۔ اور یہ وہی شخص ہے جس کے دربار میں عشاق پر پھڑپھڑاتے ہوئے حاضری دینے کے خواہش مند ہیں۔)
سطر 221: سطر 221:
(اے احسان الٰہی! اس دنیا کے لیے اور اے رحمت ربانی! سارے جہانوں کے لیے ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے حضور ہیں پس ہمیں اپنا دیدار کرادیں)
(اے احسان الٰہی! اس دنیا کے لیے اور اے رحمت ربانی! سارے جہانوں کے لیے ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے حضور ہیں پس ہمیں اپنا دیدار کرادیں)


اس کا ایک باب ’’المدائح والخصائص الکبری‘‘ ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے محاسن ومحامد کی جلوہ گری کی گئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عظمت ورفعت کو منظر عام پر لانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس میں کئی قصائد ہیں۔ جن سے حب رسول کے چشمے ابل رہے ہیں۔ ایمان وایقان کی کھیتیاں لہلہارہی ہیں اور امت مسلمہ کی رسالت سے گہری وابستگی سرخیل کے مانند نظر آرہی ہے۔ یہی عربی نعت گوئی ہے۔ یہی اس کا مزاج اور رنگ وآہنگ ہے۔ اسی عربی نعت گوئی نے دنیا کی بے شمار زبانوں کو آداب نعت سکھائے، اور شمائل النبی کے ساتھ ہم کلامی کے ہنر عطا کیے۔ کیا دیگر زبانوں کے کو شعراء ، عربی نعت گوئی کے اس بار احسان کو اتارسکتے ہیں۔ آئیے حسان بن ثابتؓ کے حب رسول سے خود کو سرشار کریں:
اس کا ایک باب ’’المدائح والخصائص الکبری‘‘ ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے محاسن ومحامد کی جلوہ گری کی گئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے عظمت ورفعت کو منظر عام پر لانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس میں کئی قصائد ہیں۔ جن سے حب رسول کے چشمے ابل رہے ہیں۔ ایمان وایقان کی کھیتیاں لہلہارہی ہیں اور امت مسلمہ کی رسالت سے گہری وابستگی سرخیل کے مانند نظر آرہی ہے۔ یہی عربی نعت گوئی ہے۔ یہی اس کا مزاج اور رنگ وآہنگ ہے۔ اسی عربی نعت گوئی نے دنیا کی بے شمار زبانوں کو آداب نعت سکھائے، اور شمائل النبی کے ساتھ ہم کلامی کے ہنر عطا کیے۔ کیا دیگر زبانوں کے کو شعراء ، عربی نعت گوئی کے اس بار احسان کو اتارسکتے ہیں۔ آئیے حسان بن ثابتؓ کے حب رسول سے خود کو سرشار کریں:


مثل الھلال مبارکاً ذا رحمۃ
مثل الھلال مبارکاً ذا رحمۃ
سطر 233: سطر 233:
ما کان عیش یرتجی لمعاد
ما کان عیش یرتجی لمعاد


(بخدا اے میرے پروردگار! ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے حکم سے خود کو علیحدہ نہیں کرسکتے، میرے پاس کوئی پونجی نہیں ہے جس سے بروز قیامت امید وابستہ کرسکوں۔)
(بخدا اے میرے پروردگار! ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے حکم سے خود کو علاحدہ نہیں کرسکتے، میرے پاس کوئی پونجی نہیں ہے جس سے بروز قیامت امید وابستہ کرسکوں۔)


لانبتغی ربا سواہ ناصراً
لانبتغی ربا سواہ ناصراً


حتی نوافی صحوۃ المیعاد
حتی نوافی صخوۃ المیعاد


(ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے علاوہ کسی کو اپنا محافظ ومددگار نہیں بنایا، یہاں تک کہ اچانک وقت معینہ کا لمحہ آدھمکا۔)
(ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے علاوہ کسی کو اپنا محافظ ومددگار نہیں بنایا، یہاں تک کہ اچانک وقت معینہ کا لمحہ آدھمکا۔)
سطر 259: سطر 259:
لسانی صارم لاعیب فیہ
لسانی صارم لاعیب فیہ


وبحری لا تکدره الدلاء
وبحری لا تکدرۃ الدلاء


(میری زبان مانند تیغ براں ہے جو عیب سے پاک ہے۔ اور میں بحر (بے پایاں) ہوں جسے بیشمار ڈول بھی گدلا کرنے سے قاصر ہیں۔)
(میری زبان مانند تیغ براں ہے جو عیب سے پاک ہے۔ اور میں بحر (بے پایاں) ہوں جسے بیشمار ڈول بھی گدلا کرنے سے قاصر ہیں۔)
سطر 277: سطر 277:
(اس کی کرم فرمائیاں تمام بندوں کے مابین عام ہیں، جس طرح آفتاب وماہتاب کی ضوء فشانیوں سے پوری دنیا فیض یاب ہے۔)
(اس کی کرم فرمائیاں تمام بندوں کے مابین عام ہیں، جس طرح آفتاب وماہتاب کی ضوء فشانیوں سے پوری دنیا فیض یاب ہے۔)


ولم تکن فیہ آیة بینة
ولم تکن فیہ آیات بینۃ


کانت بدیھتہ تنبیک بالخیر
کانت بدیھتہ تنبیک بالخیر
سطر 287: سطر 287:
فینا الرسول شھاب ثم یتبعہ
فینا الرسول شھاب ثم یتبعہ


نور مضیء لہ فضل علی الشھب
نور مضی لہ فضل علی الشھب


(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم ہمارے مابین شہاب (ثاقب) کے مانند ہیں، روشن کرنیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے پیچھے پیچھے چلتی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کو تمام ستاروں پر فوقیت حاصل ہے۔)
(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم ہمارے مابین شہاب (ثاقب) کے مانند ہیں، روشن کرنیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے پیچھے پیچھے چلتی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلمکو تمام ستاروں پر فوقیت حاصل ہے۔)


الحق منطقہ والعدل سیرتہ
الحق منطقہ والعدل سیرتہ
سطر 315: سطر 315:
کذاک ذو صرف یدور
کذاک ذو صرف یدور


(یہودی کاہنوں کے سردار بنی نضیر کی بے وفائیوں سے رسوا ہوئے، گردش روزگار کا پانسا اسی طرح پلٹتا رہتاہے۔)
(یہودی کاہنوں کے سردار بنی نضیر کی بے وفائیوں سے رسوا ہوئے، گردش روزگار کا پانسا اسی طرح پلٹا رہتاہے۔)


نذیر صادق ادی کتاباً
نذیر صادق ادی کتاباً


وآیات بینات تنیر
وآیات بینۃ تنیر


(آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم نذیر صادق ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم نے کتاب واضح آیات بینات پیش کیں)
(آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم نذیر صادق ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم نے کتاب واضح آیات بینات پیش کیں)
سطر 329: سطر 329:
(یہودیوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم حقیقی معاملے کے ساتھ نہیں آئے، اسی بنا پر ہماری جانب سے انکار بالکل بجا تھا)
(یہودیوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم حقیقی معاملے کے ساتھ نہیں آئے، اسی بنا پر ہماری جانب سے انکار بالکل بجا تھا)


أيد اﷲ النبی برأی صدق
آدی اﷲ النبی برأی صدق


وکان اللہ یحکم لایجور
وکان اللہ یحکم لایجور
سطر 353: سطر 353:
بعث الذی ما مثلہ فیما مضی
بعث الذی ما مثلہ فیما مضی


یدعو لرحمتہٖ النبی محمداً
یدعوا لرحمتہٖ النبی محمداً


(اللہ تعالیٰ نے ایک ایسی شخصیت کو مبعوث کیا جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ اللہ کی رافت ورحمت کے لیے نبی محمد کو وہ آواز دیتاہے۔)
(اللہ تعالیٰ نے ایک ایسی شخصیت کو مبعوث کیا جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ اللہ کی رافت ورحمت کے لیے نبی محمد کو وہ آواز دیتاہے۔)
سطر 359: سطر 359:
ضخم الدسیعۃ کالغزالۃ وجھہ
ضخم الدسیعۃ کالغزالۃ وجھہ


قزناً تأزر بالمکارم وارتدی
قزناً تأز ربا بمکارم وارتدی


(آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی ذات مجموعہ اخلاق ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کا چہرہ ہرنی کی طرح خوبصورت اور مثالی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم نے خود کو بلند اوصاف کی جامہ میں لپیٹ لیا ہے۔)
(آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی ذات مجموعہ اخلاق ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کا چہرہ ہرنی کی طرح خوبصورت اور مثالی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم نے خود کو بلند اوصاف کی جامہ میں لپیٹ لیا ہے۔)
سطر 373: سطر 373:
وکنالہ دون الجنود بطانۃ
وکنالہ دون الجنود بطانۃ


یشاورنا فی أمرہ ونشاورہٗ
یشاورنا فی آمرہ ونشاورہٗ


(فوج کے علاوہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے اصحاب خاص میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم ہم سے اپنے معاملہ میں اور ہم بھی ان سے مشورہ کرتے ۔)
(فوج کے علاوہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے اصحاب خاص میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم ہم سے اپنے معاملہ میں اور ہم بھی ان سے مشورہ کرتے ۔)
سطر 427: سطر 427:
دعا إلی اللہ فالمستمسکون بہ
دعا إلی اللہ فالمستمسکون بہ


مستمسکون بحبل غیر منفصم
مستمسکون بحیل غیر منفصم


(اس نے ہمیں اللہ کی طرف بلایا، پس ہم نے اسے مضبوطی سے تھام لیا ہے۔ ہم ایک اٹوٹ رسی سے چمٹ گئے ہیں۔ )
(اس نے ہمیں اللہ کی طرف بلایا، پس ہم نے اسے مضبوطی سے تھام لیا ہے۔ ہم ایک اٹوٹ رسی سے چمٹ گئے ہیں۔ )


فاق النبیین فی خلق وفی خلق
فان النبیین فی خلق وفی خلق


ولم یدانوہ فی علم ولاکرم
ولم یدانوہ علی علم ولاکرم


(اپنے چہرے بشرے اور اخلاقیات میں تمام انبیاء سے فائق ہے اور اس کی علم وشرافت میں وہ اس کی ہم سری نہیں کرسکتے۔)
(اپنے چہرے بشرے اور اخلاقیات میں تمام انبیاء سے فائق ہے اور اس کی علم وشرافت میں وہ اس کی ہم سری نہیں کرسکتے۔)
سطر 457: سطر 457:
ولن یضیق رسول اللہ جاھک لی
ولن یضیق رسول اللہ جاھک لی


إذا الکریم تجلی باسم منتقم
إذا الکریم تجلی بإسم منتقم


(جس روزاللہ تعالیٰ اپنی صفتِ انتقام کے ساتھ (بروز حشر) نمودار ہوگا اس دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی شان شفاعت میرے لیے تنگ دامنی کا ثبوت نہ دے گی۔)
(جس روزاللہ تعالیٰ اپنی صفتِ انتقام کے ساتھ (بروز حشر) نمودار ہوگا اس دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی شان شفاعت میرے لیے تنگ دامنی کا ثبوت نہ دے گی۔)
سطر 469: سطر 469:
لعل رحمۃ ربی حین یقسمھا
لعل رحمۃ ربی حین یقسمھا


تأتی علی حسب العصیان فی القسم
تاتی علی حسب العصیان فی القسم


(امید ہے کہ میرا رب (بروز حشر) جب اپنی رحمتوں کو عام کرے گا تو (گنہگاروں کو ) بھی ان کی نافرمانی کے باوجود حصہ دے گا۔)
(امید ہے کہ میرا رب (بروز حشر) جب اپنی رحمتوں کو عام کرے گا تو (گنہگاروں کو ) بھی ان کی نافرمانی کے باوجود حصہ دے گا۔)
سطر 493: سطر 493:
(تمام مخلوق کا انحصار آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم پر ہے ، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم مخلوق کے قطب ہیں۔ آپ ایسے منارہ حق ہیں جو بلند کرتاہے۔)
(تمام مخلوق کا انحصار آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم پر ہے ، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم مخلوق کے قطب ہیں۔ آپ ایسے منارہ حق ہیں جو بلند کرتاہے۔)


فؤادک بیت اﷲ دارعلومہ
فوادک بیت اﷲ دارعلومہ


وباب علیہ منہ للحق یدخل
وباب علیہ منہ للحق یدخل
سطر 553: سطر 553:
سعدی عبیدحمزہ حسناری نے اپنے عشق رسول کو یوں باندھاہے:
سعدی عبیدحمزہ حسناری نے اپنے عشق رسول کو یوں باندھاہے:


بمدح رسولٍ أنشدوا وانثروا
بمدح رسولٍ أنشدوا وأنثر


من الدر شعراً بالمحاسن یعطر
من الدر شعراً بالمحاسن یعطر
سطر 623: سطر 623:
(اور میں ہلاکت کے دلدل میں پھنسا ہوا ہوں، گمراہ زدوں کی مجھ پر حکومت ہے اور اس کی حکومت وقیادت کا پڑاؤ نحوست وادبار پر ہے۔)
(اور میں ہلاکت کے دلدل میں پھنسا ہوا ہوں، گمراہ زدوں کی مجھ پر حکومت ہے اور اس کی حکومت وقیادت کا پڑاؤ نحوست وادبار پر ہے۔)


فالیوم آمن بالنبی محمد
فالیوم أمن بالنبی محمد


قلبی ومخطئ ھذہ محروم
قلبی ومخطئ ھذہ محروم
سطر 643: سطر 643:
دنیائے نعت کے دو قصیدے ہمیشہ زریں حروف سے لکھے جاتے رہیں گے اور حب رسول کی دساتین حرزجاں بنائی جاتی رہیں گی، بوصیری کا قصیدہ بردہ اور کعب بن زہیر کا بانت سعاد (۱۹) ہمیشہ یوں ہی دربار رسالت کی عظمتوں کی یاد دلاتے رہیں گے۔ ان قصائد میں جہاں عقیدت مندیاں ہیں وہیں فکروفن اور فصاحت وبلاغت کی معرکہ آرائیاں بھی ہیں۔ دونو ں قصائد نے اردو نعت گو شعراء کے اذہان وقلوب کو متاثر کیا ہے۔ انھیں زاویے اور جہتیں عطا کی ہیں۔ یہاں ’’بانت سعاد‘‘ کے کچھ اشعار نقل کیے جارہے ہیں تاکہ ایمان افروز ہوائیں ہمارے زنگ آلود ایمان کو گرماسکیں۔
دنیائے نعت کے دو قصیدے ہمیشہ زریں حروف سے لکھے جاتے رہیں گے اور حب رسول کی دساتین حرزجاں بنائی جاتی رہیں گی، بوصیری کا قصیدہ بردہ اور کعب بن زہیر کا بانت سعاد (۱۹) ہمیشہ یوں ہی دربار رسالت کی عظمتوں کی یاد دلاتے رہیں گے۔ ان قصائد میں جہاں عقیدت مندیاں ہیں وہیں فکروفن اور فصاحت وبلاغت کی معرکہ آرائیاں بھی ہیں۔ دونو ں قصائد نے اردو نعت گو شعراء کے اذہان وقلوب کو متاثر کیا ہے۔ انھیں زاویے اور جہتیں عطا کی ہیں۔ یہاں ’’بانت سعاد‘‘ کے کچھ اشعار نقل کیے جارہے ہیں تاکہ ایمان افروز ہوائیں ہمارے زنگ آلود ایمان کو گرماسکیں۔


أنبئت أن رسول اللہ أو عدنی
انبئت أن رسول اللہ أو عدنی


والعفو عند رسول اللہ مأمول
والغو عند رسول اللہ مأمول


(ہمیں خبر دی گئی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم نے ہمارے بارے میں (مارڈالنے کی) دھمکی دی ہے اور جب کہ اور دربار رسالت سے عفو و درگزر ہی کی امیدیں وابستہ ہیں۔)
(ہمیں خبر دی گئی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم نے ہمارے باب میں (مارڈالنے کی) دھمکی دی ہے اور جب کہ اور دربار رسالت سے عفو و درگزر ہی کی امیدیں وابستہ ہیں۔)


فقد أتیت رسول اللہ معتذراً
فقد أتیت رسول اللہ معتذراً
سطر 667: سطر 667:
(رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم ایک ایسے نور ہیں جس سے ضیاء پاشی کی جاتی ہے۔ اللہ کی تلواروں میں سے سونتی ہوئی ہندی تلوار ہیں۔)
(رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم ایک ایسے نور ہیں جس سے ضیاء پاشی کی جاتی ہے۔ اللہ کی تلواروں میں سے سونتی ہوئی ہندی تلوار ہیں۔)


وقال کل صدیق کنت آمله
وقال کل صدیق کنت أملۃ


لا ألھینک إنی عنک مشغول
لا ألھینک إنی عنک مشغول


(اور ہر ایک دوست جس سے میری امیدیں وابستہ تھیں کہنے لگا کہ مجھ سے دلچسپی نہ رکھنا میں تمہارے معاملے میں حصہ لینے والا نہیں ہوں، میں تو مصروف ہوں۔)
(اور ہر ایک دست جس سے ہماری امیدیں وابستہ تھیں وہ مجھے آپ سے غافل نہیں کرسکتے میں تو یقیناًآپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی ذات اقدس میں ڈوبا ہوا ہوں۔)


فقلت خلوا سبیلی لا أبالکم
فقلت خلوا سبیلی لا أبالکم
سطر 687: سطر 687:
ضاقت علی بعر ضھن الدور
ضاقت علی بعر ضھن الدور


(جب میں نے اپنے نبی (کے جسد خاکی) کو پڑا ہوادیکھا تو کشادگی کے باوجود گھر مجھ پر تنگ ہو گئے۔)
(جب میں نے اپنے نبی (کے جسد خاکی) کو پڑا ہوادیکھا تو ستاروں کے درمیان چاند کا ہالہ بھی مجھ پر گراں گزرنے لگا۔)


فارتاع قلبی عند ذاک مھلکہ
فارتاع قلبی عند ذاک مھلکہ
سطر 727: سطر 727:
(آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم اپنے اہل وعیال کے ساتھ ساتھ ہمارے لیے بھی قلعہ تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم دشمنوں سے بچاؤ کے لیے پناہ گاہ تھے۔)
(آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم اپنے اہل وعیال کے ساتھ ساتھ ہمارے لیے بھی قلعہ تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم دشمنوں سے بچاؤ کے لیے پناہ گاہ تھے۔)


وکنا بمرآہ نری النور و الھدی
وکنا بمرآۃ نری النور و الھدی


صباح مساء راح فینا أو اغتدی
صباح مساء راح فینا أو اغتدی
سطر 739: سطر 739:
(آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی وفات کے بعد دن میں ظلمتیں ہم سے چمٹ گئیں بلکہ یہ تاریکیاں مزید گھنگھور وتاریکیوں کا سبب بن گئیں۔)
(آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی وفات کے بعد دن میں ظلمتیں ہم سے چمٹ گئیں بلکہ یہ تاریکیاں مزید گھنگھور وتاریکیوں کا سبب بن گئیں۔)


وضاق فضاء الأرض عنھم برحبہ
وضاق فضاء الأرض عنھم یرحبہ


بفقد رسول اللہ إذ قیل قد مضی
بفقد رسول اللہ إذ قیل قد مضی
سطر 827: سطر 827:
(اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کا جمرہ کبری (سب سے بڑے شیطان کو کنکری مارنا) پر رمی جمار کا سلسلہ بھی ٹوٹ گیا، آج (آپ کے جانے کی وجہ سے) علاقوں، گھروں، محلوں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی جائے پیدائش پر وحشت برس رہی ہے۔)
(اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کا جمرہ کبری (سب سے بڑے شیطان کو کنکری مارنا) پر رمی جمار کا سلسلہ بھی ٹوٹ گیا، آج (آپ کے جانے کی وجہ سے) علاقوں، گھروں، محلوں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی جائے پیدائش پر وحشت برس رہی ہے۔)


فابکی رسول اللہ یا عین عبرۃ
فبکی رسول اللہ یا عین عبرۃ


ولا أعرفنک الدھر، دمعک یجمد
ولا أعرفنک الدھر، دمعک یجمد
سطر 833: سطر 833:
(اے آنکھ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم پر آنسو بہاؤ، اور میں نے تمہیں زمانے کے سامنے اس حیثیت سے پیش کیا کہ تمہارے آنسو کبھی خشک ہونے والے نہیں ہیں۔)
(اے آنکھ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم پر آنسو بہاؤ، اور میں نے تمہیں زمانے کے سامنے اس حیثیت سے پیش کیا کہ تمہارے آنسو کبھی خشک ہونے والے نہیں ہیں۔)


ومالک لاتبکین ذاالنعمۃ التی
ومالک لاتبکین ذالنعمۃ التی


علی الناس منہا سابغ یتغمد
علی الناس منہا سابغ یتغمد
سطر 931: سطر 931:
امام اعظم ابوحنیفہ کی شخصیت محتاج تعارف نہیں، آپ نے اپنی فقہی بصیرت سے فقہی لٹریچر میں غیر معمولی اضافہ کیا۔ اس فقہی بصیرت اور استخراجی مواہب کا معروف محقق محمدابوزہرہ نے اپنی مشہور زمانہ کتاب ’’ابوحنیفۃ حیاتہ وعصرہ وآراۂ ‘‘ ( ۲۲)میں تحلیل وتجزیہ پیش کیا ہے۔ اسی طرح علامہ شبلی نعمانی نے اپنی معرکہ آراء کتاب ’’سیرۃ النعمان‘‘ (۲۳)میں امام اعظم کے احوال وکوائف کے ساتھ آپ کی فقہی خدمات اور اس کے اثرات کا جائزہ پیش کیا ہے۔ امام اعظم نے اپنی قیمتی تصنیف ’’کتاب الأم‘‘ (۲۴)کے ذریعہ علم فقہ کو آگے بڑھایا۔ بالعموم امام اعظم کو ایک فقیہ کی حیثیت سے جاناجاتا ہے جب کہ دنیائے شعر وادب میں بھی آپ کا ایک بلند مقام ہے۔ اللہ نے آپ کو غیر معمولی شاعرانہ کمال سے نوازا تھا۔ مرتب نے آپ کا ایک قصیدہ ’’النعمانیۃ‘‘اس مجموعہ میں شامل کیا ہے۔ جسے ’الخیرات الحسان‘‘ سے لیا گیاہے:
امام اعظم ابوحنیفہ کی شخصیت محتاج تعارف نہیں، آپ نے اپنی فقہی بصیرت سے فقہی لٹریچر میں غیر معمولی اضافہ کیا۔ اس فقہی بصیرت اور استخراجی مواہب کا معروف محقق محمدابوزہرہ نے اپنی مشہور زمانہ کتاب ’’ابوحنیفۃ حیاتہ وعصرہ وآراۂ ‘‘ ( ۲۲)میں تحلیل وتجزیہ پیش کیا ہے۔ اسی طرح علامہ شبلی نعمانی نے اپنی معرکہ آراء کتاب ’’سیرۃ النعمان‘‘ (۲۳)میں امام اعظم کے احوال وکوائف کے ساتھ آپ کی فقہی خدمات اور اس کے اثرات کا جائزہ پیش کیا ہے۔ امام اعظم نے اپنی قیمتی تصنیف ’’کتاب الأم‘‘ (۲۴)کے ذریعہ علم فقہ کو آگے بڑھایا۔ بالعموم امام اعظم کو ایک فقیہ کی حیثیت سے جاناجاتا ہے جب کہ دنیائے شعر وادب میں بھی آپ کا ایک بلند مقام ہے۔ اللہ نے آپ کو غیر معمولی شاعرانہ کمال سے نوازا تھا۔ مرتب نے آپ کا ایک قصیدہ ’’النعمانیۃ‘‘اس مجموعہ میں شامل کیا ہے۔ جسے ’الخیرات الحسان‘‘ سے لیا گیاہے:


یا سید السادات جئتک قاصداً
یا سید السادات جئک قاصداً


أرجو رضاک وأحتمی بحماک
أرجو رضاک وأحتمی بحماک
سطر 1,019: سطر 1,019:
(اے نبی اللہ ! یا خیر نبی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی محبت کے سوا میرے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے۔)
(اے نبی اللہ ! یا خیر نبی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی محبت کے سوا میرے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے۔)


ویقینی فیک یا خیر الوریٰ
ویقبنی فیک یا خیر الوریٰ


أن حبی لک أقویٰ السبب
أن حبی لک أقویٰ السبب


(اے خیرالوریٰ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے تعلق سے پورا یقین ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم سے محبت کرنا ہی میرا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔)
(اے خیرالوریٰ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے تعلق سے پورا یقین ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم سے محبت کرنا ہی میرا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔)
حسان الہند سید غلام علی آزاد بلگرامی کی شخصیت کے کئی زاویے ہیں۔(۲۵) انھیں عربی اور فارسی پر قدرت حاصل تھی۔عربی کے شاعر تھے اور فارسی کے تذکرہ نویس ، تذکرہ نویسی میں آپ کی ایک شناخت ہے، لیکن شاعری میں ایک شناخت بنانے سے قاصر رہے۔ علامہ شبلی نعمانی نے آپ کی شاعری پر اچھا تبصرہ کیاہے۔ (۲۶)اور بتایا کہ اس پر ہندوستانیت غالب ہے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ وہ ایک بڑے نعت گو شاعر تھے طرح طرح سے حب رسول کی کرنوں کو قید کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کی رگ وپے میں حب رسول سرایت کرچکی تھی۔ آپ کے چند اشعار سے آئیے اپنے حب رسول میں مزید رنگ بھریں۔
حسان الہند سید غلام علی آزاد بلگرامی کی شخصیت کے کئی زاویے ہیں۔(۲۵) انھیں عربی اور فارسی پر قدرت حاصل تھی۔عربی کے شاعر تھے اور فارسی کے تذکرہ نویس ، تذکرہ نویسی میں آپ کی ایک شناخت ہے، لیکن شاعری میں ایک شناخت بنانے سے قاصر رہے۔ علامہ شبلی نعمانی نے آپ کی شاعری پر اچھا تبصرہ کیاہے۔ (۲۶)اور بتایا کہ اس پر ہندوستانیت غالب ہے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ وہ ایک بڑے نعت گو شاعر تھے طرح طرح سے حب رسول کی کرنوں کو قید کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کی رگ وپے میں حب رسول سرایت کرچکی تھی۔ آپ کے چند شعار سے آئیے اپنے حب رسول میں مزید رنگ بھریں۔


یا سیدی یا عروتی ووسیلتی
یا سیدی یا عروتی ووسیلتی
سطر 1,064: سطر 1,064:
(اور دین ودنیا اور اقوال وافعال میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے مفاخر ومآثر حاصل ہیں۔)
(اور دین ودنیا اور اقوال وافعال میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے مفاخر ومآثر حاصل ہیں۔)


لو أن خدی یحتذی بغلالہا
لو أن خدی یحتذی یغلالہا


لبلغت ومن نیل المنی آمال
لبلغت ومن نیل المنی آمال
سطر 1,072: سطر 1,072:
ابوبکر احمد ابن الامام ابومحمد عبداللہ بن حسین قرطبی نے بھی نعلین شریفین کے ذکر میں ایک مخصوص رنگ چھوڑا ہے۔
ابوبکر احمد ابن الامام ابومحمد عبداللہ بن حسین قرطبی نے بھی نعلین شریفین کے ذکر میں ایک مخصوص رنگ چھوڑا ہے۔


ونعل خضعنا ھیبۃ لبھائھا
ونعل خضعنا ھیبۃ لبھاۂا


وإنا متی نخضع لہا أبداً نعلو
وإنا متی تخضع لہا أبداً نعلو


(آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے نعلین شریفین کے حسن وجمال کے حضور ہم جھک گئے۔ اور ہم اس کے سامنے ہمیشہ جھکیں گے تاکہ بلندی کو پاسکیں۔)
(آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے نعلین شریفین کے حسن وجمال کے حضور ہم جھک گئے۔ اور ہم اس کے سامنے ہمیشہ جھکیں گے تاکہ بلندی کو پاسکیں۔)
سطر 1,094: سطر 1,094:
فلایتحرک ساکن منکم إلی
فلایتحرک ساکن منکم إلی


سواھا و إن جار الزمان وان شقا
سواھاو إن جار الزمان وان شقا


(تمہارا ہر شخص روضہ رسول کے سوا کہیں اور کا قصد نہیں کرتا گرچہ زمانہ قہر برپا کرے یا منتشر کردے۔)
(تمہارا ہر شخص روضہ رسول کے سوا کہیں اور کا قصد نہیں کرتا گرچہ زمانہ قہر برپا کرے یا منتشر کردے۔)
سطر 1,118: سطر 1,118:
اسی باب میں عبدالرحیم برعی کا قصیدہ ہے ۔ دیکھیے روضۂ رسول پر اپنی حاضری کو کس طرح پیش کیا ہے:
اسی باب میں عبدالرحیم برعی کا قصیدہ ہے ۔ دیکھیے روضۂ رسول پر اپنی حاضری کو کس طرح پیش کیا ہے:


لقد شاقنی زوار قبر محمد
لقد شافتی زوار قبر محمد


شوقی مع الزوار یسری ویدلج
شوقی مع الزوار یسری ویدلج
سطر 1,130: سطر 1,130:
(میں طیبہ کی خوشگوار ہواؤں سے لطف اندوز ہوتا رہتا ہوں، اس کے گوشے گوشے سے مشک (وعنبر) کی خوشبو آتی ہے۔)
(میں طیبہ کی خوشگوار ہواؤں سے لطف اندوز ہوتا رہتا ہوں، اس کے گوشے گوشے سے مشک (وعنبر) کی خوشبو آتی ہے۔)


بلادبھا جبریل یسحب ریشہ
بلادبھا جریل یسحب ریشہ


وینزل من جو السماء ویعرج
وینزل من جو السماء ویعرج
سطر 1,210: سطر 1,210:
(درودوسلام اس مضبوط رسی پر اور اس چاند پر جس کی چاندنی امن واحسان بن کر مخلوق پر برس رہی ہیں۔)
(درودوسلام اس مضبوط رسی پر اور اس چاند پر جس کی چاندنی امن واحسان بن کر مخلوق پر برس رہی ہیں۔)


علی منقذ الإنسان من حفر الردیٰ
علی منقد الإنسان من حفر الردیٰ


ولولا سناہ کان فیھا یدھدہ
ولولا سناہ کان فیھا یدھدہ
سطر 1,255: سطر 1,255:


انہی اشعار پر یہ سلسلہ ختم کیا جارہا ہے کیوں کہ دس عناوین کے ایک سو چالیس نعتیہ قصائد کے ترجمے کے لیے طویل وقت درکار ہے۔ خدا کرے ان تمام نعتوں کے تراجم کا شرف کسی کو حاصل ہو۔ مرتب مجموعہ یٰسین اختر مصباحی اعظمی قابل صد افتخار اور قابل مبارک باد ہیں کہ انھوں نے اتنا خوبصورت اور علمی کام کیا، اس مجموعے میں وضاحت کی کوشش کی گئی ہے کہ دورِ جاہلی ، مخضرمی، اسلامی، اندلسی اور ہندوستانی شعراء نے کس کس طرح عربی نعتیہ شاعری میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی تصویر کشی کی ہے ، ان قصائد میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے مقام ومرتبہ ،مکی ومدنی زندگی، ازواج مطہرات، صحابہ کرام، خلفاء راشدین، مدینۂ رسول، روضۂ رسول، دشمنان رسول، اور غزوات وسرایا پر بھرپور روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ مجموعہ عربی نعت گوئی میں ایک استنادی حیثیت کا حامل ہے۔ مرتب کو اس کی ترتیب میں محنت شاقہ سے گزرنا پڑا ہوگا۔ اس محنت شاقہ سے ان کی آخرت سنور جائے گی اور یقیناًاللہ انہیں بڑے انعام واکرام سے نواے گا۔ اس کے مندرجہ مآخذ سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس کی ترتیب میں عالمانہ معیار کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔ البخاری، الروض الانف، السیرۃ النبویۃ، مولد النبی، الفضل الموھبی، مجلہ التربیۃ الاسلامیۃ، وفاء الوفاء، مسالک الحنفاء، الاستیعاب، الحاوی، الإصابۃ، السیرۃ لابن اسحق، الخصائص الکبری، زاد المعاد، مجلۃ رابطۃ مکۃ المکرمۃ، مجلۃ ھدی الاسلام، شرح المواھب، عمدۃ القاری، تہذیب ابن عساکر، البدایۃ والنہایۃ، اسد الغابۃ، المجموعۃ النبھانیۃ، الروض المحمود، مجلۃ العالم الاسلامی، السیرۃ النبویۃ للسید احمد زینی، دیوان ابی الحسن علی بن أبی طالب، الخیرات الحسان، السبعۃ السیارۃ لکناؤ اور الشوقیات وغیرہ کی ورق گردانی کے بعد یہ مجموعہ ترتیب دیا گیا ہے۔ یقیناً’’دارالقلم‘‘ کے روح رواں نے ایک قابل ذکر کام کیا ہے اس سے مرتب کے دینی، علمی، اور ادبی مزاج کو سمجھاجاسکتا ہے۔ اس مجموعے کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے راقم الحروف نے یہ مضمون ترتیب دینے کی کوشش کی ہے۔ خدا کرے دنیائے نعت کی تزئین میں مولانا مصباحی اعظمی صاحب آئندہ بھی کوئی بڑا کام کرجائیں۔ اس چھوٹے سے مجموعہ پر دریا کو کوزے میں بند کرنے کی مثال صادق آتی ہے۔ ویسے بھی جو علامہ شبلی نعمانی ، قاضی اطہر مبارک پوری، اور علامہ اقبال سہیل کا ہم وطن ہو اسے اس طرح کا ہفت خواں طے کرنے کی عادت ہوہی جاتی ہے۔ صاحب ترتیب علم وفن کے شیدائی ہیں۔ خدا کرے کہ دنیائے علم وادب میں اسی طرح کے نقوش چھوڑتے جائیں آپ کئی کتابوں کے مصنف ہیں اور مستقلاً قلم وقرطاس سے لیس رہتے ہیں۔
انہی اشعار پر یہ سلسلہ ختم کیا جارہا ہے کیوں کہ دس عناوین کے ایک سو چالیس نعتیہ قصائد کے ترجمے کے لیے طویل وقت درکار ہے۔ خدا کرے ان تمام نعتوں کے تراجم کا شرف کسی کو حاصل ہو۔ مرتب مجموعہ یٰسین اختر مصباحی اعظمی قابل صد افتخار اور قابل مبارک باد ہیں کہ انھوں نے اتنا خوبصورت اور علمی کام کیا، اس مجموعے میں وضاحت کی کوشش کی گئی ہے کہ دورِ جاہلی ، مخضرمی، اسلامی، اندلسی اور ہندوستانی شعراء نے کس کس طرح عربی نعتیہ شاعری میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی تصویر کشی کی ہے ، ان قصائد میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے مقام ومرتبہ ،مکی ومدنی زندگی، ازواج مطہرات، صحابہ کرام، خلفاء راشدین، مدینۂ رسول، روضۂ رسول، دشمنان رسول، اور غزوات وسرایا پر بھرپور روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ مجموعہ عربی نعت گوئی میں ایک استنادی حیثیت کا حامل ہے۔ مرتب کو اس کی ترتیب میں محنت شاقہ سے گزرنا پڑا ہوگا۔ اس محنت شاقہ سے ان کی آخرت سنور جائے گی اور یقیناًاللہ انہیں بڑے انعام واکرام سے نواے گا۔ اس کے مندرجہ مآخذ سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس کی ترتیب میں عالمانہ معیار کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔ البخاری، الروض الانف، السیرۃ النبویۃ، مولد النبی، الفضل الموھبی، مجلہ التربیۃ الاسلامیۃ، وفاء الوفاء، مسالک الحنفاء، الاستیعاب، الحاوی، الإصابۃ، السیرۃ لابن اسحق، الخصائص الکبری، زاد المعاد، مجلۃ رابطۃ مکۃ المکرمۃ، مجلۃ ھدی الاسلام، شرح المواھب، عمدۃ القاری، تہذیب ابن عساکر، البدایۃ والنہایۃ، اسد الغابۃ، المجموعۃ النبھانیۃ، الروض المحمود، مجلۃ العالم الاسلامی، السیرۃ النبویۃ للسید احمد زینی، دیوان ابی الحسن علی بن أبی طالب، الخیرات الحسان، السبعۃ السیارۃ لکناؤ اور الشوقیات وغیرہ کی ورق گردانی کے بعد یہ مجموعہ ترتیب دیا گیا ہے۔ یقیناً’’دارالقلم‘‘ کے روح رواں نے ایک قابل ذکر کام کیا ہے اس سے مرتب کے دینی، علمی، اور ادبی مزاج کو سمجھاجاسکتا ہے۔ اس مجموعے کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے راقم الحروف نے یہ مضمون ترتیب دینے کی کوشش کی ہے۔ خدا کرے دنیائے نعت کی تزئین میں مولانا مصباحی اعظمی صاحب آئندہ بھی کوئی بڑا کام کرجائیں۔ اس چھوٹے سے مجموعہ پر دریا کو کوزے میں بند کرنے کی مثال صادق آتی ہے۔ ویسے بھی جو علامہ شبلی نعمانی ، قاضی اطہر مبارک پوری، اور علامہ اقبال سہیل کا ہم وطن ہو اسے اس طرح کا ہفت خواں طے کرنے کی عادت ہوہی جاتی ہے۔ صاحب ترتیب علم وفن کے شیدائی ہیں۔ خدا کرے کہ دنیائے علم وادب میں اسی طرح کے نقوش چھوڑتے جائیں آپ کئی کتابوں کے مصنف ہیں اور مستقلاً قلم وقرطاس سے لیس رہتے ہیں۔


==== حوالہ جات ====
==== حوالہ جات ====
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)