اللہ - لفظ اللہ کا عروضی وزن

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 21:33، 24 مارچ 2017ء از Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ }} زمرہ: نعتیہ شاعری میں متنازعات لفظ " اللہ '' ل پر تشدید کی وجہ سے چار پانچ آواز ال لا...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


لفظ " اللہ ل پر تشدید کی وجہ سے چار پانچ آواز ال لا ہ دیتا ہے ۔ اور عروض کے مطابق یہ "مفعول" کے وزن پر ہے ۔ تاہم بعض شعراء ضرورت ِ شعر کے تحت اسے فعلن اور بعض اوقات صرف فعل [ بسکون ع ] بھی باندھ لیتے ہیں ۔

مفعول کے وزن پر مثالیں

اللہ کے احساس کا احساں کوئی کم ہے

سارا ہی کرم اس در ِ والا کا کرم ہے

فعلن کے وزن پر مثالیں

فعل کے وزن پر مثالیں

تخفیف کی مخالفت میں آراء

ڈاکٹر عزیز احسن

"مجھے بھی اس بات پر اصرار کرنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ذاتی نام کو مخفف نہیں کرنا چاہیے، چاہے شعری ضرورت کچھ ہی کیوں نہ ہو، اس فعلِ قبیح سے بچنا لازمی ہے ۔ اللہ کا لفظ پانچ حرفی ہے(بروزن مفعول) اور اس کا ہر لفظ پورا پڑھا جاتا ہے۔اس لیے اسے کسی طور چار حرفی (بر وزن فعلن) بنا کر نہیں لکھنا چاہیے" <ref> نعتیہ ادب کی تخلیق، تنقید اور تحقیق کے تلازمے ،- ڈاکٹرعزیز احسن ، نعت رنگ ۔ شمارہ 25 </ref>

تخفیف کے حق میں دلائل

مزید دیکھیے