اللہ اللہ شہ کونین جلالت تیری ۔ حسن رضا بریلوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: حسن رضا بریلوی

نعت رسول اللہ صل اعلی علیہ و سلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اللہ اللہ شہ کونین جلالت تیری

فرش کیا عرش پہ جاری ہے حکومت تیری


جھولیاں کھول کے بے سمجھے نہیں دوڑ آئے

ہمیں معلوم ہے دولت تری عادت تری


تو ہی ہے مُلک خدا مِلک خدا کا مالک

راج تیرا ہے زمانے میں حکومت تیری


تیرے انداز یہ کہتے ہیں کہ خالق کو ترے

سب حسینوں میں پسند آئی ہے صورت تیری


اس نے حق دیکھ لیا جس نے ادھر دیکھ لیا

کہہ رہی ہے یہ چمکتی ہوئی طلعت تیری


بزم محشر کا نہ کیوں جائے بلاوا سب کو

کہ زمانے کو دکھانی ہے وجاہت تیری


عالم روح پہ ہے عالم اجسام کو ناز

چوکھٹے میں ہے عناصر کے جو صروت تیری


جن کے سر میں ہے ہوا دشت نبی کی رضواں

ان کے قدموں سے لگی پھرتی ہے جنت تیری


تو وہ محبوب ہے اے راحت جاں دل کیسے

ہیزمِ خشک کو تڑپا گئی فرقت تیری


مہ و خورشید سے دن رات ضیا پاتے ہیں

مہ وخورشید کو چمکاتی ہے طلعت تیری


گھڑیاں بندھ گئی پر ہاتھ ترا بند نہیں

بھر گئے دل نہ بھری دینے سے نیت تیری


موت آ جائے مگر دل کو نہ آئے آرام

دم نکل جائے مگر نہ نکلے الفت تیری


دیکھنے والے کہا کرتے ہیں اللہ اللہ

یاد آتا ہے خدا دیکھ کے صورت تیری


مجمع ء حشر میں گھبرائی ہوئی پھرتی ہے

ڈھونڈنے نکلی ہے مجرم کو شفاعت تیری


نہ ابھی عرصہء محشر نہ حساب امت

آج ہی سے ہے کمر بستہ حمایت تیری


تو کچھ ایسا ہے کہ محشر کی مصیبت والے

درد دکھ بھول گئے دیکھ کے صورت تیری


ٹوپیاں تھام کہ گر عرش بریں کو دیکھیں

اونچے اونچوں کو نظر آئے نہ رفعت تیری


حسن ہے وہ جس کا نمک خوار وہ عالم تیرا

جس کو اللہ کرے پیار وہ صورت تیری


دونوں عالم کے سب ارمان نکالے تو نے

نکلی اس شان کرم پر بھی نہ حسرت تیری


چین پائیں گے تڑپتے ہوئے دل محشر میں

غم کسے یاد رہے دیکھ کے صورت تیری


ہم نے مانا کہ گناہوں کی نہیں حد لیکن

تو ہے ان کا تو حسن تیری ہے جنت تیری

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حسن رضا بریلوی