آپ «الطاف حسین حالی» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 1: سطر 1:


[[ملف:Haali.jpg|300px|الطاف حسین حالی]]
[[ملف:Haali.jpg]]




سطر 7: سطر 7:




===حالاتِ زندگی===
==حالاتِ زندگی==


الطاف حسین حالی [[1837]] میں [[:زمرہ: پانی پت | پانی پت ]] میں پیدا ہوئے ۔والد کا نام خواجہ ایزؔو بخش تھا ۔ اوائل عمر میں ہی یتیمی دیکھی ۔بڑے بھائ نے پرورش کی اور حسبِ دستور قرآن اور عربی کی تعلیم دلوائ۔نیز عربی صرف و نحو اور منطق کی تعلیم پائی ، حالؔی کے بچپن کا زمانہ ہندوستان میں تمدن اور معاشرت کے انتہائی زوال کا دور تھا۔ 300 سال سے قائم  سلطنتِ مغلیہ دم توڑ رہی تھی۔ حالی نے  [[1856]]ء میں  ہسار  کے  ایک  دفتر میں ملازمت اختیار کی لیکن [[1857]]ء میں پانی پت آ گئے۔ اور رئیس [[مصطفٰی خان شیفؔتہ ]]کے بچوں کےاتالیق مقرر ہوئے ۔ ان ہی کی صحبت سے مولانا حالؔی کی شاعری کا عروج شروع ہوا ۔ بعد ازاں دلی آ کر [[مرزا غالب]] کی  شاگردی اختیار کی ۔
الطاف حسین حالی ا837 میں پانی پت میں پیدا ہوئے ۔والد کا نام خواجہ ایزؔو بخش تھا ۔ اوائل عمر میں ہی یتیمی دیکھی ۔بڑے بھائ نے پرورش کی اور حسبِ دستور قرآن اور عربی کی تعلیم دلوائ۔نیز عربی صرف و نحو اور منطق کی تعلیم پائی ، حالؔی کے بچپن کا زمانہ ہندوستان میں تمدن اور معاشرت کے انتہائی زوال کا دور تھا۔ 300 سال سے قائم  سلطنتِ مغلیہ دم توڑ رہی تھی۔ حالی نے  1856ء میں  ہسار  کے  ایک  دفتر میں ملازمت اختیار کی لیکن 1857ء میں پانی پت آ گئے۔ اور رئیس مصطفٰی خان شیفؔتہ کے بچوں کےاتالیق مقرر ہوئے ۔ ان ہی صحبت سے مولانا حالؔی کی شاعری کا عروج شروع ہوا ۔ بعد ازاں دلی آ کر مرزا غالب کی  شاگردی اختیار کی ۔
غاؔلب کی وفات کے بعد حالؔی لاہور  آ گئے اور یہاں  محمد حسین آزؔاد کے ساتھ مل کر انجمن پنجاب کی بنیاد ڈالی ۔ گویا جدید شاعری کی بنیاد رکھی گئی ۔4 سال لاہور میں رہنے کے بعد دلی چلے گئے ۔ اور اینگلو عربک کالج میں معلم ہوگئے۔ وہاں سرسؔید احمد خان سے ملاقات ہوئی اور ان کے خیالات سے متاثر ہوئے۔ اسی دوران1879ء میں ’’مسدس حالؔی‘‘ سر سیؔد کی فرمائش پر لکھی۔ ’’مسدس‘‘ کے بعد حالؔی نے اِسی طرز کی اوربہت سی نظمیں لکھیں جن کے سیدھے سادے الفاظ میں انہوں نے فلسفہ، تاریخ، معاشرت اور اخلاق کے ایسے پہلو بیان کئے جن کو نظر انداز کیا جارہا تھا ۔
ملازمت سے فارغ ہونے کے بعد پانی پت میں سکونت اختیار کی۔ 1904ء میں ’’شمس اللعلماء‘‘ کا خطاب ملا


غاؔلب کی وفات کے بعد حالؔی [[:زمرہ: لاہور| لاہور]]  آ گئے اور یہاں  [[محمد حسین آزؔاد]] کے ساتھ مل کر انجمن پنجاب کی بنیاد ڈالی ۔ گویا جدید شاعری کی بنیاد رکھی گئی ۔4 سال {{لاہور}} میں رہنے کے بعد [[:زمرہ : دلی |دلی]] چلے گئے ۔ اور اینگلو عربک کالج میں معلم ہوگئے۔ وہاں [[سرسؔید احمد خان]] سے ملاقات ہوئی اور ان کے خیالات سے متاثر ہوئے۔ اسی دوران [[1879]]ء میں ’’مسدس حالؔی‘‘ سر سیؔد کی فرمائش پر لکھی۔ ’’مسدس‘‘ کے بعد حالؔی نے اِسی طرز کی اوربہت سی نظمیں لکھیں جن کے سیدھے سادے الفاظ میں انہوں نے فلسفہ، تاریخ، معاشرت اور اخلاق کے ایسے پہلو بیان کئے جن کو نظر انداز کیا جارہا تھا ۔ ملازمت سے فارغ ہونے کے بعد [[زمرہ : پانی پت | پانی پت]] میں سکونت اختیار کی۔ [[1904]]ء میں ’’شمس اللعلماء‘‘ کا خطاب ملا


=== تصانیف ===
== تصانیف ==


حب الوطن |برکھا رت | اصول فارسی | حب الوطن |
٭[[تریاق مسموم]]        ٭[[طبقات الارض]]      ٭[[مسدس حالی]]                  ٭[[حیات سعدی]]        ٭[[حیات جاوید]]
# [[یادگار غالب]]              # [[مقدمہ شعروشاعری]]                    # [[حب الوطن]]                  # [[برکھارت]]
# [[منطق]] پر رسالہ لکھا۔ جو 1854 میں تلف ہوا
# [[طباق الارض]] کا عربی سے اردو میں ترجمہ کیا جو مبادی جیولوجی پر تھا
# [[اصولِ فارسی]]


منطق پر رسالہ لکھا جو 1854 میں تلف ہوا
=== مذہبیات ===
# [[مولود شریف]]                      # [[تریاق مسموم]]: پادری عماد الدین کے لیے جواب تھا          # [[رسالہ خیر المواعظ]]    # [[شواہد الہام]]


طبقات الارض - اردو میں ترجمہ کیا جو مبادی جیولوجی پر ہے
=== اخلاقیات ===
==== مذہبیات ====
# [[مجالس النساء]]: لاہور میں لکھی، طالبات کے لیے، جو 400 روپے انعام کی حقدار سرکار کی جانب سے قرار پائی اور برسوں نصاب میں شامل رہی۔


مولود شریف | رسالہ خیرالمواعظ | شواہد الہام | تریاق مسموم
=== سوانح ===
# [[سوانحِ حکیم ناصر خسرو]]                                                        # [[حیات سعدی]]
# [[تذکرۂ رحمانیہ]]: مولانا عبد الرحمن کی وفات پر چھپی                          [[یادگار غالب]]: اس کتاب نے غالب کو آب حیات کے مقابل اصل مقام سے روشناس کروایا
# [[حیات جاوید]]


==== اخلاقیات ====
=== مضامین و انشا ===
# [[مضامینِ حالی]]                                                                        # [[مقالاتِ حالی]]                                                  # [[مکاتیبِ حالی]]


مجالس النساء - لاہور میں لکھی، طالبات کے لیے، جو 400 روپے انعام کی حقدار سرکار کی جانب سے قرار پائی اور برسوں نصاب میں شامل رہی۔
=== تنقید ===
# [[مقدمۂ شعرو شاعری]]                                              # [[دیوانِ حالی]]                                              # [[مجموعۂ نظمِ حالی]]                      # [[ضمیمہ اردو کلیاتِ حالی]]
# [[انتخاب کلامِ داغ]]: حالی نے اس پر کام شروع کیا مگر مکمل نہ کرسکے جس کی تکمیل بعدمیں سجاد حسین اور محمد اسماعیل پانی پتی نے کی۔


==== سوانح ====


سوانحِ حکیم ناصر خسرو | حیات سعدی | حیات جاوید   
==اے خاصہ خاصان رسل وقت دعا ہے ==
                                                           
تذکرۂ رحمانیہ۔ مولانا عبد الرحمن کی وفات پر چھپی 


یادگار غالب۔  اس کتاب نے غالب کو آب حیات کے مقابل اصل مقام سے روشناس کروایا


اے خاصہ خاصان رسل وقت دعا ہے


==== مضامین و انشا ====
مضامینِ حالی| مقالاتِ حالی| مکاتیبِ حالی]]


==== تنقید و شاعری ====
امت پہ تیری آ کے عجب وقت پڑا ہے


مقدمۂ شعرو شاعری | دیوانِ حالی |مجموعۂ نظمِ حالی | ضمیمہ اردو کلیاتِ حالی


انتخاب کلامِ داغ۔  حالی نے اس پر کام شروع کیا مگر مکمل نہ کرسکے جس کی تکمیل بعدمیں سجاد حسین اور محمد اسماعیل پانی پتی نے کی۔


==== شاعری ====
جو دین بڑی شان سے نکلا تھا وطن سے


[[مسدس حالی ]]


===حمدیہ و نعتیہ شاعری ===
پردیس میں وہ آج غریب الغربا ہے


* [[ وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا ۔ الطاف حسین حالی | وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا ]]
* [[بنے ہیں مدحت سلطان  دو جہاں کے لئے ]]
* [[اے خاصہ خاصان رسل وقت دعا ہے ]]


===وفات===
حالی نے[[31 دسمبر]] [[1914]]ء کو پانی پت میں وفات پائی


=== شراکتیں===
جس دین کے مدعو تھے کبھی قیصر و کسرٰی


[[ صارف: ارم نقوی ]] | [[صارف: تیمورصدیقی ]]


خود آج وہ مہمان سرائے فقرا ہے


=== مزید دیکھیے ===


{{باکس شخصیات }}
{{ ٹکر 1 }}


وہ دین ہوئی بزم جہاں جس سے چراغاں




[[ CATEGORY: انڈیا ]]
اب اس کی مجالس میں نہ بتی نہ دیا ہے




[[زمرہ: شعراء]]
 
[[زمرہ: غزل گو شعراء ]]
جو دین کہ تھا شرک سے عالم کا نگہباں
 
 
اب اس کا نگہبان اگر ہے تو خدا ہے
 
 
 
جو تفرقے اقوام کے آیا تھا مٹانے
 
 
اس دین میں خود تفرقہ اب آ کے پڑا ہے
 
 
 
جس دین نے غیروں کے تھے دل آ کے ملائے
 
 
اس دین میں اب بھائی خود بھائی سے جدا ہے
 
 
 
جو دین کہ ہمدرد بنی نوع بشر تھا
 
 
اب جنگ و جدل چار طرف اس میں بپا ہے
 
 
 
جس دین کا تھا فقر بھی اکسیر ، غنا بھی
 
 
اس دین میں اب فقر ہے باقی نہ غنا ہے
 
 
 
جس دین کی حجت سے سب ادیان تھے مغلوب
 
 
اب معترض اس دین پہ ہر ہرزہ درا ہے
 
 
 
ہے دین تیرا اب بھی وہی چشمہ صافی
 
 
دیں داروں میں پر آب ہے باقی نہ صفا ہے
 
 
 
عالم ہے سو بےعقل ہے، جاہل ہے سو وحشی
 
 
منعم ہے سو مغرور ہے ، مفلس سو گدا ہے
 
 
 
یاں راگ ہے دن رات وداں رنگِ شب وروز
 
 
یہ مجلسِ اعیاں ہے وہ بزمِ شرفا ہے
 
 
 
چھوٹوں میں اطاعت ہے نہ شفقت ہے بڑوں میں
 
 
پیاروں میں محبت ہے نہ یاروں میں وفا ہے
 
 
 
دولت ہے نہ عزت نہ فضیلت نہ ہنر ہے
 
 
اک دین ہے باقی سو وہ بے برگ و نوا ہے
 
 
 
ہے دین کی دولت سے بہا علم سے رونق
 
 
بے دولت و علم اس میں نہ رونق نہ بہا ہے
 
 
 
شاہد ہے اگر دین تو علم اس کا ہے زیور
 
 
زیور ہے اگر علم تو مال سے کی جلا ہے
 
 
 
جس قوم میں اور دین میں ہو علم نہ دولت
 
 
اس قوم کی اور دین کی پانی پہ بنا ہے
 
 
 
گو قوم میں تیری نہیں اب کوئی بڑائی
 
 
پر نام تری قوم کا یاں اب بھی بڑا ہے
 
 
 
ڈر ہے کہیں یہ نام بھی مٹ جائے نہ آخر
 
 
مدت سے اسے دورِ زماں میٹ رہا ہے
 
 
 
جس قصر کا تھا سر بفلک گنبدِ اقبال
 
 
ادبار کی اب گونج رہی اس میں صدا ہے
 
 
 
بیڑا تھا نہ جو بادِ مخالف سے خبردار
 
 
جو چلتی ہے اب چلتی خلاف اس کے ہوا ہے
 
 
 
وہ روشنیِ بام و درِ کشورِ اسلام
 
 
یاد آج تلک جس کی زمانے کو ضیا ہے
 
 
 
روشن نظر آتا نہیں واں کوئی چراغ آج
 
 
بجھنے کو ہے اب گر کوئی بجھنے سے بچا ہے
 
 
 
عشرت کدے آباد تھے جس قوم کے ہرسو
 
 
اس قوم کا ایک ایک گھر اب بزمِ عزا ہے
 
 
 
چاوش تھے للکارتے جن رہ گزروں میں
 
 
دن رات بلند ان میں فقیروں کی صدا ہے
 
 
 
وہ قوم کہ آفاق میں جو سر بہ فلک تھی
 
 
وہ یاد میں اسلاف کی اب رو بہ قضا ہے
 
 
 
فریاد ہے اے کشتی امت کے نگہباں
 
 
بیڑا یہ تباہی کے قریب آن لگا ہے
 
 
 
اے چشمہ رحمت بابی انت و امی
 
 
دنیا پہ تیرا لطف صدا عام رہا ہے
 
 
 
کر حق سے دعا امت مرحوم کے حق میں
 
 
خطروں میں بہت جس کا جہاز آ کے گھرا ہے
 
 
 
امت میں تری نیک بھی ہیں بد بھی ہیں لیکن
 
 
دل دادہ ترا ایک سے ایک ان میں سوا ہے
 
 
 
ایماں جسے کہتے ہیں عقیدے میں ہمارے
 
 
وہ تیری محبت تری عترت کی ولا ہے
 
 
 
ہر چپقلش دہر مخالف میں تیرا نام
 
 
ہتھیار جوانوں کا ہے، پیروں کا عصا ہے
 
 
 
جو خاک تیرے در پہ ہے جاروب سے اڑتی
 
 
وہ خاک ہمارے لئے داروے شفا ہے
 
 
 
جو شہر ہوا تیری ولادت سے مشرف
 
 
اب تک وہی قبلہ تری امت کا رہا ہے
 
 
 
جس ملک نے پائی تری ہجرت سے سعادت
 
 
کعبے سے کشش اس کی ہر اک دل میں سوا ہے
 
 
 
کل دیکھئے پیش آئے غلاموں کو ترے کیا
 
 
اب تک تو ترے نام پہ اک ایک فدا ہے
 
 
 
ہم نیک ہیں یا بد ہیں پھر آخر ہیں تمہارے
 
 
نسبت بہت اچھی ہے اگر حال برا ہے
 
 
 
تدبیر سنبھلنے کی ہمارے نہیں کوئی
 
 
ہاں ایک دعا تری کے مقبول خدا ہے
 
 
 
خود جاہ کے طالب ہیں نہ عزت کے خواہاں
 
پر فکر ترے دین کی عزت کی صدا ہے
 
 
 
گر دین کو جوکھوں نہیں عزت سے ہماری
 
 
امت تری ہر حال میں راضی بہ رضا ہے
 
 
 
ہاں حالیء گستاغ نہ بڑھ حدِ ادب سے
 
 
باتوں سے ٹپکتا تری اب صاف گلا ہے
 
 
 
ہے یہ بھی خبر تجھ کو کہ ہے کون مخاطب
 
 
یاں جنبشِ لب خارج از آہنگ خطا ہے
 
 
 
اے خاصہ خاصان رسل وقت دعا ہے
 
 
امت پہ تیری آ کے عجب وقت پڑا ہے​
 
==وفات==
حالی نے31 دسمبر 1914ء کو پانی پت میں وفات پائی
 
===بیرونی روابط  ===
 
[[ اے آر وائی ڈیجیٹل ]] نے الطاف حسین حالی پر جو پرگرام پیش کیے اس کا ربط : [[ صارف: ارم نقوی ]] :
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)