آپ «اسم ِ معطر پر رائے ۔ ابو الحسن خاور» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 15: | سطر 15: | ||
وہ کئی بار کسی سامنے کے خیال میں نادر تلازمہ کاری کا ایسا مربوط و مضبوط نظام بناتے ہیں کہ قاری مبہوت ہو کر رہ جاتا ہے ۔ وہ کہیں بادبان ِ رحمت کی رعایت سے ہوا کو کشتیوں کی کنیز بناتے ہیں تو کہیں نعت کو پھول کہہ کر مدحت سرائی کی تتلیاں پکڑتے نظر آتے ہیں ۔ وہ جب لبوں کو درودی لباس پہنا کر دریاوں کو جام بدست حاضر کرتے ہیں یا زبان کو کسی فقیر کی صورت دہن کے مصلے پر بٹھا کر درودی ورد کرتے ہیں تو قاری کا مسحور ہونا لازم ہے ۔ اس ذائقے سے آشنائی کے لیے اشارتا دو تین اشعار ہی کافی ہیں | وہ کئی بار کسی سامنے کے خیال میں نادر تلازمہ کاری کا ایسا مربوط و مضبوط نظام بناتے ہیں کہ قاری مبہوت ہو کر رہ جاتا ہے ۔ وہ کہیں بادبان ِ رحمت کی رعایت سے ہوا کو کشتیوں کی کنیز بناتے ہیں تو کہیں نعت کو پھول کہہ کر مدحت سرائی کی تتلیاں پکڑتے نظر آتے ہیں ۔ وہ جب لبوں کو درودی لباس پہنا کر دریاوں کو جام بدست حاضر کرتے ہیں یا زبان کو کسی فقیر کی صورت دہن کے مصلے پر بٹھا کر درودی ورد کرتے ہیں تو قاری کا مسحور ہونا لازم ہے ۔ اس ذائقے سے آشنائی کے لیے اشارتا دو تین اشعار ہی کافی ہیں | ||
لبوں نے پیاس میں پہنا تھا کَل، لباسِ درُود | |||
لبوں نے پیاس میں پہنا تھا کَل، لباسِ درُود | |||
گلاس لے کے کھڑے تھے یہاں وہاں دریا | گلاس لے کے کھڑے تھے یہاں وہاں دریا |