آپ «اسم ِ معطر پر رائے ۔ ابو الحسن خاور» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 13: سطر 13:
جاوید سوہاوی میرے لیے ہمیشہ قابل رشک رہے ہیں ۔  شعر برائے شعر کہنا ان کا مزاج نہیں ۔ وہ اپنی سوچ اور احساس کو لفظوں کا پیکر دینا ہی کافی نہیں سجھتے بلکہ اس پیکر کے فطری حسن کو اجاگر کرنے کے لیے مناسب تراش خراش پر بھی یقین رکھتے ہیں ۔  ہر شعر میں کوئی نہ کوئی خوبی رکھنا ان کا فطری میلان ہے ۔ شعر میں کوئی خاص کیفیت، نئی بات ،  نئی ترکیب یا صنائع بدائع کی اچھوتی جھلک نہ ہو تو وہ شعر جاوید سوہاوی کا نہیں ہوگا ۔ اسی میلان کی وجہ سے ان کی شاعری میں گونا گوں شیڈز محسوس کیے جا سکتے ہیں ۔  وہ سہل ممتنع سے لیکر مشکل پسندی اور روایت سے لیکر جدت تک کے ہر رنگ کے ساتھ ساتھ اپنا ایک بہت خاص اسلوب بھی رکھتے ہیں جو حیران کن تلازماتی ربط سے ترتیب پاتا ہے ۔  ۔ان کی یہ خوبی انہیں  تمام معاصر شعراء سے ممتاز کرتی ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ شعر تو جادو ہے کہ سادہ سی بات بھی کی جائے تو قاری جہان ِ حیرت میں کھو جاتا ہے کہ یہ کیسے کہا گیا  ۔جاوید سوہاوی  نعتیہ شاعری میں  فضائل و شمائل ِ سرور کائنات، ہجر و وصال مدینہ، جمال ِ گنبد و مینار اور دیگر ایسے نعتیہ موضوعات کو اپنے مخصوص انداز میں  پیش کرتے ہوئے ایسا ہی جادو دکھاتے ہیں
جاوید سوہاوی میرے لیے ہمیشہ قابل رشک رہے ہیں ۔  شعر برائے شعر کہنا ان کا مزاج نہیں ۔ وہ اپنی سوچ اور احساس کو لفظوں کا پیکر دینا ہی کافی نہیں سجھتے بلکہ اس پیکر کے فطری حسن کو اجاگر کرنے کے لیے مناسب تراش خراش پر بھی یقین رکھتے ہیں ۔  ہر شعر میں کوئی نہ کوئی خوبی رکھنا ان کا فطری میلان ہے ۔ شعر میں کوئی خاص کیفیت، نئی بات ،  نئی ترکیب یا صنائع بدائع کی اچھوتی جھلک نہ ہو تو وہ شعر جاوید سوہاوی کا نہیں ہوگا ۔ اسی میلان کی وجہ سے ان کی شاعری میں گونا گوں شیڈز محسوس کیے جا سکتے ہیں ۔  وہ سہل ممتنع سے لیکر مشکل پسندی اور روایت سے لیکر جدت تک کے ہر رنگ کے ساتھ ساتھ اپنا ایک بہت خاص اسلوب بھی رکھتے ہیں جو حیران کن تلازماتی ربط سے ترتیب پاتا ہے ۔  ۔ان کی یہ خوبی انہیں  تمام معاصر شعراء سے ممتاز کرتی ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ شعر تو جادو ہے کہ سادہ سی بات بھی کی جائے تو قاری جہان ِ حیرت میں کھو جاتا ہے کہ یہ کیسے کہا گیا  ۔جاوید سوہاوی  نعتیہ شاعری میں  فضائل و شمائل ِ سرور کائنات، ہجر و وصال مدینہ، جمال ِ گنبد و مینار اور دیگر ایسے نعتیہ موضوعات کو اپنے مخصوص انداز میں  پیش کرتے ہوئے ایسا ہی جادو دکھاتے ہیں


وہ  کئی بار کسی سامنے کے خیال میں نادر تلازمہ کاری کا ایسا مربوط و  مضبوط نظام بناتے ہیں کہ قاری مبہوت ہو کر رہ جاتا ہے ۔ وہ کہیں  بادبان ِ رحمت کی رعایت سے ہوا کو کشتیوں کی کنیز بناتے ہیں تو کہیں نعت کو پھول  کہہ کر مدحت سرائی کی  تتلیاں پکڑتے نظر آتے ہیں ۔ وہ جب لبوں کو درودی لباس پہنا کر دریاوں کو جام بدست حاضر کرتے ہیں یا  زبان کو کسی فقیر کی صورت دہن کے مصلے پر بٹھا کر درودی ورد کرتے ہیں  تو  قاری کا مسحور ہونا لازم ہے ۔  اس ذائقے سے آشنائی کے لیے اشارتا دو تین اشعار ہی کافی ہیں  
  ۔  وہ  کئی بار کسی سامنے کے خیال میں نادر تلازمہ کاری کا ایسا مربوط و  مضبوط نظام بناتے ہیں کہ قاری مبہوت ہو کر رہ جاتا ہے ۔ وہ کہیں  بادبان ِ رحمت کی رعایت سے ہوا کو کشتیوں کی کنیز بناتے ہیں تو کہیں نعت کو پھول  کہہ کر مدحت سرائی کی  تتلیاں پکڑتے نظر آتے ہیں ۔ وہ جب لبوں کو درودی لباس پہنا کر دریاوں کو جام بدست حاضر کرتے ہیں یا  زبان کو کسی فقیر کی صورت دہن کے مصلے پر بٹھا کر درودی ورد کرتے ہیں  تو  قاری کا مسحور ہونا لازم ہے ۔  اس ذائقے سے آشنائی کے لیے اشارتا دو تین اشعار ہی کافی ہیں  


 
    لبوں نے پیاس میں پہنا تھا کَل، لباسِ درُود
لبوں نے پیاس میں پہنا تھا کَل، لباسِ درُود


گلاس  لے  کے  کھڑے  تھے  یہاں  وہاں  دریا   
گلاس  لے  کے  کھڑے  تھے  یہاں  وہاں  دریا   
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)