آپ «اسلام آباد کا ادبی منظر نامہ ۔ عرش ہاشمی» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 4: سطر 4:
عرش ہاشمی کے قلم سے  
عرش ہاشمی کے قلم سے  


یادش بخیر یہ 80 ء کی دہائی کا ذکر ہے، وطن عزیز کے دارالحکومت اسلام آباد کی ادبی فضا بھی ایسی ہی تھی جیسی معروف ادبی مر اکز سے دور دراز کسی بھی مقام کی ہوا کرتی ہے۔یہ بات نہیں کہ یہاں [[:زمرہ: نعت گو شعراء | نعت گو شعراء]] نہیں تھے، البتہ جو اہل قلم یہاں قیام پذیر تھے بھی، ان میں آپس میں رابطوں اور سرگرم تعلق کی صورت نہ تھی۔ چند ادبی تنظیمیں بھی قائم تو ہو چکی تھیں، تاہم یہ سب بہاریہ شاعری کی ماہانہ ادبی نشستوں کا اہتمام کرنے تک محدود تھیں۔ ابتدا میں [[غزل]] کے طرحی مشاعروں میں سامع کی حیثیت سے شرکت ہوتی رہی ، پھر جب ایک مرتبہ ربیع الاول کی مناسبت سے نعتیہ نشست ہوئی تو مصرعہ طرح پر چند اشعار پڑھنے کی سعادت حاصل کی ۔ بعد میں غزل کی طرحی نشستوں میں بھی [[نعت]] لکھ کر ہی شریک ہوتا رہا۔ الحمد للہ ،کہ آج تک صرف حمد و نعت ہی لکھنے کو اپنے لئے بہت بڑا شرف جانا ہے، اور اسی پر اکتفا کیا ہے ۔۔
یادش بخیر یہ 80 ء کی دہائی کا ذکر ہے، وطن عزیز کے دارالحکومت اسلام آباد کی ادبی فضا بھی ایسی ہی تھی جیسی معروف ادبی مر اکز سے دور دراز کسی بھی مقام کی ہوا کرتی ہے۔یہ بات نہیں کہ یہاں [[زمرہ: نعت گو شعراء | نعت گو شعراء]] نہیں تھے، البتہ جو اہل قلم یہاں قیام پذیر تھے بھی، ان میں آپس میں رابطوں اور سرگرم تعلق کی صورت نہ تھی۔ چند ادبی تنظیمیں بھی قائم تو ہو چکی تھیں، تاہم یہ سب بہاریہ شاعری کی ماہانہ ادبی نشستوں کا اہتمام کرنے تک محدود تھیں۔ ابتدا میں [[غزل]] کے طرحی مشاعروں میں سامع کی حیثیت سے شرکت ہوتی رہی ، پھر جب ایک مرتبہ ربیع الاول کی مناسبت سے نعتیہ نشست ہوئی تو مصرعہ طرح پر چند اشعار پڑھنے کی سعادت حاصل کی ۔ بعد میں غزل کی طرحی نشستوں میں بھی [[نعت]] لکھ کر ہی شریک ہوتا رہا۔ الحمد للہ ،کہ آج تک صرف حمد و نعت ہی لکھنے کو اپنے لئے بہت بڑا شرف جانا ہے، اور اسی پر اکتفا کیا ہے ۔۔




ع۔ گر قبول افتد ، زہے عز و شرف ۔۔ !  
ع۔ گر قبول افتد ، زہے عز و شرف ۔۔ !  


اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی میں اگرچہ کئی اہم [[:زمرہ: نعت گو شعراء | نعت گو شعراء]] قیام پذیر تھے مثلا [[ حافظ مظہرالدین مظہر]]، [[حکیم سرو سہارنپوری]]، [[اختر ہوشیار پوری]]، [[اختر عالم صدیقی]] وغیرہ، جو کہ کبھی کبھی ریڈیو یا ٹی وی پر منعقد ہونے والے نعتیہ مشاعروں میں شرکت کیا کرتے تھے۔ اسلام آباد میں اس وقت کہنہ مشق اور اکابرشعراء اور اہل قلم کی کوئی کمی نہ تھی، یہاں استاذ الشعراء[[جام نوائی بدایونی]] ( [[دلاور فگار]] اور [[شکیل بدایونی]] جیسے منفرد اور مقبول شعراء بھی جن کے شاگردوں میں شامل تھے) ،[[ابوالاثرحفیظ جالندھری]]، [[جوش ملیح آبادی]]، [[فیض احمد فیض]]، [[پروفیسر کرم حیدری]] ، [[مضطر اکبر آبادی]]، [[ظفر اکبر آبادی]]، [[ادا جعفری]]، [[ڈاکٹر توصیف تبسم]]، [[ابرار علی صدیقی]] اور [[محب اللہ عارفی]]، جیسے کہنہ مشق اہل قلم کی موجودگی یہاں ایک مستحکم ادبی منظرنامے کی بنیاد رکھنے کے لئے بہت کافی تھی۔تاہم نعتیہ مشاعرے ربیع الاول یا رمضان المبارک جیسے خاص موقعوں پر ہی منعقد کئے جاتے ۔ اور ان کی صورت بھی یہ ہوتی کہ زیادہ تر غزل گو شعراء ہی ان نشستوں میں شرکت کرتے ۔  
اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی میں اگرچہ کئی اہم [[زمرہ: نعت گو شعراء | نعت گو شعراء]] قیام پذیر تھے مثلا [[ حافظ مظہرالدین مظہر]]، [[حکیم سرو سہارنپوری]]، [[اختر ہوشیار پوری]]، [[اختر عالم صدیقی]] وغیرہ، جو کہ کبھی کبھی ریڈیو یا ٹی وی پر منعقد ہونے والے نعتیہ مشاعروں میں شرکت کیا کرتے تھے۔ اسلام آباد میں اس وقت کہنہ مشق اور اکابرشعراء اور اہل قلم کی کوئی کمی نہ تھی، یہاں استاذ الشعراء[[جام نوائی بدایونی]] ( [[دلاور فگار]] اور [[شکیل بدایونی]] جیسے منفرد اور مقبول شعراء بھی جن کے شاگردوں میں شامل تھے) ،[[ابوالاثرحفیظ جالندھری]]، [[جوش ملیح آبادی]]، [[فیض احمد فیض]]، [[پروفیسر کرم حیدری]] ، [[مضطر اکبر آبادی]]، [[ظفر اکبر آبادی]]، [[ادا جعفری]]، [[ڈاکٹر توصیف تبسم]]، [[ابرار علی صدیقی]] اور [[محب اللہ عارفی]]، جیسے کہنہ مشق اہل قلم کی موجودگی یہاں ایک مستحکم ادبی منظرنامے کی بنیاد رکھنے کے لئے بہت کافی تھی۔تاہم نعتیہ مشاعرے ربیع الاول یا رمضان المبارک جیسے خاص موقعوں پر ہی منعقد کئے جاتے ۔ اور ان کی صورت بھی یہ ہوتی کہ زیادہ تر غزل گو شعراء ہی ان نشستوں میں شرکت کرتے ۔  


ہمارے دیرینہ دوست اور معروف کالم نگار میاں تہور حسین نے اپنے ایک ادبی کالم میں اسلام آباد کے ابتدائی دور کی ادب کے حوالے سے صورت حال کا نقشہ ان الفاظ میں کھینچا ہے:  
ہمارے دیرینہ دوست اور معروف کالم نگار میاں تہور حسین نے اپنے ایک ادبی کالم میں اسلام آباد کے ابتدائی دور کی ادب کے حوالے سے صورت حال کا نقشہ ان الفاظ میں کھینچا ہے:  
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)