استعارہ
نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 20:12، 25 دسمبر 2016ء از Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
اس صنعت کو کہتے ہیں کہ شاعر اپنے کلام میں کسی لفظ کے حقیقی معنی ترک کرکے اس کو مجازی معنی میں استعمال کرے اور ان حقیقی اور مجازی معنوں میں کوئی نہ کوئی تشبیہ کا علاقہ ہو ۔ مثلا امام احمد رضا خان بریلوی کے یہ شعر دیکھیں
آنکھیں ٹھنڈی ہوں جگر تازے ہوں جانیں سیراب
سچے سورج وہ دل آرا ہے اجالا ہے تیرا
اس شعر میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو "سچا سورج " کہا گیا ۔ اسی طرح
نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا
ساتھ ہی منشی ءِ رحمت کا قلمدان گیا
میں منشی ء رحمت استعارہ ہے ۔