استعارہ

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

اس صنعت کو کہتے ہیں کہ شاعر اپنے کلام میں کسی لفظ کے حقیقی معنی ترک کرکے اس کو مجازی معنی میں استعمال کرے اور ان حقیقی اور مجازی معنوں میں کوئی نہ کوئی تشبیہ کا علاقہ ہو ۔ مثلا امام احمد رضا خان بریلوی کے یہ شعر دیکھیں

آنکھیں ٹھنڈی ہوں جگر تازے ہوں جانیں سیراب سچے سورج وہ دل آرا ہے اجالا ہے تیرا

اس شعر میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو "سچا سورج " کہا گیا ۔ اسی طرح

نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا ساتھ ہی منشی ءِ رحمت کا قلمدان گیا

میں منشی ء رحمت استعارہ ہے ۔