"استعارہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
اردو لغت میں استعارہ کے معنی ’عارضی طور پر مانگ لینا، مستعار لینا، عاریتاً مانگنا، اُدھار مانگنا، کسی چیز کا عاریتاً لینا ‘ہیں۔
=== استعارہ کے اصطلاحی معنی ===
علم بیان کی اصطلاح میں ایک شے کو بعینہ دوسری شے قرار دے دیا جائے، اور اس دوسری شے کے لوازمات پہلی شے سے منسوب کر دئیے جائیں، اسے استعارہ کہتے ہیں
=== صنعت استعارہ ===
اس صنعت کو کہتے ہیں کہ شاعر اپنے کلام میں کسی لفظ کے حقیقی معنی ترک کرکے  اس کو مجازی معنی میں استعمال کرے  اور ان حقیقی اور مجازی معنوں میں کوئی نہ کوئی تشبیہ کا علاقہ ہو ۔ مثلا  [[ امام احمد رضا خان بریلوی ]] کے یہ شعر دیکھیں  
اس صنعت کو کہتے ہیں کہ شاعر اپنے کلام میں کسی لفظ کے حقیقی معنی ترک کرکے  اس کو مجازی معنی میں استعمال کرے  اور ان حقیقی اور مجازی معنوں میں کوئی نہ کوئی تشبیہ کا علاقہ ہو ۔ مثلا  [[ امام احمد رضا خان بریلوی ]] کے یہ شعر دیکھیں  


=== مثالیں ===


آنکھیں ٹھنڈی ہوں جگر تازے ہوں جانیں سیراب
آنکھیں ٹھنڈی ہوں جگر تازے ہوں جانیں سیراب


سچے سورج وہ دل آرا ہے اجالا ہے تیرا  
سچے سورج وہ دل آرا ہے اجالا ہے تیرا  
 
[[ امام احمد رضا خان بریلوی ]]




سطر 17: سطر 25:
میں منشی ء رحمت  استعارہ ہے ۔
میں منشی ء رحمت  استعارہ ہے ۔


=== مزید دیکھیں ===


[[Category:صنعات شعر ]]
[[ صنعات شعر ]]
[[ صنعت تشبیہ ]]
[[ صنعت اقتباس ]]

نسخہ بمطابق 21:35، 25 دسمبر 2016ء

اردو لغت میں استعارہ کے معنی ’عارضی طور پر مانگ لینا، مستعار لینا، عاریتاً مانگنا، اُدھار مانگنا، کسی چیز کا عاریتاً لینا ‘ہیں۔

استعارہ کے اصطلاحی معنی

علم بیان کی اصطلاح میں ایک شے کو بعینہ دوسری شے قرار دے دیا جائے، اور اس دوسری شے کے لوازمات پہلی شے سے منسوب کر دئیے جائیں، اسے استعارہ کہتے ہیں

صنعت استعارہ

اس صنعت کو کہتے ہیں کہ شاعر اپنے کلام میں کسی لفظ کے حقیقی معنی ترک کرکے اس کو مجازی معنی میں استعمال کرے اور ان حقیقی اور مجازی معنوں میں کوئی نہ کوئی تشبیہ کا علاقہ ہو ۔ مثلا امام احمد رضا خان بریلوی کے یہ شعر دیکھیں

مثالیں

آنکھیں ٹھنڈی ہوں جگر تازے ہوں جانیں سیراب

سچے سورج وہ دل آرا ہے اجالا ہے تیرا امام احمد رضا خان بریلوی


اس شعر میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو "سچا سورج " کہا گیا ۔ اسی طرح

نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا

ساتھ ہی منشی ءِ رحمت کا قلمدان گیا


میں منشی ء رحمت استعارہ ہے ۔

مزید دیکھیں

صنعات شعر صنعت تشبیہ صنعت اقتباس