کعبے کے بدرالدجٰی تم پہ کروڑوں درود۔ امام احمد رضا خان بریلوی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 11:29، 12 اپريل 2017ء از ابو المیزاب اویس (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ }} شاعر : امام احمد رضا خان بریلوی کتاب : حدائق بخشش حصہ : دوم ===نعتِ رسولِ کریم...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر : امام احمد رضا خان بریلوی

کتاب : حدائق بخشش

حصہ : دوم

نعتِ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کعبے کے بدر الدجیٰ تم پہ کروروں درود

طیبہ کے شمس الضحیٰ تم پہ کروروں درود


(الف)

شافعِ روزِ جزا تم پہ کروروں درود

دافعِ جملہ بلا تم پہ کروروں درود


جان و دلِ اَصفیا تم پہ کروروں درود

آب و گِلِ انبیا تم پہ کروروں درود


لائیں تو یہ دوسرا دوسرا جس کو ملا

کوشکِ عرش و دنیٰ تم پہ کروروں درود


اور کوئی غیب کیا تم سے نہاں ہو بھلا

جب نہ خدا ہی چھپا تم پہ کروروں درود


طور پہ جو شمع تھا چاند تھا ساعیر کا

نیّرِ فاراں ہوا تم پہ کروروں درود


دل کرو ٹھنڈا مِرا وہ کفِ پا چاند سا

سینے پہ رکھ دو ذرا تم پہ کروروں درود


(ب)

ذات ہوئی انتخاب وصف ہوئے لا جواب

نام ہوا مصطفٰے تم پہ کروروں درود


غایت و علّت سبب بہرِ جہاں تم ہو سب

تم سے بَنا تم بِنا تم پہ کروروں درود


(ت)

تم سے جہاں کی حیات تم سے جہاں کا ثبات

اصل سے ہے ظل بندھا تم پہ کروروں درود


مغز ہو تم اور پوست اور ہیں باہر کے دوست

تم ہو درونِ سرا تم پہ کروروں درود


(ث)

کیا ہیں جو بے حد ہیں لوث تم تو ہو غیث اور غوث

چھینٹے میں ہوگا بھلا تم پہ کروروں درود


تم ہو حفیظ و مغیث کیا ہے وہ دشمن خبیث

تم ہو تو پھر خوف کیا تم پہ کروروں درود


(ج)

وہ شبِ معراج راج وہ صفِ محشر کا تاج

کوئی بھی ایسا ہوا تم پہ کروروں درود


(ح)

نُحْتَ فَلاَحَ الْفَلَاحْ رُحْتَ فَرَاحَ الْمَرَاحْ

عُدْ لِیَعُوْدَ الْھَنَا تم پہ کروروں درود


جان و جہانِ مسیح داد کہ دل ہے جریح

نبضیں چھٹیں دم چلا تم پہ کروروں درود


(خ)

اُف وہ رہِ سنگلاخ آہ یہ پا شاخ شاخ

اے مِرےمشکل کُشا تم پہ کروروں درود


(د)

تم سے کُھلا بابِ جود تم سے ہے سب کا وجود

تم سے ہے سب کی بقا تم پہ کروروں درود


(ذ)

خستہ ہوں اور تم معاذ بستہ ہوں اور تم ملاذ

آگے جو شہ کی رضا تم پہ کروروں درود


(ر)

گرچہ ہیں بے حد قصور تم ہو عفوّ و غفور!

بخش دو جرم و خطا تم پہ کروروں درود


مہرِ خُدا نور نور دل ہے سیہ دن ہے دور

شب میں کرو چاندنا تم پہ کروروں درود


تم ہو شہید و بصیر اور میں گنہ پر دلیر

کھول دو چشمِ حیا تم پہ کروروں درود


چھینٹ تمھاری سحر چھوٹ تمھاری قمر

دل میں رچا دو ضیا تم پہ کروروں درود


تم سے خدا کا ظہور اس سے تمھارا ظہور

لِمْ ہے یہ وہ اِنْ ہوا تم پہ کروروں درود


(ز)

بے ہنر و بے تمیز کس کو ہوئے ہیں عزیز

ایک تمھارے سوا تم پہ کروروں درود


(س)

آس ہے کوئی نہ پاس ایک تمھاری ہے آس

بس ہے یہی آسرا تم پہ کروروں درود


(ش)

طارمِ اعلیٰ کا عرش جس کفِ پا کا ہے فرش

آنکھوں پہ رکھ دو ذرا تم پہ کروروں درود


(ص)

کہنے کو ہیں عام و خاص ایک تمھیں ہو خلاص

بند سے کر دو رہا تم پہ کروروں درود


(ض)

تم ہو شفائے مرض خلقِ خدا خود غرض

خلق کی حاجت بھی کیا تم پہ کروروں درود


(ط)

آہ وہ راہِ صراط بندوں کی کتنی بساط

المدد اے رہ نُما تم پہ کروروں درود


(ظ)

بے ادب و بد لحاظ کر نہ سکا کچھ حفاظ

عفو پہ بھولا رہا تم پہ کروروں درود


(ع)

لو تہِ دامن کہ شمع جھونکوں میں ہے روز جمع

آندھیوں سے حشر اٹھا تم پہ کروروں درود


(غ)

سینہ کہ ہے داغ داغ کہہ دو کرے باغ باغ

طیبہ سے آ کر صبا تم پہ کروروں درود


(ف)

گیسو و قد لام الف کر دو بلا منصرف

لا کے تہِ تیغِ لَا تم پہ کروروں درود


(ق)

تم نے برنگِ فلق جیبِ جہاں کر کے شق

نور کا تڑکا کیا تم پہ کروروں درود


(ک)

نوبتِ در ہیں فلک خادمِ در ہیں مَلک

تم ہو جہاں بادشا تم پہ کروروں درود


(ل)

خِلق تمھاری جمیل خُلق تمھارا جلیل

خَلق تمھاری گدا تم پہ کروروں درود


(م)

طیبہ کے ماہِ تمام جملہ رُسُل کے امام

نوشہِ مُلکِ خدا تم پہ کروروں درود


تم سے جہاں کا نظام تم پہ کروروں سلام

تم پہ کروڑوں ثنا تم پہ کروروں درود


تم ہو جواد و کریم تم ہو رؤف و رحیم

بھیک ہو داتا عطا تم پہ کروروں درود


خلق کے حاکم ہو تم رزق کے قاسم ہو تم

تم سے ملا جو ملا تم پہ کروروں درود


نافع و دافع ہو تم شافع و رافع ہو تم

تم سے بس افزوں خدا تم پہ کروروں درود


شافی و نافی ہو تم کافی و وفی ہو تم

درد کو کردو دوا تم پہ کروروں درود


جائیں نہ جب تک غلام خلد ہے سب پر حرام

ملک تو ہے آپ کا تم پہ کروروں درود


(ن)

مظہرِ حق ہو تمھیں مُظہرِ حق ہو تمھیں

تم میں ہے ظاہر خدا تم پہ کروروں درود


زور دہِ نا رساں تکیہ گہِ بے کساں

بادشہِ ماوَرا تم پہ کروروں درود


برسے کرم کی بھرن پھولیں نِعَم کے چمن

ایسی چلا دو ہوا تم پہ کروروں درود


اک طرف اعدائے دیں ایک طرف حاسدیں

بندہ ہے تنہا شہا تم پہ کروروں درود


کیوں کہوں بے کس ہوں میں، کیوں کہوں بے بس ہوں میں

تم ہو میں تم پر فدا تم پہ کروروں درود


گندے نکمّے کمین مہنگے ہوں کوڑی کے تین

کون ہمیں پالتا تم پہ کروروں درود


باٹ نہ در کے کہیں گھاٹ نہ گھر کے کہیں

ایسے تمھیں پالنا تم پہ کروروں درود


(و)

ایسوں کو نعمت کھلاؤ دودھ کے شربت پلاؤ

ایسوں کو ایسی غذا تم پہ کروروں درود


گرنے کو ہوں روک لو غوطہ لگے ہاتھ دو

ایسوں پر ایسی عطا تم پہ کروروں درود


اپنےخطا واروں کو اپنے ہی دامن میں لو

کون کرے یہ بھلا تم پہ کروروں درود


(ہ)

کر کے تمھارے گناہ مانگیں تمھاری پناہ

تم کہو دامن میں آ تم پہ کروروں درود


کر دو عَدُو کو تباہ حاسدوں کو رُو براہ

اہلِ وِلا کی بھلا تم پہ کروروں درود


(ی)

ہم نے خطا میں نہ کی تم نے عطا میں نہ کی

کوئی کمی سَروَرا! تم پہ کروروں درود


(ے)

کام غضب کے کیے اس پہ ہے سرکار سے

بندوں کو چشمِ رضا تم پہ کروروں درود


آنکھ عطا کیجیے اس میں ضیا دیجیے

جلوہ قریب آ گیا تم پہ کروروں درود


کام وہ لے لیجیے تم کو جو راضی کرے

ٹھیک ہو نامِ رضؔا تم پہ کروروں درود


مزید دیکھیے

طلب کا منھ تو کس قابل ہے یاغوث | کعبے کے بدرالدجٰی تم پہ کروروں درود | مصطفٰے جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام

امام احمد رضا خان بریلوی | حدائق بخشش