آنکھ تو وہ ہے جسے شہرِ مدینہ بھائے

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 18:04، 12 جولائی 2022ء از 49.32.224.55 (تبادلۂ خیال) (نیا صفحہ: آنکھ تو وہ ہے جسے شہرِ مدینہ بھائے سر تو وہ ہے کہ جو سجدے سے نہ اٹھنے پائے {{بسم اللہ }} شاعر: اقبال...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search

آنکھ تو وہ ہے جسے شہرِ مدینہ بھائے

سر تو وہ ہے کہ جو سجدے سے نہ اٹھنے پائے


شاعر: اقبال اشہر

بشکریہ:عالم نظامی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

پیاس تو وہ ہے تمنّا ہو جسے کوثر کی

شوق تو وہ ہے جو طیبہ کی طرف لے جائے


درد تو وہ ہے کہ ہو یادِ نبی جس کا علاج

اشک تو وہ ہے کہ جو حرفِ دعا بن جائے


نیند تو وہ ہے حسد جس سے کرے بیداری

خواب تو وہ ہے نظر جس میں مدینہ آئے


پھول تو وہ ہے کہ جو روضۂ اطہر پہ کھلے

سنگ تو وہ ہے جو اُس کوچے میں ٹھوکر کھائے


ظرف تو وہ ہے رعونت سے نہ ہو جو واقف

شاہ تو وہ ہے جو اُس در کا گدا کہلائے