نبی کی الفت کے دیپ جن کے دلوں کے طاقوں میں جل رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: انس نبیل

بشکریہ:عالم نظامی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

نبی کی الفت کے دیپ جن کے دلوں کے طاقوں میں جل رہے ہیں

وہی تو ہر دور میں اندھیرے جہاں کی قسمت بدل رہے ہیں


بہ شکلِ اسریٰ حیاتِ نبوی میں وہ سنہرے بھی پل رہے ہیں

زمیں فلک وقت سب رکے ہیں ہمارے سرکار چل رہے ہیں

یہ چند خاکی بنا کے خاکے کریں گے کیا خاک ان کو رسوا

فلک پہ جن پر درود کے دور نوری محفل میں چل رہے ہیں


ہمارے آگے لذیذ کھانا اور ان کا فاقوں میں دن بتانا

جو شعبِ طالب کی یاد آئی نوالے ہاتھوں میں کھل رہے


لٹائے دندان سنگ کھائے مگر ذرا بھی نہ لڑ کھڑائے

وہ جنگ ہو یا محاذِ دعوت جہاں رہے وہ اٹل رہے ہیں


بجھایا کرتے تھے باپ خود ہی نبی نے آکر انھیں بچایا

ہر ایک آنگن میں بیٹیوں کے چراغ ان سے ہی جل رہے ہیں


ذبیح کی ایڑیوں سے پھوٹا تھا ایک چشمہ مگر محمد

جہاں سے گزرے وہاں سے چشمے ہدایتوں کے ابل رہے ہیں


نبی کے جہد و عمل کا حاصل حق آگیا مٹ گیا ہے باطل

منات و عزیٰ کو اپنے پیروں سے دیکھو آقا کچل رہے ہیں


یہ جتنی شاخیں ہری بھری ہیں اسی شجر سے جڑی ہوئی ہیں

انھیں کا ہے فیض اس جہاں میں جو خیر کے کام چل رہے ہیں


وہ چاہے ماہر ہوں یا مظفر ہوں یا ہوں محسن، نبیل سب کو

کیا فنِ نعت نے ہی آزاد جو اسیرِ غزل رہے ہیں