حسن رضا خان بریلوی
نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 14:23، 23 جنوری 2017ء از تیمورصدیقی (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: ===نمونہ کلام=== ====دل میں ہو یاد تری گوشئہ تنہائی ہو==== دل میں ہو یاد تری گوشئہ تنہائی ہو پھر تو خلوت...)
نمونہ کلام
دل میں ہو یاد تری گوشئہ تنہائی ہو
دل میں ہو یاد تری گوشئہ تنہائی ہو
پھر تو خلوت میں عجب انجمن آرائی ہو
آستانہ پہ ترے سر ہو اجل آئی ہو
اور اے جان جہاں تو بھی تماشائی ہو
خاک پامال غریباں کو نہ کیوں زندہ کرے
جس کے دامن کی ہوا باد مسیحائی ہو
اس کی قسمت پہ خدا تخت شہی کی راحت
خاک طیبہ پہ جسے چین کی نیند آئی ہو
تاج والوں کی یہ خواہش ہے کہ ان کے در پر
ہم کو حاصل شرف ناصیہ فرسائی ہو
اک جھلک دیکھنے کی تاب نہیں عالم کو
وہ اگر جلوہ کریں کون تماشائی ہو
آج جو عیب کسی پر نہیں کھلنے دیتے
کب وہ چاہیں گے مری حشر میں رسوائی ہو
کبھی ایسا نہ ہوا ان کے کرم کے صدقے
ہاتھ کے پھیلنے سے پہلے نہ بھیک آئی ہو
بند جب خواب اجل سے ہوں حسن کی آنکھیں
اس کی نظروں میں ترا جلوہ زیبائی ہو