ساغر صدیقی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


نمونہ کلام

آنکھ گلابی مست نظر ہے

آنکھ گلابی مست نظر ہے

اللہ ہی جانے کون بشر ہے


گیسوئے مشکین ، روح مزمل

رخ پہ طلوع نور سحر ہے


ماتھے پہ روشن روشن سہرا

جلوہ رنگیں حسن قمر ہے


ابروئے عالی آیہ قرآں

سینئہ اقدس کان گہر ہے


مہر نبوت پشت پناہی

مسند یزداں آپ کا گھر ہے


حور و ملائک حاضر خدمت

عرش معلے راہگذر ہے


چاند ستارے نقش کف پا

منزل ہستی گرد سفر ہے


غار حرا تھی اس کی کمائی

ساری خدائی جس کا ثمر ہے


نام محمدﷺ جگ اجیالا

لوگ کہیں جسے کملی والا


اے کاش وہ دن کب آئیں گے جب ہم بھی مدینے جائیں گے

اے کاش وہ دن کب آئیں گے جب ہم بھی مدینے جائیں گے

دامن میں مرادیں لائیں گے جب ہم بھی مدینے جائیں گے


بیتابی الفت کی دھن میں ہم دیدہ دل کے بر بط پر

توحید کے نغمے گائیں گے جب ہم بھی مدینے جائیں گے


تھا میں گے سنہری جالی کو چومیں گے معطر پردوں کو

قسمت کو ذرا سلجھائیں گے جب ہم مدینے جائیں گے


زمزم میں بھگو کر دامن کو سر مستی عرفاں پائیں گے

کوثر کے سبو چھلکائیں گے جب ہم بھی مدینے جائیں گے


ہنستی ہوئی کرنیں پھوٹیں گی ظمات کے قلعے ٹوٹیں گے

جلووں کے علم لہرائیں گے جب ہم بھی مدینے جائیں گے


ہم خاک در اقدس لے کر پلکوں پہ سجائیں گے ساغر

یوں دل کا چمن مہکائیں گے جب ہم بھی مدینے جائیں گے


شراکتیں

صارف:تیمورصدیقی

شراکتیں

صارف:تیمورصدیقی