جب مجھے نعت کا اِک شعر عطا ہوتا ہے ۔ آصف جبار

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 15:26، 18 مارچ 2018ء از SOHAIL SHEHZAD (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: ==={{نعت }} === جب مجھے نعت کا اِک شعر عطا ہوتا ہے میرے احساس کا عالم ہی جدا ہوتا ہے اُنؐ کے دربار سے ہ...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

جب مجھے نعت کا اِک شعر عطا ہوتا ہے

میرے احساس کا عالم ہی جدا ہوتا ہے


اُنؐ کے دربار سے ہو اِذن تو ہر حرفِ جہاں

ہاتھ باندھے سرِ قرطاس کھڑا ہوتا ہے


گیان کی آنکھ سے جب گنبدِ خضرا دیکھوں

دھیان کا زرد شجر پل میں ہرا ہوتا ہے


طائرِ فکر اُڑے جانبِ طیبہ جب بھی

غم کے زندان سے وجدان رِہا ہوتا ہے


اُن کے نعلین کو جب دستِ تخیُّل چُھو لے

مشک و عنبر سے مرا سینہ بھرا ہوتا ہے


نعت لکھتے ہوئے جب اشک رواں ہو جائیں

اِک خطا کار کا وہ وقتِ دُعا ہوتا ہے


شہرِ سرکارؐ میں قامت کو جُھکاؤ صاحِب!

اِس طرح جھکنے سے قد اور بڑا ہوتا ہے


یاد آ جاتی ہے مکڑی کی فضیلت مجھ کو

جب مرے گھر میں کہیں جالا تنا ہوتا ہے


چڑھ کے نیزے پہ وہ کرتا ہے تلاوت واصفؔ

جو مرے شاہؐ کے شانوں پہ چڑھا ہوتا ہے