یہ بابِ علم و عمل کس کے تذکرے سے کُھلا؟ ۔ سہیل غازی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 14:30، 18 مارچ 2018ء از SOHAIL SHEHZAD (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: ==={{نعت }} === یہ بابِ علم و عمل کس کے تذکرے سے کُھلا؟ حضورِ پاک کی سیرت کے آئینے سے کُھلا ہمارے پیکرِ...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

یہ بابِ علم و عمل کس کے تذکرے سے کُھلا؟

حضورِ پاک کی سیرت کے آئینے سے کُھلا


ہمارے پیکرِ خاکی میں کچھ ہوا ہے ضرور

درودِ پاک کے خوش رنگ ذائقے سے کھلا


خبر نہیں کہ کہاں سے کہاں چلے آئے

رواں ہیں جانبِ طیبہ یہ راستے سے کھلا


فلک کے بجھتے ستارے بھی عشق کرتے ہیں

یہ رازِ عشق تو اشکوں کے رتجگے سے کھلا


ضرور کوئی مدینے کی بات تونے سنی

دلِ حزیں ترے پرنور قہقہے سے کھلا


خدائے پاک کے محبوب ہیں مرے آقا

تبھی تو بابِ کرم ان کے واسطے سے کھلا


حضورِ پاک کی نعتیں لکھیں، ہزاروں لکھیں

مگر یہ رنگِ ہنر رب کے فیصلے سے کھلا


ذرا سا نور بھی ظلمت کو مات دیتا ہے

سرِ مدینہ یہ جگنو کے قمقمے سے کھلا


مدینے پہنچوں گا اک دن سہؔیل میں بھی ضرور

دلِ شکستہ کے بیدار حوصلے سے کھلا