زمیں پہ نورِ خدائے مطلق کا معجزہ سر بسر محمّد ۔ رفیع سرسوی
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
زمیں پہ نورِ خدائے مطلق کا معجزہ سر بسر محمّد
ابد نشاں سرحدوں میں آدم سے پہلے تھے جلوہ گر محمّد
انا پرستوں کی سر کشی پر وہ بد دعائیں بھی کیسے کرتے
خدا کی جانب سے منتخب جب ہوئے تھے خیرالبشر محمّد
علی کے لہجے میں ہورہی تھیں خدا سے جس دم نبی کی باتیں
تھا دو کمانوں کا فاصلہ بس اُدھر تھا جلوہ اِدھر محمّد
بصارتِ چشمِ علم و عرفاں ہی دیکھ سکتی ہے یہ حقیقت
دو پہلو اک آئینہ ہے گویا خدا موثّر اثر محمّد
زمانہ حسبِ ضرورت اپنے حصارِ صرف و نحو میں رکھتا
اگر نہ دیتے تُم آیتوں کو پناہِ زیرو زبر محمّد
سمجھ سکے نہ زمانے والے معمّہ اب تک بنے ہوئے ہیں
تمہارے بچّوں کے یہ کھلونے نجوم و شمس و قمر محمّد
پڑی جو اسلام کو ضرورت سروں کی, نکلا نہ کوئے گھر سے
تمہارے دیں کو بچاکے لائے تمہارے قلب و جگر محمّد
رفیع دل کے مچلتے ارماں سے آرہی ہیں صدائیں پیہم
کروں براقِ ہوا پہ میں بھی پئے مدینہ سفر محمّد