شمشاد بیگم

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 13:12، 12 جنوری 2018ء از ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ }} شمشاد بیگم کا تعلق لاہور سے تھا اس کے والد کا نام میاں حسین بخش تھا اس کا گھرانہ انتہائ...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شمشاد بیگم کا تعلق لاہور سے تھا اس کے والد کا نام میاں حسین بخش تھا اس کا گھرانہ انتہائی مذہبی گھرانا تھا اور شمشاد بیگم کے گھر میں اس زمانے میں پردے کا سختی سے رواج تھا۔ جب شمشاد بیگم کی عمر دس سال کی تھی اور یہ اسکول میں پڑھتی تھی تو سہیلیوں میں اس کی خوبصورت آوازکے چرچے ہونے لگے تھے جب اس کی آواز کی تعریف اس کے اسکول کی پرنسپل تک پہنچی تو پرنسپل نے اسے اپنے کمرے میں بلا کر بطور خاص سنا تو وہ بھی بڑی متاثر ہوئی تھیں اور پھر انھوں نے اسکول Prayers میں شمشاد بیگم کو لیڈ کرنے کے لیے منتخب کرلیا۔

بلکہ اسکول میں پراتھنا کے موقعے پر بھی شمشاد بیگم کی آواز کو نمایاں رکھا جاتا تھا۔ جب یہ ذرا بڑی ہوئی تو اس کے ماموں اس کے والد کو بتائے بغیر اسے ایک ریکارڈنگ کمپنی میں لے گئے جب وہاں اس کی آواز کو سنا گیا تو پہلے ہی مرحلے میں اسے منتخب کرلیا گیا تھا، یہ 1933 کا زمانہ تھا۔ جب اس کی گائیکی پہلی بار منظر عام پر آئی تھی۔ فلموں میں اس کو شہرت اے آرکاردار کی فلم ’’درد‘‘ سے سب سے زیادہ شہرت ملی اور اس میں گایا ہوا ایک گیت جو نعتیہ انداز میں ہی تھا اور کورس کے انداز میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔ سارے برصغیر میں بڑا مشہور ہوا تھا۔ جس کے بول تھے۔

ہم درد کا افسانہ دنیا کو سنادیں گے ہر دل میں محبت کی اک آگ لگادیں گے سرکار دو عالم کی امت پہ ستم کیوں ہو اللہ کے بندوں کو منجدھارکا غم کیوں ہو اسلام کی کشتی کو ہم پار لگادیں گے

شمشاد بیگم کی پڑھی ہوئی نعتیں

|