غلام مصطفی تبسم

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 08:13، 10 جولائی 2017ء از Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (Admin نے صفحہ صوفی غلام مصطفی تبسم کو بجانب غلام مصطفی تبسم منتقل کیا)
Jump to navigationJump to search


نمونہ کلام

آپ آئے ہیں تو محفل پہ شباب آیا ہے

آپ آئے ہیں تو محفل پہ شباب آیا ہے

بزم ہستی کا ہوا حسن نمایاں تجھ سے


سر بلند اور ہوا دہر میں آدم کا وقار

ارجمند اور ہوئی عظمت انساں تجھ سے


وہ تگ و تاز کہ دی تیزی دوراں کو شکست

وہ تب و تاب کہ سایہ تھا گریزاں تجھ سے


خفت عجز سے کفر اور نگوں سار ہوا

استوار اور ہوئی سطوط ایماں تجھ سے


تجھ سے تاریک فضاوں کو ملی کسو ت نور

عظمت شام بنی صبح درخشاں تجھ سے


شور اٹھا کے غریبوں کے مددگار آئے

دردمندوں کو ملا درد کا در ماں تجھ سے


اہل زر کو ہوا احساس فرد مائیگی کا

ایسے پرمایہ ہوا ہر تہی داماں تجھ سے


وسعت جود و سخا دیکھ کے تیرا سائل

تھا وہ تنگ ظرفئی دامن پہ پشیماں تجھ سے


رخشندہ تیرے حسن سے رخسار یقیں ہے

رخشندہ تیرے حسن سے رخسار یقیں ہے

تابندہ ترے عشق سے ایمان کی جبیں ہیں


جس میں ہو ترا ذکر وہی بزم ہے رنگیں

جسمیں ہو ترا نام وہی بزم حسیں ہے


ہر گام ترا ہمقدم گردش گردوں

ہر جادہ ترا رہگذر خلد بریں ہے


چمکی تھی جو کبھی ترے نقش کف پا سے

اب تک وہ زمیں چاند ستاروں کی زمیں ہے


جھکتا ہے تکبر تیری دہلیز پہ آ کر

ہر شاہ تری راہ میں اک خاک نشیں ہے


چمکا ہے تری ذات سے انساں کا مقدر

تو خاتم دوراں کا درخشندہ نگیں ہے


ہر قول ترا حسن صداقت کا ہے ضامن

ہر فعل ترا صدق و ارادت کا امیں ہے


آنکھوں میں ہے اس خلق مجسم کا تصور

اک خلد مسرت مری نظروں کے قریں ہے


آیا ہے ترا نام مبارک میرے لب پر

گرچہ یہ زباں اس کی سزاوار نہیں ہے


شراکتیں

صارف:تیمورصدیقی