حسن رضا خان بریلوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

نمونہ کلام

دل میں ہو یاد تری گوشئہ تنہائی ہو

دل میں ہو یاد تری گوشئہ تنہائی ہو

پھر تو خلوت میں عجب انجمن آرائی ہو


آستانہ پہ ترے سر ہو اجل آئی ہو

اور اے جان جہاں تو بھی تماشائی ہو


خاک پامال غریباں کو نہ کیوں زندہ کرے

جس کے دامن کی ہوا باد مسیحائی ہو


اس کی قسمت پہ خدا تخت شہی کی راحت

خاک طیبہ پہ جسے چین کی نیند آئی ہو


تاج والوں کی یہ خواہش ہے کہ ان کے در پر

ہم کو حاصل شرف ناصیہ فرسائی ہو


اک جھلک دیکھنے کی تاب نہیں عالم کو

وہ اگر جلوہ کریں کون تماشائی ہو


آج جو عیب کسی پر نہیں کھلنے دیتے

کب وہ چاہیں گے مری حشر میں رسوائی ہو


کبھی ایسا نہ ہوا ان کے کرم کے صدقے

ہاتھ کے پھیلنے سے پہلے نہ بھیک آئی ہو


بند جب خواب اجل سے ہوں حسن کی آنکھیں

اس کی نظروں میں ترا جلوہ زیبائی ہو

ذات والا پہ بار بار درود

شراکتیں

صارف:تیمورصدیقی

فصیح الدین سہروردی کی آواز میں

https://www.youtube.com/watch?v=3tKwlKYxQgU