امکانِ اوجِ فکر سے اعلیٰ کہوں تجھے ۔ سید وحید القادری عارف

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 07:28، 27 جولائی 2019ء از 188.48.158.61 (تبادلۂ خیال) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ }} شاعر: وحید القادری عارف {{نعت 2}} امکانِ اوجِ فکر سے اعلیٰ کہوں تجھے اک ذہنِ نارسا لئ...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: وحید القادری عارف

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

امکانِ اوجِ فکر سے اعلیٰ کہوں تجھے

اک ذہنِ نارسا لئے میں کیا کہوں تجھے


فضل و عطا کہوں تجھے جودو سخا کہوں

رحمت جہانِ کُن کی سراپا کہوں تجھے


تیری مثال ہی نہیں کیسے مثال دوں

ہر وصف ہر کمال میں یکتا کہوں تجھے


تیرے کرم سے عیب ہیں سب کے چھپے ہوئے

بےسایہ ستر پوشِ زمانہ کہوں تجھے


سب کچھ ہے میرا تو مرا سب کچھ تجھی سے ہے

دنیا کہوں تجھے' مری دنیا کہوں تجھے


ہر غم کی ہر الم کی دوا تیرے پاس ہے

ائے میرے چارہ گر میں مسیحا کہوں تجھے


قربان خود ہی اپنے تصوّر پہ جاؤں میں

تو سامنے ہے اپنی تمنّا کہوں تجھے


کہنا بھی چاہوں کہہ بھی نہ پاؤں میں تجھ سے کچھ

کیا کیا ہے میرے دل میں میں کیا کیا کہوں تجھے


قدموں میں تیرے کر کے نثار اپنے جان و دل

جانِ جہان جانِ تمنّا کہوں تجھے


معراج ہو مری جو مجھے اپنا تو کہے

خود پر ہے فخر مجھ کو کہ اپنا کہوں تجھے


عارف ہوں میں کہ بندہء درگاہ ہوں ترا

مولیٰ کہوں تجھے مرا آقا کہوں تجھے


مزید دیکھیے

پچھلا کلام | اگلا کلام | وحید القادری عارف کی حمدیہ و نعتیہ شاعری |وحید القادری عارف کی حمدیہ و نعتیہ شاعری | وحید القادری عارف کا مرکزی صفحہ