برسبیلِ نعت۔ الفاظ و تراکیب ،- ڈاکٹر ریاض مجید

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

پروفیسر ڈاکٹر ریاض مجید۔فیصل آباد


ABSTRACT Professor Dr. Riyaz Majeed is a renowned scholar and poet of Naat, who is distinguished for his critical vision. In the cited article he has provoked the thoughts of poets in order to create sets of combined words, to make Naatia Poetry more meaningful and attractive in literary sense. Good Poets of all ages have always contributed towards such exercises. Poetry is meant for the exploration of words, their associations and the expansion of their meanings. Some examples showing the use of combined words have also been presented in the article by the writer to help make his suggestion clearer. The article is a rich contribution towards critical thinking in the realm of devotional poetry.

برسبیلِ نعت ۔ الفاظ و ترا کیب

علامہ اقبا لؒ کے اُس شعر سے اس خودکلا می اور زیرِ لب گفتگو کو ایک اظہاریے کی شکل دیتے ہیں جس میں تما م فنونِ لطیفہ کے کما ل کو ’خونِ جگر ‘ کی آبیا ری سے مشروط کیاگیاہے ۔ اقبا لؒ کہتے ہیں :

رنگ ہو یا خشت وسنگ‘ چنگ ہو یا حرف و صوت

معجزۂ فن کی ہے خونِ جگر سے نمود [1]

علامہ کے پہلے مصرعے میں بلیغ معنویت اور کما ل کی مہا رت ہے مصوّری ، فنِ تعمیر، مجسمہ سازی ، موسیقی ، شعر و ادب اور صدا و غنا ( جس میں حسنِ قرات ، صدا کاری ، گلوکاری وغیرہ وہ تما م فنون آجاتے ہیں جن کا تعلق صوت‘ لحن اور آوا ز سے ہے) ___ ____علا مہ نے مختلف فنون لطیفہ کا ذکر علا متی انداز میں ایک ہی سا نس میں کر دیا ہے اور ان تمام فنون کو( اور بھی تما م مو جود یاامکا نی طورپر مستقبل میں سا منے آنے وا لے فنون) میں کما ل حا صل کر نے کے لیے فنکا ر کی پُرانہماک محنت، مستقل ریاضت اور تا ثیر سا ماں جگر کاوی کی ضرورت کو ایک لازمے کی حیثیت دی ہے _وہی بات جو میر تقی میرؔ نے کہی تھی کہ :

مصرع کبھو کبھو کوئی موزوں کروں ہوں میں

کِس خو ش سلیقگی سے جگر خوں کروں ہوں میں

علا مہ اقبا ل اور میر تقی میر دو نوں نے ایک ہی با ت کہی مگر دو نوں کا انداز ان کے مزا ج اور طرزِ شعر کی طرح مختلف ہے انداز کے اس فرق کا سبب طبیعتوں اور اسا لیب کے ساتھ ساتھ زمانے کا بُعد اور شعری منظر نا موں کافرق ہے جن میں اُردو کے یہ دو عظیم شا عر شاعری کررہے تھے۔ ان دونوں شعروں میں غز ل اور نظم کے مزا ج کا بھی عمل دخل ہے ۔ میر تقی میر نے ایک مصرع کے لیے جس لا زمۂ فن کی با ت کی علا مہ اقبال کے تمد نی شعور نے اسے تما م فنون پر پھیلا دیا ____ میر کے شعر میں ’خوش سلیقگی‘ کے لفظ البتہ ایک اور تخلیقی لا ز مے اور کیفیت کی نشا ندہی کر تے ہیں جو جگر خون کر نے کے مشترک اظہار ( میر و اقبا ل میں) ایک اور خوبصورت قرینے، دلآویز طریقے اور شا ئستہ طرزکے مفہوم کا اضا فہ کرتے ہیں ۔

لفظیاتِ نعت کے بارے میں گفتگو کا آغاز بھی خو ش سلیقگی اور قرینے کے لوازم سے کرتے ہیں ۔ نعت کی صنف کا تعلق علا مہ اقبال کے مصرع میں ’حرف‘ کے قبیلے سے ، یعنی شعر و ادب سے ہے اور جیسا کہ ہمیں علم ہے کہ ادبیات کا سا را موجود اور امکا نی اظہار حرف ہی کے ذریعے ممکن ہے لہٰذا ہمیں نعت کے فن پر پہلا مکا لمہ حروف اور الفاظ ہی کے حوا لے سے کر نا ہوگااُردو زبا ن کے وہ سب حروفِ تہجی جو اسے عر بی ،فا رسی اور ہندی زبا نوں سے دستیا ب ہو ئے ان کی تعداد38سے 48 کے لگ بھگ ہیں۔ لسانیات کی جدید بحثوں نے فونیم وغیرہ کے حوا لے سے بعض حروف کے سا تھ ’’ھ‘‘کی آوا ز کو بھی ایک جدا گا نہ حرفی اکا ئی تسلیم کیا ہے ورنہ نصف صدی پیشتر کی کتبِ قوا عد اور لغات میں یہ حروفِ تہجی کچھ کم ہیں اور ان کی تعداد 38کے قریب ملتی ہے ۔یعنی بھ ، پھ ، تھ، ٹھ ، جھ،چھ، دھ،ڈھ، کھ ،گھ وغیرہ حروف کو اُن کی اصل صوت ب ،پ ، ت ، ٹ ، ج، چ،د،ڑ،ک،گ وغیرہ کے بعد ’’ھ‘‘ سے ملا کر لکھ دیتے تھے یوں حروفِ تہجی کی تعداد کچھ کم ہو جا تی تھی ۔

حروف دوسرے حروف کے سا تھ مل کر الفاظ بنا تے ہیں اور یوں الف سے لے کر ی تک کے حروف کے مر کّبا ت combinationsیعنی الفاظ ایک دوسرے سے مل کر مصرعے ‘شعر اور نظم پارے بنتے ہیں ۔ شعر کے اظہا ر کے لیے الفاظ ضروری ہیں ایک آدمی اپنے اندر کی دنیا اور محسوسا ت میں ہزا روں اچھے اچھے خیا لا ت رکھّے اگر وہ خیالات لفظوں میں مرتّب ہو کراور شعروں میں ڈھل کر سا منے نہیں آتے وہ شاعر یا فنکا ر نہیں کہلا سکتا ۔ اس کے خیا ل کی لفظوں کے ذریعے تر جما نی اوراس کے محسوسات کی فن کے ذریعے نمو د ، ضروری ہے ۔

نعت کا تعلق چو نکہ شعری ادب سے ہے اور یہ نثر کے مقا بلے میں نظم یعنی شاعری ہی کے قبیلے کی ایک صنف ہے اس لئے اس کا اظہار بھی الفاظ یعنی انہی الف سے ی تک کے حروف میں ہوتا ہے جن کی نشا ندہی ہم اوپر کر آئے ہیں ۔ اُردو شعریا ت میں مستعمل لا کھوں الفاظ میں نعت کے حوالے سے تین طرح کے الفاظ ملتے ہیں یہ ایک سادہ سی تقسیم ہے جس کا ذکربات شروع کر نے کے لیے کیا جا رہا ہے ۔ اس کا کو ئی خاص کلیہ نہیں جس طرح میں اس لمحے سو چ رہا ہوں اس حوا لے ہی سے بات کررہا ہوں قا رئین کا اس سے متفق ہو نا ضروری نہیں۔

۱۔____وہ الفاظ جن کے اندر نعت کا فطری قرینہ مو جو د ہے جن کا تعلق اسلام اور ایما نیات سے ہے اس ذخیرہ الفاظ میں اسما ئے رسو ل صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم محمد، احمد ، امین ، صا دق ، شا ہد ، سراج منیر، مبشر ، اُمّی _____ان الفاظ میں وہ تمام اسماء مبا رکہ شا مل ہیں جن کی تعداد ہزا روں میں ہے ’’اسمأ النبی الکر یم صلی اللہ علیہ واالہٖ وسلم ، مرتبہ( صو فی برکت صا حب مطبو عہ دا رلاحسان فیصل آباد)میں ان اسما ء کی تعداد 1800کے قریب ہے جنہیں انہوں نے قرآن مجید ، احادیث رسو ل اکر م صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کتب سیر ومغا ز ی ، کتبِ تا ریخ اسلا می اور دوسرے تا ریخی مآ خذ (قدیم کتب سماوی وغیرہ ) سے حا صل کیا ہے ۔

یہ تما م اسما خو د مختصر اً نعتیں ہیں کہ ان کے اندر نعت کا قرینہ بدرجہ اتم مو جود ہے ۔ ان کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے نسبت ہی ان کو نعتیہ قرینے سے مشرف کر دیتی ہے مثلاً ایک سیدھا سا لفظ عبد ہے ۔ جیسا ہم حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے لئے اس کے شروع میں الف لا م لگا کر العبد کہتے ہیں یا اس کے آخر میں ہ اور پیش لگا کر عبدہٗ کہتے ہیں یہ ’ال‘ اور ’ہ پیش کا۔ ۔عبد ‘سے پہلے یا عبد کے آخر میں استعمال۔ ۔العبد اور عبدہٗ کو ان تما م سیرتی اوصاف و کما لا ت کا حا مل بنا دیتا ہے ۔ جن سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ذا ت مبا رکہ متصف ہے ۔ بقول علا مہ اقبال :

عبد دیگر، عبدہٗ چیزے دیگر

ما سراپا انتظار اُو منتظَر

ویسے تو تما م آدمی اللہ ہی کے بندے ہیں مگر عبدہٗ اور العبد کے الفاظ اس تخصّص کے حا مل ہیں جن کا دو سرا کوئی آدمی اہل نہیں __مکمل خود سپردگی (complete surrender) اور اللہ تعالیٰ کے احکامات کے سا منے کا مل اطا عت (total submission) اور بفر ماں بردا ری کا اہل۔۔یعنی یکسو‘ کا مل مسلم آپؐ کے علا وہ اور کو ن ہے ؟ اس ’ہے‘ میں سارے زمانے ہیں یعنی تھا ، ہے اور ہو گا _____سو ہم نے دیکھا کہ عبد کے ساتھ ال اور ہ پیش لگانے نے اس لفظ کو نعت کا بڑاقرینہ دے دیا۔

اسما ئے مبا رکہ کے سا تھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ذات با بر کات سے تعلق رکھنے والے سارے الفاظ ۔ آپ سے آپ نعت کے قرینے کے حا مل ہیں یعنی وہ الفاظ جن میں آپ کے والدین ، اصحاب ، آل و اطہارپاک۔آپ سے منسوب شہر ، روّیے ، مسجدیں ماحول ، شعائر ، غزوات ، عادات، فرامین ، احکا ما ت ، احا دیث، سنن ، فرمودات ____ وغیرہ وہ تما م الفاظ جن کا تعلق اسلا می شعا ئر اور ایما نیا ت سے ہے اور جن کا تذک

مزید دیکھیے

نعت رنگ | کاروان ِ نعت | فروغ نعت


نعت رنگ ۔شمارہ نمبر 25

  1. (مسجدقرطبہ/بالِ جبریل)