حسن رضا خان بریلوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

مجموعہ ہائے کلیات

ذوق نعت | نغمہِ روح | وسائل بخشش


نمونہ کلام

دل میں ہو یاد تری گوشئہ تنہائی ہو

دل میں ہو یاد تری گوشئہ تنہائی ہو

پھر تو خلوت میں عجب انجمن آرائی ہو


آستانہ پہ ترے سر ہو اجل آئی ہو

اور اے جان جہاں تو بھی تماشائی ہو


خاک پامال غریباں کو نہ کیوں زندہ کرے

جس کے دامن کی ہوا باد مسیحائی ہو


اس کی قسمت پہ خدا تخت شہی کی راحت

خاک طیبہ پہ جسے چین کی نیند آئی ہو


تاج والوں کی یہ خواہش ہے کہ ان کے در پر

ہم کو حاصل شرف ناصیہ فرسائی ہو


اک جھلک دیکھنے کی تاب نہیں عالم کو

وہ اگر جلوہ کریں کون تماشائی ہو


آج جو عیب کسی پر نہیں کھلنے دیتے

کب وہ چاہیں گے مری حشر میں رسوائی ہو


کبھی ایسا نہ ہوا ان کے کرم کے صدقے

ہاتھ کے پھیلنے سے پہلے نہ بھیک آئی ہو


بند جب خواب اجل سے ہوں حسن کی آنکھیں

اس کی نظروں میں ترا جلوہ زیبائی ہو

ذات والا پہ بار بار درود

ذات والا پہ بار بار درود

بار بار اور بے شمار درود


زوئے انور پہ نور بار سلام

زلف اطر پہ مشک بار درود


ان کے ہر جلوہ پر ہزار سلام

ان کے ہر لمحہ پر ہزار درود


سر سے پا تک کروڑ بار سلام

اور سراپا پہ بے شمار درود


بیٹھے اٹھتے جا گتے سوتے

ہو الہی میرا شعار درود


شہر یار رسل کی نذر کروں

سب درودوں کی تاجدار درود


قبر میں خوب کام آتی ہے

بیکسوں کی ہے یار غار درود


انہیں کس کے درود کی پروا

بھیجے جب ان کا کردگار درود


ہے کرم ہی کرم کہ سنتے ہیں

آپ خوش ہو کے بار بار درود


اے حسن خار غم کو دل سے نکال

غمزدوں کی ہے غمگسار درود

شراکتیں

صارف:تیمورصدیقی

فصیح الدین سہروردی کی آواز میں

https://www.youtube.com/watch?v=3tKwlKYxQgU