"سرسوئے روضہ جھکا پھر تجھ کو کیا۔ امام احمد رضا خان بریلوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: {{بسم اللہ }} شاعر : امام احمد رضا خان بریلوی کتاب : حدائق بخشش ۔ حصہ دوم ...)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 1: سطر 1:
{{بسم اللہ }}
{{بسم اللہ }}


شاعر : [[ امام احمد رضا خان بریلوی ]]
شاعر : [[احمد رضا خان بریلوی ]]


کتاب :  [[حدائق بخشش ۔ حصہ دوم | حدائق بخشش ۔ حصہ دوم ]]
کتاب :  [[حدائق بخشش ۔ حصہ دوم | حدائق بخشش ۔ حصہ دوم ]]
سطر 78: سطر 78:
[[ ذرے جھڑ کر تیری پیزاروں کے۔ امام احمد رضا خان بریلوی  |ذرے جھڑ کر تیری پیزاروں کے]] |  | [[سرسوئے روضہ جھکا پھر تجھ کو کیا۔ امام احمد رضا خان بریلوی |سرسوئے روضہ جھکا پھر تجھ کو کیا]] | [[وہی رب ہے جس نے تجھ کو ہمہ تن کرم بنایا۔ امام احمد رضا خان بریلوی |وہی رب ہے جس نے تجھ کو ہمہ تن کرم بنایا]]
[[ ذرے جھڑ کر تیری پیزاروں کے۔ امام احمد رضا خان بریلوی  |ذرے جھڑ کر تیری پیزاروں کے]] |  | [[سرسوئے روضہ جھکا پھر تجھ کو کیا۔ امام احمد رضا خان بریلوی |سرسوئے روضہ جھکا پھر تجھ کو کیا]] | [[وہی رب ہے جس نے تجھ کو ہمہ تن کرم بنایا۔ امام احمد رضا خان بریلوی |وہی رب ہے جس نے تجھ کو ہمہ تن کرم بنایا]]


[[ امام احمد رضا خان بریلوی ]] | [[حدائق بخشش ]]
[[احمد رضا خان بریلوی ]] | [[حدائق بخشش ]]

حالیہ نسخہ بمطابق 17:15، 3 جولائی 2017ء


شاعر : احمد رضا خان بریلوی

کتاب : حدائق بخشش ۔ حصہ دوم


نعتِ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

سر سوئے روضہ جھکا پھر تجھ کو کیا

دل تھا ساجد نجدیا پھر تجھ کو کیا


بیٹھتے اٹھتے مدد کے واسطے

یارسول اللہ کہا پھر تجھ کو کیا


یا غرض سے چھُٹ کے محض ذکر کو

نام پاک اُن کا جپا پھر تجھ کو کیا


بے خودی میں سجدۂ دریا طواف

جو کیا اچھا کیا پھر تجھ کو کیا


ان کو تملیک ملیک الملک سے

مالکِ عالم کہا پھر تجھ کو کیا


دشتِ گردو پیش طیبہ کا ادب

مکہ ساتھا یا سوا پھر تجھ کو کیا


ان کے نام پاک پر دل جان و مال

نجدیا سب تج دیا پھر تجھ کو کیا


یٰعبادی کہہ کے ہم کو شاہ نے

اپنا بندہ کرلیا پھر تجھ کو کیا


دیو کے بندوں سے کب ہے یہ خطاب

تو نہ اُن کا ہے نہ تھا پھر تجھ کو کیا


لَایَعُوْ دُوْن آگے ہوگا بھی نہیں

تو الگ ہے دائما پھر تجھ کو کیا


دیو تجھ سے خوش ہے پھر ہم کیا کریں

ہم سے راضی ہےخُدا پھر تجھ کو کیا


دیو کے بندوں سے ہم کو کیا غرض

ہم ہیں عبد مصطفیٰ پھر تجھ کو کیا


تیری دوزخ سے تو کچھ چھینا نہیں

خلد میں پہنچا رضؔا پھر تجھ کو کیا


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ذرے جھڑ کر تیری پیزاروں کے | | سرسوئے روضہ جھکا پھر تجھ کو کیا | وہی رب ہے جس نے تجھ کو ہمہ تن کرم بنایا

احمد رضا خان بریلوی | حدائق بخشش