"رشتے تمام توڑ کے سارے جہاں سے ہم" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: {{بسم اللہ }} شاعر: خالد محمود خالد بشکریہ: عالم نظامی === {{نعت}} === رشتے تمام توڑ کے سارے جہاں سے...)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 41: سطر 41:


ایسی زبان لائیں تو لائیں کہاں سے ہم
ایسی زبان لائیں تو لائیں کہاں سے ہم
حارج نہیں ہے وسعتِ کون و مکاں کہیں
سنتے ہیں وہ ضرور پکاریں جہاں سے ہم
ایسا سدا بہار ہے داغِ غمِ نبیﷺ
محفوظ رہیں گے ہمیشہ خزاں سے ہم




سطر 70: سطر 60:
خالد درِ حضورﷺ اگر ہو گیا نصیب
خالد درِ حضورﷺ اگر ہو گیا نصیب


دونوں جہاں لے کے اُٹھیں گے وہاں سے ہم
دونوں جہان لے کے اُٹھیں گے وہاں سے ہم

حالیہ نسخہ بمطابق 18:09، 20 جولائی 2022ء


شاعر: خالد محمود خالد

بشکریہ: عالم نظامی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

رشتے تمام توڑ کے سارے جہاں سے ہم

وابستہ ہوگئے ہیں ترے آستاں سے ہم


ہر رُخ سے ہر جگہ تھی مصائب کی یورشیں

ان کا کرم نہ ہوتا تو بچتے کہاں سے ہم


ہم ہیں غلام ان کی غلامی پہ ناز ہے

پہچانے جائیں گے اسی نام و نشاں سے ہم


سرکار آپ خود ہی کرم سے نواز دیں

کچھ عرض کرسکیں گے نہ اپنی زباں سے ہم


یہ سب غمِ حبیبِ مکرم کا فیض ہے

آزاد ہوگئے ہیں غمِ دو جہاں سے ہم


دنیا سمجھ رہی ہے غنی اور ہیں غنی

پاتے ہیں بھیک ایسے سخی آستاں سے ہم


حق کرسکے ادا جو ثنائے حضورﷺ کا

ایسی زبان لائیں تو لائیں کہاں سے ہم


اندازہ ہے یہ شدتِ جذبات دیکھ کر

پہنچے اگر نہ آئیں گے واپس وہاں سے ہم


سوئے حرم چلے جو مسرت کے قافلے

روئے لپٹ کے گردِ رہِ کارواں سے ہم


ایمان و آگہی ہے یہی بندگی یہی

رکھتے ہیں غم عزیز بہت اپنی جاں سے ہم


خالد درِ حضورﷺ اگر ہو گیا نصیب

دونوں جہان لے کے اُٹھیں گے وہاں سے ہم