"آنکھ تو وہ ہے جسے شہرِ مدینہ بھائے" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: آنکھ تو وہ ہے جسے شہرِ مدینہ بھائے سر تو وہ ہے کہ جو سجدے سے نہ اٹھنے پائے {{بسم اللہ }} شاعر: اقبال...)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 1: سطر 1:
آنکھ تو وہ ہے جسے شہرِ مدینہ بھائے
سر تو وہ ہے کہ جو سجدے سے نہ اٹھنے پائے
{{بسم اللہ }}
{{بسم اللہ }}


سطر 10: سطر 6:


=== {{نعت}} ===
=== {{نعت}} ===
آنکھ تو وہ ہے جسے شہرِ مدینہ بھائے
سر تو وہ ہے کہ جو سجدے سے نہ اٹھنے پائے
پیاس تو وہ ہے تمنّا ہو جسے کوثر کی
پیاس تو وہ ہے تمنّا ہو جسے کوثر کی



حالیہ نسخہ بمطابق 18:07، 12 جولائی 2022ء


شاعر: اقبال اشہر

بشکریہ:عالم نظامی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

آنکھ تو وہ ہے جسے شہرِ مدینہ بھائے

سر تو وہ ہے کہ جو سجدے سے نہ اٹھنے پائے


پیاس تو وہ ہے تمنّا ہو جسے کوثر کی

شوق تو وہ ہے جو طیبہ کی طرف لے جائے


درد تو وہ ہے کہ ہو یادِ نبی جس کا علاج

اشک تو وہ ہے کہ جو حرفِ دعا بن جائے


نیند تو وہ ہے حسد جس سے کرے بیداری

خواب تو وہ ہے نظر جس میں مدینہ آئے


پھول تو وہ ہے کہ جو روضۂ اطہر پہ کھلے

سنگ تو وہ ہے جو اُس کوچے میں ٹھوکر کھائے


ظرف تو وہ ہے رعونت سے نہ ہو جو واقف

شاہ تو وہ ہے جو اُس در کا گدا کہلائے