"غلام محی الدین" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: {{بسما للہ }} زمرہ: شعراء زمرہ: نعت گو شعراء غلام محی الدین کا تعلق اوکاڑہ سے ہے ۔ صابر رض...)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{بسما للہ }}
{{بسم ا للہ }}




سطر 11: سطر 11:


پروفیسر رانا غلام محی الدین صاحب [[غزل]] اور[[ نعت]] میں منفرد اسلوب کے حامل شاعر ہیں۔ ان کی غزلیات کا مجموعہ ستمبر 2020ء میں چھاگل کے نام سے چھپ پر اردو ادب میں اپنا مقام بنا چکا ہے۔ دوسرے مجموعے کی تیاری جاری ہے۔ نعتیہ کلام اگرچہ اتنا نہیں کہ مجموعہ کی صورت میں شائع ہو سکے مگر اتنا ضرور ہے کہ اس پر کئی مقالے لکھے جا سکیں۔ رانا غلام محی الدین صاحب کی نعت میں نیاز مندی وارفتگی کے ساتھ ظہور کرتی ہے۔ ان کا کلام کیفیت اور جذبے کی شدت سے لبریز ہے۔ ایک ایک مصرع آنسوؤں میں تر اور ایک ایک حرف احتیاط کا آئینہ ہے ۔۔۔۔۔
پروفیسر رانا غلام محی الدین صاحب [[غزل]] اور[[ نعت]] میں منفرد اسلوب کے حامل شاعر ہیں۔ ان کی غزلیات کا مجموعہ ستمبر 2020ء میں چھاگل کے نام سے چھپ پر اردو ادب میں اپنا مقام بنا چکا ہے۔ دوسرے مجموعے کی تیاری جاری ہے۔ نعتیہ کلام اگرچہ اتنا نہیں کہ مجموعہ کی صورت میں شائع ہو سکے مگر اتنا ضرور ہے کہ اس پر کئی مقالے لکھے جا سکیں۔ رانا غلام محی الدین صاحب کی نعت میں نیاز مندی وارفتگی کے ساتھ ظہور کرتی ہے۔ ان کا کلام کیفیت اور جذبے کی شدت سے لبریز ہے۔ ایک ایک مصرع آنسوؤں میں تر اور ایک ایک حرف احتیاط کا آئینہ ہے ۔۔۔۔۔
</blockquote>
</blockquote>


=== نعتیہ کلام  ===
=== نعتیہ کلام  ===
*  [[ زینہء جاں پہ پاؤں دھرتا ہوا ]]
*  [[ زینہء جاں پہ پاؤں دھرتا ہوا ]]

نسخہ بمطابق 11:57، 26 جولائی 2021ء

سانچہ:بسم ا للہ


غلام محی الدین کا تعلق اوکاڑہ سے ہے ۔ صابر رضوی ان کے بارے لکھتے ہیں ۔

پروفیسر رانا غلام محی الدین صاحب غزل اورنعت میں منفرد اسلوب کے حامل شاعر ہیں۔ ان کی غزلیات کا مجموعہ ستمبر 2020ء میں چھاگل کے نام سے چھپ پر اردو ادب میں اپنا مقام بنا چکا ہے۔ دوسرے مجموعے کی تیاری جاری ہے۔ نعتیہ کلام اگرچہ اتنا نہیں کہ مجموعہ کی صورت میں شائع ہو سکے مگر اتنا ضرور ہے کہ اس پر کئی مقالے لکھے جا سکیں۔ رانا غلام محی الدین صاحب کی نعت میں نیاز مندی وارفتگی کے ساتھ ظہور کرتی ہے۔ ان کا کلام کیفیت اور جذبے کی شدت سے لبریز ہے۔ ایک ایک مصرع آنسوؤں میں تر اور ایک ایک حرف احتیاط کا آئینہ ہے ۔۔۔۔۔

نعتیہ کلام